’سماجی انصاف حکومت کی اولین ترجیح‘، یومِ آزادی سے قبل کی شام صدر جمہوریہ مرمو نے قوم سے کیا خطاب

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ ’’ہمیں اپنی سیاسی جمہوریت کو بھی سماجی جمہوریت بنانا چاہیے، سیاسی جمہوریت اس وقت تک زندہ نہیں رہ سکتی جب تک اس کی بنیاد پر سماجی جمہوریت نہ ہو۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، تصویر یو این آئی</p></div>

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، تصویر یو این آئی

user

یو این آئی

نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ہندوستان جیسے بڑے ملک میں اونچ نیچ کے تصور کی بنیاد پر تفرقہ پیدا کرنے والے رجحانات کو مسترد کرنے پر زور دیتے ہوئے آج کہا کہ ’’سماجی انصاف حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ملک میں جمہوریت مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔‘‘ یہ بیان دروپدی مرمو نے بدھ کو یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب میں دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری تنوع اور تکثیریت کے ساتھ ہم بحیثیت قوم متحد، ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘

صدر جمہوریہ نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں اپنی سیاسی جمہوریت کو بھی سماجی جمہوریت بنانا چاہیے۔ سیاسی جمہوریت اس وقت تک زندہ نہیں رہ سکتی جب تک اس کی بنیاد پر سماجی جمہوریت نہ ہو۔ ہندوستان میں سیاسی جمہوریت نے مستحکم ترقی کی ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک میں سماجی جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری سماجی زندگی کے ہر پہلو میں شمولیت کا جذبہ نظر آتا ہے۔ سماجی انصاف حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور سماج کے دیگر پسماندہ طبقات کی بہبود کے لیے کئی بے مثال اقدامات کیے ہیں۔‘‘ اس تناظر میں انہوں نے دلتوں اور قبائلی گروہوں کی بہتری کے لیے حکومت کی طرف سے چلائی جا رہی اسکیموں اور مہموں کا بھی ذکر کیا۔


اقتصادی شعبے میں ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کا ذکر کرتے ہوئے صدر مرمو نے کہا کہ ہندوستان گزشتہ چار سالوں سے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں شامل ہے۔ ہندوستان کی پانچویں بڑی معیشت بننے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک جلد ہی دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے قریب ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا ملک کے کسانوں اور محنت کشوں کی انتھک محنت، پالیسی سازوں اور صنعت کاروں کی دور رس سوچ اور ملک کی دور اندیش قیادت کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیز رفتار ترقی کے باعث لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے اور غربت میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ حکومت ہر غریب کی مدد کرنے اور اسے اس گڑھے سے نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کی محنت کی وجہ سے ملک میں اناج کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور غذائی تحفظ میں ان کا تعاون انمول ہے۔ دروپدی مرمو مرکزی حکومت کی کارگزاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ حکومت نے حالیہ برسوں میں انفراسٹرکچر کو فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے سڑکوں، شاہراہوں، ریلوے اور بندرگاہوں کا جال تیزی سے پھیلا ہے۔ مستقبل کی ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز صلاحیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت جیسے کئی شعبوں کو فروغ دینے پر خصوصی زور دیا ہے، ساتھ ہی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک مثالی ایکو سسٹم بھی تشکیل دیا ہے۔


صدر مرمو نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی کوششوں سے ہندوستان کی طرف سرمایہ کاروں کی کشش میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ بڑھتی ہوئی شفافیت کے ساتھ، بینکنگ اور مالیاتی شعبوں کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان تمام تبدیلیوں نے اقتصادی اصلاحات اور اقتصادی ترقی کے اگلے دور کی منزلیں طے کی ہیں جہاں سے ہندوستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا۔ جی-20 کانفرنس کے کامیاب انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ایک ایسے ملک کے طور پر اپنے کردار کو مضبوط کیا ہے جو غریب اور ترقی پذیر ممالک کے مسائل پر آواز بلند کرتا ہے۔ ہندوستان اپنی بااثر حیثیت کو عالمی امن اور خوشحالی کو وسعت دینے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر مرمو نے کہا کہ حکومت نے اس سمت میں بہت سے نئے اقدامات کیے ہیں اور اس مقصد کے لیے بجٹ کی فراہمی میں گزشتہ دہائی میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، ساتھ ہی لیبر فورس میں ان کی شمولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کو مرکز میں رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے کئی خصوصی اسکیمیں بھی نافذ کی گئی ہیں۔ ’ناری شکتی وندنا ایکٹ‘ کا مقصد خواتین کو حقیقی طور پر بااختیار بنانا ہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت بن گیا ہے اور اس نے ترقی پذیر ممالک کے لیے اپنے معاشی پیراڈائمز کو تبدیل کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ہندوستان نے اس سمت میں توقع سے زیادہ بہتری کی ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلیوں پر بھی زور دیا۔


رواں سال جولائی سے ملک میں نافذ نئے ضابطہ فوجداری کا حوالہ دیتے ہوئے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ اس کا مقصد محض سزا دینے کے بجائے جرائم کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ ’امرت کال‘ میں نوجوان آبادی کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ ان کے دماغ کو تیار کیا جائے اور ایک نئی ذہنیت پیدا کی جائے جو روایت اور عصری علم کی بہترین جہتوں کو اپنائے۔ انہوں نے اس تعلق سے واضح کیا کہ 2020 سے نافذ ہونے والی قومی تعلیمی پالیسی کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔

نوجوانوں کی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ہنر، روزگار اور دیگر مواقع کو قابل رسائی بنانے کے لیے بجٹ میں کیے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی پانچ اسکیموں کے ذریعے پانچ سالوں میں 4 کروڑ سے زائد روپے فراہم کیے جائیں گے۔ روزگار اور ہنر سے لاکھوں نوجوان مستفید ہوں گے۔ اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے سائنس اور ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل معیشت اور خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔