مہاراشٹر اسمبلی انتخابات ملک کے لیے اہم، ریاست میں اقتدار کی تبدیلی مرکزی حکومت پر اثر انداز ہوگی: کانگریس

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے پیشِ نظر کانگریس پارٹی پورے زور و شور کے ساتھ تیاری کر رہی ہے، اسی کے تحت اس نے امراوتی میں جائزہ میٹنگ کا انعقاد کیا۔

<div class="paragraphs"><p>مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس کی میٹنگ کا منظر</p></div>

مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس کی میٹنگ کا منظر

user

اعظم شہاب

مہاراشٹر میں رواں سال اسمبلی انتخاب ہونے والا ہے اور اس سلسلے میں سبھی پارٹیوں کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ کانگریس نے بھی مختلف سطح پر میٹنگوں کا دور شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کے مہاراشٹر انچارج رمیش چنیتھلا نے کہا ہے کہ ریاستی اسمبلی انتخابات نہ صرف ریاست بلکہ پورے ملک کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کا اثر دہلی میں مرکزی حکومت پر بھی پڑے گا۔

دراصل چنیتھلا بدھ (14 اگست) کو امراوتی میں اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے لیے منعقد جائزہ میٹنگ میں شامل ہوئے تھے جہاں پارٹی لیڈران و کارکنان کے سامنے کچھ اہم باتیں رکھیں۔ انھوں نے پارٹی کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لوک سبھا کی کامیابی سے مطمئن ہو کر نہ بیٹھ جائیں بلکہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے لیے مزید محنت سے کام کریں۔


چنیتھلا کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ اور ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ نے مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات میں کانگریس پارٹی کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا لیکن اسمبلی کی لڑائی بھی آسان نہیں ہے۔ مرکز اور ریاست میں اس وقت مہایوتی کی حکومت ہے اور وہ دولت و طاقت کے غلط استعمال کے لیے بدنام ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم لوک سبھا کی کامیابی سے لاپرواہ نہ ہوں اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے خود کو وقف کر دیں۔

اس موقع پر ریاستی کانگریس صدر نانا پٹولے نے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت بدعنوانی کی انتہا پر پہنچ چکی ہے۔ کسانوں کے نام پر اسکیمیں شروع کی گئیں لیکن ان کا پیسہ بھی ہضم کر لیا گیا۔ مہاراشٹر کو ’بے روزگاری کی ریاست‘ بنا دیا گیا ہے اور حکومت ترقیاتی ماڈل کا جو ڈنڈھورا پیٹ رہی ہے وہ صرف دکھاوا ہے۔ پٹولے نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس بدعنوان حکومت کو اقتدار سے بے دخل کیا جائے تاکہ مہاراشٹر کو بچایا جا سکے۔


کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالا صاحب تھورات نے میٹنگ میں ریاست کے سیاسی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت نے بروقت فیصلہ کیا ہوتا تو ریاست کی مہایوتی حکومت کب کی ختم ہو چکی ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے اسمبلی میں مہایوتی حکومت کی بدعنوانیوں کے خلاف آواز اٹھائی لیکن حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اب کانگریس عوام کے درمیان جا کر ان بدعنوانیوں کو مزید زور و شور سے اٹھائے گی۔

اس موقع پر آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری مکل واسنک نے کہا کہ کانگریس پارٹی تمام مذاہب اور طبقات کی شمولیت پر یقین رکھتی ہے، جبکہ آر ایس ایس کا نظریہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ بی جے پی کے پاس لوک سبھا میں اکثریت نہیں ہے مگر وہ آئین میں تبدیلی کی کوشش کر سکتی ہے، اس لیے خطرہ ابھی ٹلا نہیں  ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا الائنس کو مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اور بہار میں متوقع کامیابی ملی ہوتی تو مرکز میں این ڈی اے کی حکومت نہیں بنی ہوتی۔


اتر پردیش کانگریس کے انچارج اویناش پانڈے بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے عوام ہمیشہ سے کانگریس کے ساتھ رہے ہیں اور ودربھ کے لوگ خاص طور سے کانگریس اور گاندھی خاندان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کانگریس میں نئی جان ڈالی ہے اور اس کا انتخابات میں فائدہ ہوا ہے۔ پانڈے نے مزید کہا کہ ودربھ سمیت پوری ریاست میں عوام میں کانگریس کے تئیں نیا جوش و خروش پایا جا رہا ہے اور اس کی بدولت کانگریس پارٹی کو اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل ہوگی۔

اس موقع پر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار، قانون ساز کونسل میں کانگریس پارٹی کے گروپ لیڈر ستیج عرف بنٹی پاٹل اور سابق وزیر یشومتی ٹھاکر نے بھی مہایوتی حکومت پر تنقید کی اور کانگریس کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے لیے بھرپور محنت کریں اور مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو واپس لائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔