کیا ’منیش سسودیا‘ اور ’کے کویتا‘ کے بعد اروند کیجریوال کو بھی ملے گی ضمانت؟ سپریم کورٹ میں آج اہم سماعت

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے۔ دہلی شراب پالیسی سے متعلق ای ڈی کے معاملے میں کیجریوال کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی شراب پالیسی سے متعلق مبینہ گھوٹالہ معاملے میں گرفتار دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر آج (5 اگست) سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو پہلے ای ڈی نے گرفتار کیا تھا لیکن اس کے بعد سی بی آئی نے بھی گرفتار کر لیا۔ کیجریوال کو ای ڈی والے معاملہ میں ضمانت مل چکی ہے۔ تاہم سی بی آئی والے معاملہ میں وہ ابھی تک جیل میں قید ہے۔

جسٹس سوریہ کانت، جسٹس سی ٹی روی کمار اور جسٹس اجول بھوئیاں کی خصوصی بنچ وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گی۔ کیس کو سماعت کے لیے فہرست میں دوسرے پر رکھا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت جلد ہی اس معاملہ پر سماعت کرے گی۔

لوگوں میں اس معاملے کو لے کر کافی چرچا ہے، کیونکہ شراب پالیسی گھوٹالہ کے الزام نے دہلی کی سیاست میں بڑا ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا ہے اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔


خصوصی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے دو درخواستیں ہیں، جن میں سے ایک ان کی گرفتاری کو چیلنج کر رہی ہے اور دوسری سی بی آئی کیس کے سلسلے میں ان کی ضمانت کی درخواست ہے۔ خیال رہے کہ مبینہ شراب گھوٹالہ میں گرفتار دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو 9 اگست کو سپریم کورٹ سے راحت ملی اور ان کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی۔ منیش سسودیا 17 ماہ سے تہاڑ جیل میں بند تھے۔ مبینہ شراب گھوٹالہ میں مقدمے کی سماعت شروع کرنے میں تاخیر کے پیش نظر سپریم کورٹ نے سی بی آئی اور ای ڈی دونوں معاملوں میں ضمانت دے دی تھی۔

وہیں، سپریم کورٹ نے بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کی لیڈر ’کے کویتا‘ کی درخواست ضمانت 27 اگست کو منظور کی تھی۔ انہیں ای ڈی اور سی بی آئی دونوں کے معاملوں میں ضمانت دی گئی ہے۔ عدالت نے انہیں دونوں مقدمات میں 10 لاکھ روپے کے مچلکہ پر رہا کرنے کا حکم سنایا۔ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ صرف اس بنا پر کسی کو پی ایم ایل اے قانون کی دفعات کے فوائد سے محروم رکھا جا سکتا کہ وہ تعلیم یافتہ ہیں یا رکن اسمبلی ہیں یا رکن پارلیمنٹ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔