ٹی آئی ایس ایس نے پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم کو 2 سال کے لیے کیا معطل، ملک دشمن سرگرمیوں کا الزام

ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز نے اپنے پی ایچ ڈی کے طالب علم کو ’رام کے نام‘ دستاویزی فلم کی نمائش میں حصہ لینے کو رام کی توہین اور احتجاج قرار دیا۔

<div class="paragraphs"><p>رام داس پرنسی شیوانندن / تصویر: سوشل میڈیا</p></div>

رام داس پرنسی شیوانندن / تصویر: سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) نے پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم رام داس پرنسی شیوانندن کو دو سال کے لیے معطل کر دیا ہے۔ ان پر انسٹی ٹیوٹ میں بار بار غلط سلوک اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انسٹی ٹیوٹ نے ڈیولپمنٹ اسٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کر رہے رام داس پرنسی شیوانندن (30) پر ممبئی، تلجا پور، حیدرآباد اور گوہاٹی میں اپنے کیمپس میں داخل ہونے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ ٹی آئی ایس ایس نے 26 جنوری کو ایک دستاویزی فلم ’رام کے نام‘ کی نمائش میں ان کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے 7 مارچ کو رام داس کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ نوٹس میں اس دستاویزی فلم کو ایودھیا میں رام مندر کی مورتی کے احترام کے خلاف ’توہین اور احتجاج کی علامت‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔


نوٹس میں کہا گیا تھا کہ رام داس نے اس سال جنوری میں دہلی میں پارلیمنٹ کے باہر پروگریسو اسٹوڈنٹ فورم اور ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے مشترکہ بینر تلے احتجاج کیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ انسٹی ٹیوٹ کے نام کے غلط استعمال کا معاملہ تھا۔ ٹی آئی ایس ایس نے یہ بھی کہا تھا کہ پروگریسو اسٹوڈنٹ فورم کا انسٹی ٹیوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ پروگریسو اسٹوڈنٹ فورم بائیں بازو کی ایک تنظیم ہے۔

اس کے علاوہ رام داس نے 28 جنوری 2023 کو ٹی آئی ایس ایس کیمپس میں ملک میں ممنوعہ بی بی سی کی دستاویزی فلم بھی دکھائی تھی، جس میں گجرات فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے کردار کو مشکوک بتایا گیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ نے اپنے معطلی کے نوٹس میں کہا ہے کہ رام داس کو بھگت سنگھ میموریل لیکچر کے لیے ’متنازع مقررین‘ کو مدعو کرنے اور انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے گھر کے باہر نعرے لگانے جیسی شکایات کے لیے بار بار تحریری نوٹس بھیجے گئے تھے۔


نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ’’آپ کی سرگرمیاں ملک (راشٹر) کے مفاد میں نہیں ہیں۔ ایک سرکاری ادارہ ہونے کے ناطے ٹی آئی ایس ایس اپنے طلباء کو ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا جو ملک مخالف ہوں اور ملک کا نام خراب کرتی ہوں۔ اس لیے ایسی تمام سرگرمیاں جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔ یہ باتیں بہت سنگین ہیں اور یہ واضح ہے کہ آپ آزادی اظہار کے نام پر جان بوجھ کر ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں۔‘‘ کیرالہ کے رہنے والے رام داس پرنسی شیوانندن نے خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معطلی کے خلاف ادارے کی اندرونی اتھارٹی کے سامنے اپیل کریں گے۔ دیں اثنا ان کی معطلی کے خلاف طلبا شوشل میڈیا پر احتجاج کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔