بی آر ایس کو جھٹکا! تلنگانہ اسمبلی کے سابق اسپیکر سرینواس ریڈی نے تھاما کانگریس کا ہاتھ

تلنگانہ میں بی آر ایس کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب سینئر لیڈر اور سابق اسمبلی اسپیکر پوچارام سرینواس ریڈی نے جمعہ کو کانگریس کا ہاتھ تھام لیا۔ ان کے ساتھ بیٹے بھاسکر ریڈی نے بھی کانگریس کی رکنیت حاصل کی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی&nbsp; اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: تلنگانہ میں بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب سینئر لیڈر اور سابق اسمبلی اسپیکر پوچارام سرینواس ریڈی نے جمعہ کو کانگریس کا ہاتھ تھام لیا۔ ان کے ساتھ بیٹے بھاسکر ریڈی نے بھی کانگریس کی رکنیت حاصل کی۔ وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی ذاتی طور پر سرینواس ریڈی کے گھر پہنچے اور انہیں پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ نظام آباد ضلع سے بی آر ایس کے رکن اسمبلی اور سرکردہ لیڈر سرینواس ریڈی نے دعوت قبول کرتے ہوئے ریونت ریڈی کی قیادت میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

سابق اسپیکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی قیادت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں جو حقیق معنوں میں کام کرتی ہے۔ انہوں نے پارٹی کی طرف سے زراعت، کسانوں اور آبپاشی کے منصوبوں کے لیے کیے گئے کام کی تعریف کی۔ وزیر ریونیو پونگولیٹی سرینواس ریڈی کے ہمراہ پہنچے وزیر اعلیٰ نے پوچارام سرینواس ریڈی اور ان کے بیٹے کا کانگریس میں خیرمقدم کیا۔


سی ایم ریونت ریڈی نے سابق اسپیکر کو یقین دلایا کہ انہیں کانگریس پارٹی میں مناسب مقام دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے زرعی ترقی اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ان کی کوششوں کو بھی سراہا۔ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی کانگریس حکومت پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں سرینواس ریڈی کی تجاویز کو ذہن میں رکھیں گے۔

خیال رہے کہ سرینواس ریڈی بی آر ایس حکومت میں 2018 سے 2023 تک اسمبلی اسپیکر اور 2014 سے 2018 تک وزیر زراعت رہ چکے ہیں۔ سینئر لیڈر نے متحدہ آندھرا پردیش میں تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) حکومت میں بھی دو بار وزیر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔ سال 2011 میں وہ ٹی آر ایس (اب بی آر ایس) میں شامل ہو گئے تھے۔

سرینواس ریڈی راجیہ سبھا کے رکن کے کیشو راؤ اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر کادیام سری ہری کے بعد بی آر ایس چھوڑنے والے تیسرے لیڈر اور دسمبر 2023 میں اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس میں شامل ہونے والے وہ بی آر ایس کے چوتھے رکن اسمبلی ہیں۔


بی آر ایس نے 119 رکنی اسمبلی میں 39 نشستیں حاصل کی تھیں لیکن اب ان کی تعداد کم ہو کر 34 رہ گئی ہے۔ حال ہی میں اسے سکندرآباد کنٹونمنٹ ضمنی انتخاب میں بھی حکمراں جماعت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ ماہ لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس کی کراری شکست کے بعد سرینواس ریڈی پارٹی بدلنے والے پہلے رکن اسمبلی ہیں۔ بی آر ایس انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔