’نئے مجرمانہ قوانین کو ابھی نافذ نہ کریں‘، وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پی ایم مودی کو لکھا خط

ممتا بنرجی نے وزیر اعظم کو تحریر کردہ خط میں کہا ہے کہ نئے مجرمانہ قوانین کو ابھی نافذ نہ کیا جائے تو ان قوانین کا نئے سرے سے پارلیمانی تجزیہ ممکن ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>ممتا بنرجی اور پی ایم مودی کی فائل تصویر</p></div>

ممتا بنرجی اور پی ایم مودی کی فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی تین مجرمانہ قوانین کے خلاف کئی بار آواز اٹھا چکی ہیں، اور اب انھوں نے اس تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ ممتا بنرجی نے اس خط میں تین نئے مجرمانہ قوانین کو فی الحال نافذ نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔ یہ خط انھوں نے پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی لکھا ہے۔

دراصل تینوں مجرمانہ قوانین یکم جولائی سے نافذ ہونے والے ہیں۔ اسی لیے ممتا بنرجی نے پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ نئے مجرمانہ قوانین کو ابھی نافذ نہ کیا جائے تو ان قوانین کا نئے سرے سے پارلیمانی تجزیہ ممکن ہو سکے گا۔


واضح رہے کہ جو تین نئے مجرمانہ قوانین یکم جولائی سے نافذ ہونے والے ہیں، ان کے نام ہیں ’بھارتیہ نیائے سنہیتا‘، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا‘ اور ’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘۔ یہ نئے قوانین بالترتیب نوآبادیاتی دور کا انڈین پینل کوڈ، کریمنل پروسیڈر کوڈ اور 1872 کے انڈین ایویڈنس ایکٹ کی جگہ لیں گے۔ نئے قوانین کا مقصد ملک کے شہریوں کو فوراً انصاف دلانا اور عدالتی و عدلیہ نظام کو مضبوط بنانا ہے۔

اس معاملے میں ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ لوک سبھا میں تینوں بل ایسے وقت میں پاس کیے گئے جب 146 اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ آپ کی (مودی حکومت کی) سابقہ حکومت نے ان تین اہم بلوں کو یکطرفہ طور پر پاس کیا تھا اور اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ اس دن لوک سبھا میں تقریباً 100 اراکین کو معطل کر دیا گیا تھا اور دونوں ایوانوں کے مجموعی طور پر 146 اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ سے باہر کر دیا گیا تھا۔ ممتا بنرجی اس خط میں یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’جمہوریت کے اس سیاہ وقت میں بلوں کو تاناشاہی طریقے سے پاس کیا گیا۔ معاملہ اب تجزیہ کا حقدار ہے۔ اس لیے میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ کم از کم نئے قوانین کو نافذ کرنے کی تاریخوں کو ملتوی کرنے پر غور کریں۔‘‘ انھوں نے مطالبہ کیا کہ بل میں کی گئی ضروری تبدیلیوں کو نئے سرے سے غور و خوض اور جانچ کے لیے نومنتخب پارلیمنٹ کے سامنے رکھا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔