گجرات کی کمپنی نے کرایا یوپی میں سپاہی بھرتی کا پیپر لیک؟ اکھلیش یادو کا سنسنی خیز الزام
اکھلیش یادو نے الزام عائد کیا کہ یوپی پولیس کی سپاہی بھری کے امتحان کا پرچہ گجرات کی ایک کمپنی نے لیک کرایا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے یو پی کی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت پر بھی حملہ بولا
لکھنؤ: ملک بھر میں نیٹ یوجی اور یو جی سی نیٹ کی دھاندلی پر ہو رہی ہنگامہ آرائی کے درمیان یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے سنسنی خیز الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوپی میں ہونے والی سپاہی کی بھری کے امتحان کا پرچہ گجرات کی ایک کمپنی نے لیک کرایا تھا! انہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی یو پی کی بی جے پی حکومت پر بھی حملہ بولا ہے۔
اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’بھاجپائیوں کی یہی پہچان، جھوٹوں کو کام، جھوٹوں کو سلام! یہ انتہائی سنگین انلزام ہے کہ پولیس بھرتی امتحان کا پرچہ منعقد کرانے والی گجرات کی کمپنی کا ہی پیپر لیک کرانے میں ہاتھ ہے اور اس کا مالک جب کامیابی کے ساتھ بیرون ملک فرار ہو گیا، اس کے بعد یوپی حکومت نے اس کے بارے میں عوام کو بتایا اور عوامی غصہ سے بچنے کے لئے دکھانے بھر کے لئے اس کمپنی کو کالعدم قرار دے دیا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’یو پی حکومت اس کمپنی اور اس کے مالک کے خلاف ایف آئی آر کی نقل کو عوامی کرے۔ گجرات بھیج کر اس کے اثاثوں سے خمیازہ وصول کرنے کی ہمت دکھائیں۔ ایسے مجرم یو پی کے 60 لاکھ نوجوانوں کے مستقبل کو برباد کرنے کے قصوروار ہیں۔ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت واضح کرے کہ وہ ان مجرموں کے ساتھ ہے یا ریاست کے عوام کے ساتھ‘‘
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں کام کرنے والی ہر کمپنی کی تاریخ، ایمانداری اور معیار کی جانچ ہونی چاہئے۔ جب بے ایمان اور داغدار کمپنیوں کو کام دیا جاتا ہے، تو عوام کو سمجھ لینا چاہیے کہ اتر پردیش حکومت کی وزارت اور اس کے محکمے کے لوگ جو کام فراہم کرتے ہیں، ان کا بھی اس میں حصہ ہے، یعنی یہ کرپشن میں شراکت داری ہے۔ اس امتحان کے انعقاد سے متعلق نہ صرف کمپنی بلکہ اس میں ملوث ہر وزیر یا افسر کے خلاف بھی تفتیش کی جائے اور جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی انہیں اس کے کام سے آزاد رکھا جائے اور اگر اس میں ملوث ہونا ثابت ہو جائے تو اسے برخاست کر کے سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔
اکھلیش نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اتر پردیش میں کام کرنے والی یا کام کرنے کی خواہش رکھنے والی ہر بیرونی کمپنی کی اچھی طرح سے جانچ کی جائے اور سب کچھ درست پائے جانے پر ہی کام دیا جائے۔ ایسا کرنے میں ناکامی، جب کام غلط ہو جاتا ہے، تو اتر پردیش کی شبیہ کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں ریاست کے پیسے کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔ اس سب کا خمیازہ بالآخر عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ یہ مطالبہ بھی ہے کہ یوپی کی کمپنیوں کو ترجیح دی جائے اور باہر کی کمپنیوں کو کام صرف اسی صورت میں دیا جائے جب یوپی کے سرکاری محکموں، کارپوریشنوں، بورڈوں یا مقامی کمپنیوں کے پاس معیار کے ساتھ کام کو مقررہ وقت میں مکمل کرنے یا اس طرح کے بڑے کاموں کو کرنے کے تجربہ کی کمی ہو۔
ایس پی سربراہ نے کہا، ’’اتر پردیش کے ناراض نوجوان پوچھ رہے ہیں کہ کیا یوپی کے بلڈوزر میں باہر کی ریاستوں میں جانے کا لائسنس اور ہمت ہے؟ اور یہ بھی کہ بلڈوزر کا رخ اس وزارت کے وزراء اور افسران کی طرف ہوگا جس کے تحت پولیس میں بھرتی کا امتحان لیا گیا تھا؟ یوپی کے لوگوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ وہی بی جے پی حکومت ہے جو کل تک پولیس کو ٹھیکے پر رکھنے کے احکامات جاری کر رہی تھی۔ انتہائی قابل مذمت! مختلف امتحانات کے پیپرز کا لیک ہونا حکومت کی ایمانداری پر سوالیہ نشان ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔