دہلی کانگریس نے کرین کا استعمال کر آبی جماؤ میں پھنسی گاڑیوں کو بچانے کی مہم شروع کی

دیویندر یادو نے کہا کہ اس مہم میں فی الحال 5 کرینیں لگائی گئی ہیں، پانی میں پھنسا ہوا کوئی بھی ضرورت مند ہمیں اپنی لو کیشن 9625777907 پر بھیج سکتا ہے، دہلی کانگریس کی ٹیم انہیں فوری امداد فراہم کرے گی

<div class="paragraphs"><p>آبی جماؤ کا منظر، تصویر قومی آواز/ویپن</p></div>

آبی جماؤ کا منظر، تصویر قومی آواز/ویپن

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں جمعہ کی صبح ہوئی موسلادھار بارش کے بعد سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ دہلی کے کئی علاقوں میں سڑکیں پانی سے بھری ہوئی نظر آئیں۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے دہلی کے تمام علاقے ’ڈوب‘ والے علاقے ہوں۔ مجموعی طور پر بیشتر مقامات میں یہی دیکھنے کو ملا کہ پانی بھر جانے سے گاڑیاں غرقاب ہو گئیں۔ منٹو روڈ اور دوسری جگہوں پر گاڑیاں پھنس گئیں۔

اس پریشانی سے لوگوں کو نجات دلانے کیلئے دہلی کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج دہلی کے جو حالات ہیں وہ ہم سب اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ دہلی میں پانی بھر جانے کی وجہ سے پھنسی بسوں، ٹیمپوز اور کاروں کو کرینوں کے ذریعے نکالنے کی مہم دہلی کانگریس نے شروع کی ہے۔ اس مہم میں فی الحال 5 کرینیں لگائی گئی ہیں۔ پانی میں پھنسا ہوا کوئی بھی ضرورت مند ہمیں اپنی لوکیشن موبائل نمبر 9625777907 پر بھیج سکتا ہے، دہلی کانگریس کی ٹیم انہیں فوری طور پر امداد فراہم کرے گی۔


دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ دہلی اور مرکزی حکومت دہلی کے باشندوں کو مسائل سے نجات دلانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں آج پوری دنیا دہلی کو پانی بھر جانے کی وجہ سے مفلوج دیکھ رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی دہلی اور دہلی میونسپل کارپوریشن دونوں میں برسراقتدار ہے اور مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں دہلی کی صورتحال بد سے بدتر ہو گئی ہے۔

دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ جب دہلی میں کانگریس کی شیلا حکومت تھی تو یہاں کی ہمہ جہت ترقی ہوئی تھی اور مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود لیفٹیننٹ گورنر سے کوئی تنازعہ نہیں تھا اور دہلی کے لوگوں کو پانی کی قلت جیسے سنگین صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ پہلی بارش میں دہلی کے تمام اہم چوراہوں بشمول آئی ٹی او، منٹو روڈ، دھولا کنواں، نیو فرینڈز کالونی، نظام الدین، پل بنگش، پل پہلود پور، آشرم اور نئی دہلی تک کالونیوں میں پانی بھر جانا ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کوحل کرنے میں مرکزی اور دہلی حکومت کی کوششیں ناکام ہیں۔


دیویندر یادو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب جب دہلی میں بحران کا وقت آتا ہے تو یہ دونوں حکومتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا کھیل شروع کرتی ہیں۔ تاہم ہریانہ اور یوپی سے پہلے پانی کا مطالبہ کرنے کے بجائے انہوں نے آبی ستیہ گرہ کا بہانہ کر کے دہلی کے لوگوں کو گمراہ کیا۔ دہلی کی عوام کو عام آدمی پارٹی کی حکومت منتخب کرنے کے بعد اپنی غلطی کا احساس ہو رہا ہے۔

دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ دہلی حکومت میں پانی جمع ہونے اور 82 فیصد گاد نکالنے کا دعوی کرنے کے بعد، پی ڈبلیو ڈی، دہلی میونسپل کارپوریشن، فلڈ اینڈ ایریگیشن ڈپارٹمنٹ، ڈی ایس آئی آئی ڈی سی، این ڈی ایم سی، ڈی ڈی اے نے جو کام کیے ہیں، اس کی تحقیقات کی جائے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑے نالوں کی کبھی بھی مکمل صفائی نہیں ہوتی۔ پچھلے 10 سالوں سے ہر سال یہی صورتحال ہے، جس کا خمیازہ دہلی کی عوام بھگت رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پانی بھر جانے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ نظام کو بہتر کرے اور ایڈمنسٹریشن میں تبدیلیاں کرے تاکہ دہلی کے لوگوں کو پریشانیوں سے نجات مل سکے۔


آخر میں کانگریس صدر نے کہا کہ پہلی بارش میں پانی جمع ہونے کے بعد گزشتہ 10 سال کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ یہ تشویشناک ہے کہ ٹرمینل 1 ہوائی اڈے کی چھت گرنے سے ایک شخص کی موت اور 20 زخمی ہو گئے، جو مرکزی حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔