بہار میں مریضوں کو نہیں ملیں لیکن سرکاری گوداموں میں سڑ گئیں کروڑوں روپے کی دوائیں

بہار کے سرکاری اسپتالوں میں 537 کروڑ روپے کی دوائیں سڑ گئیں۔ دوائیں خراب ہونے کی وجہ سے مریضوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں باہر سے مہنگی دوائیں خریدنی پڑ رہی ہیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار میں این ڈی اے کی حکومت بننے کے بعد دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریاستی حکومت صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ وزیر صحت منگل پانڈے کا کہنا ہے کہ بہار کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی بھرپور مقدار ہے جو مریضوں کو مفت دی جاتی ہیں، جبکہ سچائی اس کے برعکس ہے۔ سرکاری اسپتالوں سے رجوع ہونے والے مریضوں کو زیادہ تر دوائیں باہر سے خریدنی پڑتی ہیں۔ اس صورت حال کے درمیان اب خبر یہ آئی ہے کہ بہار میں 90 دنوں کے اندر 537 کروڑ روپے کی دوائیں اور جراحی (آپریشن) کے سامان خراب ہو گئے ہیں۔

نیوز پورٹل ’نو بھارت ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی خرابی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق فروری سے اپریل کے درمیان بہار کے سرکاری اسپتالوں میں 537 کروڑ روپے کی ادویات اور جراحی کا سامان خراب ہوا۔ خبروں کے مطابق اتنے بڑے پیمانے پر ادویات کی خرابی کی وجہ سے مریضوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادویات کی عدم دستیابی کے باعث انہیں بازار سے مہنگی دوائیں خریدنی پڑ رہی ہیں۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔


محکمہ صحت کے ڈی وی ڈی ایم ایس (ڈرگس اینڈ ویکسین ڈسٹری بیوشن منیجمنٹ سسٹم) پورٹل پر درج اعداد و شمار کے مطابق فروری میں 175 کروڑ روپے کی ادویات اور سرجیکل سپلائیز کو، مارچ میں 180 کروڑ روپے اور اپریل میں 182 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ رپورٹ سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ بہار کے وزیر صحت منگل پانڈے کا دعویٰ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا مفت علاج اور ادویات دی جاتی ہیں، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہو رہا۔ ادویات کی قلت کے باعث مریضوں کو زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ادویات کی بربادی کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر (ترہت) ڈاکٹر گیان شنکر نے کہا ہے کہ تمام سی ایس کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی دوا ایکسپائر نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی وی ڈی ایم ایس پورٹل پر ادویات درج کرنے اور ایکسپائری سے متعلق ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ کئی بار غلط اندراج کی وجہ سے پورٹل پر ایکسپائری کی غلط معلومات ظاہر ہوتی ہیں، اسے روکنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔


مظفر پور ضلع میں ڈی وی ڈی ایم ایس پورٹل پر 88 کروڑ 53 لاکھ 7 ہزار روپے مالیت کی 1500 اقسام کی دوائیں رجسٹرڈ ہیں۔ سی ایچ سی اور پی ایچ سی میں زیادہ تر ادویات کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں پی ایچ سی میں 28 فیصد اور سی ایچ سی میں 21 فیصد ادویات کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی میڈیکل کالجوں میں 11 فیصد، صدر اسپتالوں میں 3 فیصد اور سب ڈویژنل اسپتالوں میں 4 فیصد ادویات کی میعاد ختم ہوچکی ہے۔ مظفر پور صدر میں 100 اقسام کی ادویات ختم ہو چکی ہیں۔

محکمہ صحت کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ریجنل گودام سے مانگ کے مطابق اضلاع کو ادویات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں ہر قسم کی ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ یکم اپریل سے 8 جون تک مظفر پور ضلع کو علاقائی گودام سے 196 کے بجائے صرف 151 قسم کی دوائیں موصول ہوئیں۔ طویل عرصے کے بعد ذیابیطس کے مریضوں کے لیے میٹفارمین دوا 19 جون کو ضلع میں پہنچی۔ ادویات کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کو مکمل ادویات نہیں مل پا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔