’حکومت تاناشاہی کر رہی‘، لوک سبھا میں راہل گاندھی اور راجیہ سبھا میں کھڑگے کا مائک بند ہونے سے کانگریس چراغ پا
کانگریس کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف نریندر مودی نیٹ معاملے پر کچھ نہیں بول رہے، اس وقت اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نوجوانوں کی آواز ایوان میں اٹھا رہے ہیں لیکن اس وقت مائک بند کرنا ایک سازش ہے۔
آج لوک سبھا میں راہل گاندھی اور راجیہ سبھا میں ملکارجن کھڑگے کی تقریر کے درمیان اچانک مائک بند ہونے کا معاملہ پیش آیا جس سے کانگریس چراغ پا نظر آ رہی ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی جب نیٹ کا معاملہ اٹھا رہے تھے تو ان کا مائک بند کر دیا گیا۔ کانگریس نے ساتھ ہی یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ راجیہ سبھا میں ملکارجن کھڑگے کا بھی مائک بند کیا گیا، اور اس طرح کا عمل حکومت کی تاناشاہی کا نتیجہ ہے۔
کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’جہاں ایک طرف نریندر مودی نیٹ پر کچھ نہیں بول رہے، اس وقت اپوزیشن کے لیدر راہل گاندھی جی نوجوانوں کی آواز ایوان میں اٹھا رہے ہیں۔ لیکن... ایک سنگین ایشو پر مائک بند کرنے جیسی غلط حرکت کر کے نوجوانوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
ایک دیگر ’ایکس‘ پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ راجیہ سبھا میں بھی حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے کا مائک بند کر دیا گیا۔ پوسٹ کے مطابق ’’ملک میں پیپر لیک سے متاثر طلبا کی آواز کانگریس صدر و راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے ایوان میں اٹھائی لیکن ان کا مائک بند کر دیا گیا۔ پیپر لیک معاملے میں یہ حکومت خود تو خاموش ہے ہی، لیکن اب وہ پیپر لیک کی مخالفت میں اٹھنے والی آوازوں کو بھی دبانا چاہتی ہے۔‘‘
اس معاملے میں کانگریس اراکین پارلیمنٹ دیپندر ہڈا، گورو گگوئی اور منکم ٹیگور نے بھی آواز اٹھائی ہے اور خصوصاً لوک سبھا میں راہل گاندھی کا مائک بند کیے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ دیپندر ہڈا نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’آج جو ایوان (لوک سبھا) میں ہوا وہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے ایوان میں پورے خلوص کے ساتھ نیٹ پیپر لیک کا ایک انتہائی اہم موضوع اٹھایا۔ لیکن ایوان میں ان کے مائک کو بند کر دیا گیا، جو کہ اچھی پارلیمانی روایت نہیں ہے۔ حزب اختلاف کے لیڈر کو اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے پر فوراً مباحثہ ہو۔‘‘
گورو گگوئی کا جو ویڈیو پیغام کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے اس میں وہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’’افسوس کی بات یہ ہے کہ جب راہل گاندھی نے گزارش کی کہ برسراقتدار طبقہ اور حزب اختلاف طبقہ دونوں مل کر نوجوانوں کو پیغام دیں کہ نیٹ (گھوٹالہ) کے اس مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیں، اسی وقت برسراقتدار طبقہ نے ان کا مائک بند کر بچوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ ہم نیٹ پر ایک مثبت مباحثہ چاہتے ہیں، لیکن جب حکومت نے منع کیا تو ہم نے احتجاج ظاہر کیا۔ یہ پارلیمنٹ سب کا ہے، اس لیے نیٹ کے موضوع پر حکومت کی جوابدہی ہونی چاہیے۔‘‘
منکم ٹیگور نے بھی ویڈیو پیغام کے ذریعہ لوک سبھا میں راہل گاندھی کا مائک بند کیے جانے کو افسوسناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج نیٹ کے ایشو پر لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی اپنی بات رکھنا چاہتے تھے۔ ہم لاکھوں طلبا کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ حکومت اور اپوزیشن ان کے ساتھ ہے، لیکن راہل گاندھی جی کا مائک بند کر دیا گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جس طرح سترہویں لوک سبھا میں اڈانی کے موضوع پر کیا گیا، ویسے ہی آج نیٹ کا موضوع اٹھانے کے دوران مائک بند کر دیا گیا۔‘‘
اس سلسلے میں کانگریس رکن پارلیمنٹ اور پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نیٹ امتحان میں بے ضابطگی کو لے کر لاکھوں طلبا اور ان کے والدین پریشان ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ کا جلد حل نکلے۔ حکومت کو اس موضوع پر مباحثہ کی اجازت دینی چاہیے اور اسی کے سبب ہم نے تحریک التوا پیش کیا تھا، لیکن حکومت اس موضوع پر مباحثہ کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔ وہ ہمارے قائد حزب اختلاف کو ایک منٹ کے لیے بھی بولنے نہیں دے رہے ہیں اور ان کا مائک بند کیا جا رہا ہے۔ حکومت پرانے طریقے سے ہی تاناشاہی کر رہی ہے اور اس سے پورے جمہوری نظام کے لیے پریشانی پیدا ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔