’ہمیں نیٹ معاملے پر پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیا گیا‘، راہل گاندھی نے حکومت پر مباحثہ سے بھاگنے کا لگایا الزام
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہمیں آج پارلیمنٹ میں نیٹ کے موضوع پر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی، یہ ایک سنگین فکر کا موضوع ہے جو پورے ہندوستان میں لاکھوں کنبوں کو پریشان کر رہا ہے۔
نیٹ پیپر لیک معاملے پر پارلیمنٹ میں مباحثہ نہیں ہونے پر حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ نیٹ کے معاملے میں بہت بڑی آفت آئی ہے۔ سب کو پتہ ہے کہ پیپر لیک ہوا۔ لوگوں نے ہزاروں کروڑ روپے کمائے اور طلبا کا نقصان ہوا۔ میڈیکل کے شعبہ میں جانے کا ان کا خواب چکناچور ہو گیا اور ان کا مذاق اڑایا گیا۔ کل میں نے حزب اختلاف کی میٹنگ میں خود اس موضوع کو اٹھایا اور اس پر ایک دن کی بحث سے متعلق تجویز رکھی۔ حزب اختلاف کی سبھی پارٹیوں نے یک زبان ہو کر اس پر اتفاق ظاہر کیا۔ میں نے پارلیمنٹ میں اس موضوع کو اٹھایا لیکن مجھے بولنے نہیں دیا گیا۔ یہ افسوسناک ہے کہ حکومت اس پر بحث نہیں چاہتی۔ مجھے ایسا لگا کہ ہدایت براہ راست وزیر اعظم سے ملی تھی۔ یہ افسوسناک ہے کہ وزیر اعظم کو بحث کی قیادت کرنی چاہیے تھی لیکن وہ بحث ہی نہیں چاہتے ہیں۔
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’میں نے کل اپوزیشن کی میٹنگ میں طلبا کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ہمیں اس پر بحث کرنے کے لیے ایک دن گزارنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم اپنے طلبا کی پروا کرتے ہیں، ہمیں اپنے طلبا پر اعتماد ہے جو ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے اتفاق رائے سے فیصلہ لیا کہ ہمیں پرامن طریقے سے بحث کرنی چاہیے۔ جب میں نے پارلیمنٹ میں یہ موضوع اٹھایا تو مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ اس سے 2 کروڑ طلبا 7 سال میں 70 بار متاثر ہوئے ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہمیں آج پارلیمنٹ میں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ ایک فکر انگیز موضوع ہے جو پورے ہندوستان میں لاکھوں کنبوں کو پریشان کر رہا ہے۔ ہم وزیر اعظم سے اس معاملے میں بحث کرنے اور طلبا کو وہ احترام دینے کی گزارش کرتے ہیں جس کے وہ حقدار ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ اس میں بہت بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے، ایسے میں اسے آگے جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر بحث ہونی ہی چاہیے۔ ہم اس پر بحث کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہم حکومت سے لڑنا نہیں چاہتے، ہم صرف اپنی باتیں رکھنا چاہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔