جیل سے باہر آنے کے بعد منیش سسودیا کا پہلا انٹرویو، ’تمام اہم اپوزیشن لیڈران کو گرفتار کرنے کی تیاری!‘

دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے جیل سے باہر آنے کے بعد ایک نیوز چینل پر خصوصی بات چیت کی۔ اس میں انہوں نے اپنی گرفتاری سمیت مختلف مسائل پر بات کی

<div class="paragraphs"><p>منیش سسودیا / آئی اے این ایس</p></div>

منیش سسودیا / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: جیل سے نکلنے کے بعد دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم منیش سسودیا نے کہا ہے کہ بی جے پی اپوزیشن لیڈروں کو جیل میں ڈالنا چاہتی ہے، وہ مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے اور اگر اسے روکا نہیں گیا تو وہ اپوزیشن کے دیگر اہم لیڈران کو بھی گرفتار کریں گے۔

اے بی پی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں منیش سسودیا نے کہا، ’’مجھے گرفتار کیا گیا، ہیمنت سورین کو گرفتار کیا گیا اور پھر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گرفتار کیا گیا۔ بی جے پی اپوزیشن لیڈروں کے پیچھے ایجنسی لگا رہی ہے۔ صرف سیاسی پارٹیوں کو ہی نشانہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ تاجروں کے ساتھ بھی ایسا ہو رہا ہے۔ ہمارے تاجروں سے مرکزی ایجنسیوں کے نام پر بھتہ لیا جا رہا ہے۔‘‘


سسودیا نے کہا، ’’میں نے سوچا تھا کہ 6-7 ماہ بعد جیل سے باہر جاؤں گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور 17 مہینے لگ گئے۔ ظاہر ہے کہ اگر کوئی تاجر 17 ماہ تک جیل میں رہے گا تو اس کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا، تو انہیں بھی یہ خوف دکھا کر بھتہ لیا جا رہا ہے۔‘‘

منیش سسودیا نے کہا، ’’گرفتاری کے دوران مجھے اپنی بیوی کے لیے سب سے زیادہ برا لگا، جسے کافی کچھ برداشت کرنا پڑا۔ لیکن اپنے خاندان کی وجہ سے میں ہمت سے لڑنے میں کامیاب ہوا۔‘‘ عام آدمی پارٹی میں اپنے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں؟ اس سوال پر منیش سسودیا نے کہا کہ پارٹی ان کے لیے جو بھی فیصلہ کرے گی وہ وہی کام کریں گے۔

کیجریوال کی گرفتاری کے دوران سنیتا کیجریوال نے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی تھی اور اس دوران ان کے سیاست میں آنے پر کئی سوالات اٹھ رہے تھے۔ اس پر منیش سسودیا نے کہا، ’’سنیتا کیجریوال کے بارے میں جو خبریں چل رہی تھیں، میں ان پر ہنستا تھا۔ کیجریوال اور ہم دونوں کا ایک ہی خاندان ہے۔ سنیتا جی بہت پڑھی لکھی خاتون اور افسر رہی ہیں اور ایک مہذب خاتون ہیں۔ پارٹی میں بحران پیدا ہوا اور پارٹی کا سب سے بڑا لیڈر جسے عوام پیار کرتے تھے، جیل چلے گئے۔ سنیتا جی نے اپنا پیغام عوام تک پہنچانے کا کام شاندار طریقے سے کیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔