آر جے ڈی میں شامل ہوئے ایم پی محبوب علی، کہا ’آج ہوئی ہے صحیح معنوں میں میری گھر واپسی‘

کھگڑیا کے ایم پی محبوب علی قیصر نے کہا کہ آج میں صحیح معنوں میں اپنے گھر واپس آیا ہوں۔ میں این ڈی اے کا واحد مسلم ایم پی تھا لیکن آج انہیں ہمارے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تیجسوی یادواور محبوب علی قیصر/&nbsp;ویڈیوگریب</p></div>

تیجسوی یادواور محبوب علی قیصر/ویڈیوگریب

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات کے درمیان جب ہر سیاسی پارٹی اپنے عوامی رابطے اور لوگوں کے ووٹ حاصل کرنے کی جتن میں لگی ہوئی ہے، بہار کی چراغ پاسوان والی راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کو زوردار جھٹکا لگا ہے۔ کھگڑیا سے موجودہ ایم پی محبوب علی قیصر ایل جے پی چھوڑ کر لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی میں شامل ہو گئے ہیں۔

محبوب علی قیصر نے اتوار (21 اپریل) کو پٹنہ میں راشٹریہ جنتا دل کی رکنیت لی۔ آر جے ڈی کے ریاستی صدر جگدانند سنگھ نے انہیں پارٹی کی رکنیت دلائی جبکہ تیجسوی نے پارٹی میں ان کا خیر مقدم کیا ہے۔ محبوب علی قیصر کے صاحبزادے یوسف صلاح الدین پہلے سے ہی آر جے ڈی میں ہیں۔


محبوب علی قیصر کے آر جے ڈی میں شامل ہونے کے بعد تیجسوی یادو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ محبوب علی کے آر جے ڈی میں شامل ہونے سے پارٹی مضبوط ہوگی۔ انہوں نے لالو یادو سے ملاقات کی ہے۔ انتخابات میں دو گروپ ہیں۔ ایک طرف قلم بانٹنے والے ہیں اور دوسری طرف تلواریں بانٹنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ہند سے چلنے والی ہوا نے جنوبی بہار میں بھی این ڈی اے کا صفایا کر دیا ہے۔ ہم پہلے مرحلے میں چاروں سیٹیں جیت رہے ہیں، باقی 6 مرحلوں میں بہار چونکا دینے والے نتیجہ دے گا۔ آئین کو بدلنے کی سازش کرنے والوں کو بہار کے عوام سبق سکھائیں گے۔

آر جے ڈی میں شامل ہونے کے بعد کھگڑیا کے رکن پارلیمنٹ نے محبوب علی قیصر نے کہا کہ لالو یادو کا دل بہت بڑا ہے۔ میں رابڑی دیوی کی حکومت میں وزیر تھا۔ آج میں صحیح معنوں میں گھر لوٹ آیا ہوں۔ تیجسوی یادو نے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر بہترین کام کیا۔ لالو یادو نے سماجی انصاف کے لیے جدوجہد کی اور تیجسوی یادو نے اقتصادی انصاف کا نعرہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں میں این ڈی اے کا واحد مسلم ایم پی تھا جو الیکشن جیت کر لوک سبھا گیا تھا۔ آج لگتا ہے کہ انہیں ہمارے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے دھوکہ نہیں دیا، میں ان لوگوں کے ساتھ رہا جو رام ولاس پاسوان کے بعد پارٹی اور خاندان میں سینئر تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔