میں قانونی اور سیاسی طور پر لڑوں گی، کویتا نے 5 ماہ بعد تہاڑ جیل سے رہا ہونے کے بعد کیا اعلان

بی آر ایس لیڈر کے کویتا گزشتہ 5 ماہ سے تہاڑ جیل میں بند تھیں۔ کویتا کو 27 اگست 2024 کو ضمانت ملی ۔ جیل سے نکلنے کے بعد ان کے حامیوں نے پٹاخے پھوڑ کر ان کا استقبال کیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی ایکسائز پالیسی کے مبینہ گھپلے میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی رہنما کے. کویتا ضمانت ملنے کے بعد کل27 اگست تہاڑ جیل سے باہر آئیں۔ انہیں  انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے مارچ میں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دی ہے۔

جیسے ہی وہ جیل کے احاطے سے باہر آئیں ، بی آر ایس کارکنان اور حامی ان کے استقبال کے لیے جیل کے باہر جمع ہو گئے، ڈھول بجایا اور پٹاخے پھوڑے گئے۔ اس دوران کویتا کے بھائی اور بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ بھی موجود تھے۔


قبل ازیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) لیڈر کی تحویل کی اب ضرورت نہیں ہے کیونکہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) دونوں نے ان کے خلاف اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

جیل سے باہر آنے کے بعد اپنا پہلا تبصرہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "ہم جنگجو ہیں، ہم قانونی اور سیاسی طور پر لڑیں گے، انہوں نے بی آر ایس اور کے سی آر کی ٹیم کو اٹوٹ انگ بنایا ہے۔" اپنے اوپر لگے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ مجھے سیاسی وجوہات کی بنا پر جیل میں ڈالا گیا ہے، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔


جسٹس بی آر گاوائی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا، "اپیل کنندہ (کویتا) کو ہر معاملے میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پیش کرنے پر فوری طور پر ضمانت پر رہا کرنے کی ہدایت دی۔" عدالت نے یہ حکم دہلی ہائی کورٹ کے یکم جولائی کے فیصلے کے خلاف ان کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے دیا۔

سپریم کورٹ نے ان کی تحقیقات میں مرکزی ایجنسیوں کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ کیا وہ کسی بھی ملزم کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہیں؟ بنچ نے پوچھا کہ ای ڈی اور سی بی آئی کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کیا ’’مواد‘‘ ہے کہ کویتا اس کیس میں ملوث تھیں۔


نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق بنچ نے کہا، "استغاثہ کو غیرجانبدار ہونا چاہیے، آپ کسی کو چن کر نہیں لے سکتے۔ یہ کیسی غیر جانبداری ہے؟ جو شخص خود کو مجرم ٹھہراتا ہے اسے گواہ بنایا گیا ہے۔" بنچ نے مزید کہا، "کل آپ اپنی مرضی کے مطابق کسی کو بھی ملزم بنا سکتے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق کسی کو رہا کر سکتے ہیں؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔