جاپان: وزیر اعظم فومیو کشیدا نے آئندہ ماہ عہدہ چھوڑنے کا کیا اعلان، پارٹی صدر کا انتخاب لڑنے سے بھی کیا انکار

فومیو کشیدا کابینہ کی ایپرووَل ریٹنگ لگاتار گر رہی ہے، یہ گزشتہ آٹھ ماہ سے صرف 20 فیصد کے آس پاس ہی ہے، پارٹی میں ہی کشیدا حکومت کے خلاف آوازیں اٹھنی شروع ہو گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فومیو کشیدا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فومیو کشیدا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے آئندہ ماہ اس عہدہ کو چھوڑنے کا اعلان کر ملک میں سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ برسراقتدار پارٹی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے صدارتی عہدہ کا انتخاب ہوتے ہی وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دے دیں گے۔ کشیدا نے بدھ کے روز یہ بیان میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیا، ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر کی شکل میں پھر سے انتخاب نہیں لڑنے والے۔ کشیدا کے اس فیصلے سے ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ ایل ڈی پی کے نئے لیڈر منتخب ہونے تک ہی وزیر اعظم عہدہ پر رہیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ جاپان کی برسراقتدار پارٹی ایل ڈی پی ان دنوں تنازعات میں پھنسی ہوئی ہے اور اس کے یونیفکیشن چرچ کے ساتھ تعلقات کو لے کر ہوئے انکشاف نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ سال دسمبر میں سیاسی فنڈنگ کو لے کر کابینہ کی ایپرووَل ریٹنگ بھی لگاتار گر رہی ہے۔ یہ گزشتہ آٹھ ماہ سے محض 20 فیصد کے آس پاس ہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ پارٹی میں ہی موجودہ کشیدا حکومت کے خلاف آوازیں اٹھنی شروع ہو گئی ہیں۔ پارٹی لیڈران کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی قیادت میں آئندہ عام انتخاب جیتنا بے حد مشکل ہے۔


واضح رہے کہ جاپان میں آئندہ اکتوبر ماہ میں انتخاب ہونے ہیں اور اس کے لیے سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ فومیو کشیدا نے اکتوبر 2021 کو جاپان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ کیشیدا نے یوشی ہائدا سُگا کی جگہ لی تھی۔ توجہ طلب ہے کہ گزشتہ اپریل ماہ میں جاپان کے کئی شہروں میں ضمنی انتخابات ہوئے تھے، جن میں ناگاساکی، شمانے اور ٹوکیو جیسے شہر شامل ہیں۔ اس ضمنی انتخاب میں ایل ڈی پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت بھی کشیدا کے استعفیٰ کا مطالبہ ہوا تھا، لیکن کشیدا نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ بہرحال، اب انھوں نے آئندہ ماہ عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے جس سے برسراقتدار پارٹی کے حالت کچھ بہتر ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔