حیرت انگیز! مسلم اکثریتی ملک تاجکستان میں حجاب اور برقع پہننے پر لگی پابندی، متنازعہ قانون پارلیمنٹ سے پاس

تاجکستان میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا مجلس ملی نے 19 جون کو ایک متنازعہ بل پاس کیا جس میں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دوران بچوں کے غیر ملکی لباس پہننے پر پابندی لگانے کا التزام ہے۔

حجاب، تصویر آئی اے این ایس
حجاب، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

وسط ایشیا کے مسلم اکثریتی ملک تاجکستان کی پارلیمنٹ نے حجاب اور برقع جیسے اسلامی لباس پر پابندی عائد کرنے والا متنازعہ قانون پاس کر دیا ہے۔ یہ حیرت انگیز قدم 19 جون کو اٹھایا گیا جس نے ملک میں ایک ہنگامہ کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔ اب وہاں کی حکومت اس قانون کو نافذ کرنے جا رہی ہے۔

سوویت یونین سے الگ ہوا تاجکستان مسلمانوں کی اکثریت والا ملک ہے اور اس کی سرحد طالبان حکمراں افغانستان سے جڑا ہوئی ہے۔ ایسے میں اس بات کا اندیشہ زیادہ ہے کہ وہاں حجاب اور برقع پہننے پر پابندی لگائے جانے سے تنازعہ بڑھے گا، کیونکہ پڑوسی افغانستان میں خواتین کے لیے حجاب لازمی ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق تاجکستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا ’مجلس ملی‘ نے 19 جون کو یہ بل پاس کیا ہے۔ اس بل میں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دوران بچوں کے بیرون ملکی لباس پہننے پر بھی پابندی کا التزام ہے۔ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ’مجلس نمائندگان‘ نے 8 مئی کو ہی اس بل کو پاس کر دیا تھا جس کے بعد یہ ایوان بالا میں گزشتہ دنوں پیش ہوا۔ اس بل میں برقع اور حجاب جیسے غیر ملکی لباس کو پہننے پر روک لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔

اس بل پر بحث کے دوران تاجکستان کی پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ برقع، جو خواتین کے چہرے کو چھپاتا ہے، تاجک روایت یا تہذیب کا حصہ نہیں ہے۔ اس لیے غیر ملکی لباس پر تاجکستان میں پابندی عائد کی جاتی ہے۔ صدر رستم ایمومالی کی صدارت میں پارلیمنٹ کے اٹھارہویں اجلاس میں ثقافتی روایات، بچوں کی پرورش میں تعلیم کے کردار اور والدین کی ذمہ داریوں سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔


نئے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر خطیر جرمانہ لگانے کا بھی التزام کیا گیا ہے۔ بل کے التزامات کے مطابق قصورواروں پر 7920 سومونی تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے، جبکہ کمپنیوں پر 39500 سومونی تک کا جرمانہ لگ سکتا ہے۔ افسران اور مذہبی لیڈران پر اس سے بھی زیادہ جرمانہ لگانے کی بات کہی گئی ہے، جو ممکنہ طور سے بالترتیب 54000 اور 57600 سومونی ہو سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں تو یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ تاجکستان میں شادی کے موقع پر اور انتقال کے بعد دی جانے والی دعوت کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ داڑھی رکھنے پر بھی پابندی ہے۔ یعنی مردوں کو داڑھی کٹوانا لازمی ہے۔ اگر کوئی داڑھی رکھے ہوئے دیکھا گیا تو اس پر سخت کارروائی لازم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔