کیجریوال کو نہیں ملی راحت، سپریم کورٹ کا عبوری ضمانت دینے سے انکار، سی بی آئی کو نوٹس جاری

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انہیں عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / سوشل میڈیا</p></div>

اروند کیجریوال / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی ہے۔ بدھ (14 اگست) کو کیجریوال کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے، عدالت عظمیٰ نے انہیں عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی، جو کیجریوال کی طرف سے عدالت میں حاضر ہوئے، نے صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے عبوری ضمانت کی درخواست کی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم کوئی عبوری ضمانت نہیں دے سکتے۔

اروند کیجریوال دہلی شراب پالیسی معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے اپنے خلاف درج مقدمے میں ضمانت کے لیے سپریم کورٹ پہنچے ہیں۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھویان کی بنچ نے سی بی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر اگلی سماعت 23 اگست کو ہوگی۔ شراب پالیسی کیس میں ہی عام آدمی پارٹی (عآپ) لیڈر اور سابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا کو تقریباً 17 ماہ بعد ضمانت مل گئی ہے۔


سماعت کے دوران ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ کیجریوال کو منی لانڈرنگ کیس میں تین بار عبوری ضمانت مل چکی ہے۔ انہوں نے 10 مئی اور 12 جولائی کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کی۔ انہوں نے منی لانڈرنگ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے 20 جون کو دیے گئے ضمانت کے حکم کا بھی ذکر کیا۔ سنگھوی نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ جب کوئی سخت شرائط نہیں ہیں تو سی بی آئی کیس میں ضمانت کیسے مسترد کی جا سکتی ہے!

ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ سی بی آئی نے کیجریوال کو ای ڈی کیس میں عبوری ضمانت سے قبل گرفتار کیا تھا، اس لیے وہ اب بھی جیل میں ہیں۔ وہ صرف عبوری ضمانت چاہتے ہیں۔ اس پر جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ہم کسی قسم کی عبوری ضمانت نہیں دے رہے ہیں۔ سنگھوی نے عدالت سے درخواست کی کہ کیجریوال کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے، اس لیے معاملے کی جلد سماعت کی جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت 23 اگست کو مقرر کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔