’مجھے لگتا ہے ونیش پھوگاٹ کے حق میں کچھ نہ کچھ ضرور آئے گا‘، سلور میڈل معاملہ پر ڈبلیو ایف آئی پُرامید

ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے نائب سربراہ جئے پرکاش چودھری کے مطابق انھیں لگتا ہے کہ فیصلہ اتھلیٹ کے حق میں آئے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ونیش پھوگاٹ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ونیش پھوگاٹ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پیرس اولمپک 2024 ختم ہو چکا ہے، لیکن ایک میڈل ایسا ہے جس پر فیصلہ ہونا ہنوز باقی ہے۔ ہندوستان کی خاتون پہلوان کچھ تکنیکی اسباب سے 50 کلو زمرہ کا کشتی مقابلہ نہیں کھیل پائیں اور وہ تاریخ رقم کرنے سے محروم ہو گئیں۔ لیکن اب بھی انھیں ’سلور میڈل‘ مل سکتا ہے، جس کے لیے کھیل پنچاٹ یعنی سی اے ایس 16 اگست کی شب (ہندوستانی وقت کے مطابق 9.30 بجے) فیصلہ سنانے والا ہے۔ اس درمیان ڈبلیو ایف آئی ونیش پھوگاٹ کے حق میں فیصلہ آنے سے متعلق پُرامید ہے۔

دراصل ڈبلیو ایف آئی (ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا) کے نائب سربراہ جئے پرکاش چودھری نے ایک بیان دیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے فیصلہ اتھلیٹ (ونیش پھواگٹ) کے حق میں آئے گا۔‘‘ ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کے دوران جئے پرکاش چودھری نے یہ بیان دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ ونیش کے حق میں کچھ نہ کچھ ضرور آئے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ ونیش کی بات رکھنے کے لیے کچھ طاقتور لوگ معاملے میں شامل ہیں اور اسے میڈل ملے گا۔‘‘


جئے پرکاش چودھری نے فائنل مقابلہ سے پہلے ونیش پھوگاٹ کا وزن بڑھنے کے لیے اسٹاف کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ونیش کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس میں اس کے اسٹاف کی غلطی ہے۔ وزن کس طرح کم کرنا ہے، یہ ان کا کام ہے۔ لیکن دیکھتے ہیں 16 اگست کو کیا ہوتا ہے۔ اس کیس میں بڑے وکیل ونیش کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔ پی ایم مودی نے بھی اس معاملے پر نوٹس لیا ہے۔

واضح رہے کہ 50 کلوگرام زمرہ میں سیمی فائنل مقابلہ جیت کر ونیش پھوگاٹ نے اولمپک کے فائنل میں جگہ بنانے والی پہلی خاتون ہونے کا سہرا حاصل کر لیا تھا۔ فائنل سے ایک رات پہلے ونیش کا وزن 2 کلو زیادہ تھا۔ ایسے میں انھوں نے رات بھر محنت کی اور وزن گھٹایا، پھر بھی وہ 100 گرام زیادہ تھیں جس کی وجہ سے انھیں ڈسکوالیفائی کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف ونیش نے کورٹ آف آربٹریشن فار اسپورٹس (سی اے ایس) میں اپیل کی تھی جس پر سماعت پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے۔ اس معاملے میں 10 اگست کو فیصلہ آنا تھا، لیکن اس دن 13 اگست تک کے لیے فیصلہ کو ملتوی کر دیا گیا۔ بعد ازاں 13 اگست کو بھی فیصلہ 16 اگست تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ اب سبھی کو 16 اگست کا انتظار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔