بابا رام دیو کو ایک اور ’سپریم‘ جھٹکا، اب یوگ کیمپس کے لیے ادا کرنا ہوگا سروس ٹیکس
سینٹرل ایکسائز و کسٹمز کمشنر میرٹھ رینج نے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کو 4.5 کروڑ روپئے ٹیکس ادا کرنے کے لیے کہا تھا جسے ٹرسٹ نے ’ہلیتھ اینڈ فٹنس سروسیز‘ کے حوالے سے ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ایلوپیتھی کے خلاف گمراہ کن اشتہارات کے معاملے کے بعد سپریم کورٹ نے رام دیو کو ایک اور زوردار جھٹکا دیتے ہوئے ، ان کے یوگ کیمپوں کو سروس ٹیکس ادائیگی کے زمرے میں لا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یوگ کیمپ پر ٹیکس ادائیگی کے ٹریبونیل کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جسے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ نے ’ہیلتھ اینڈ فٹنس سروسز‘ کے حوالے سے ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
نیوز پورٹل ’ آج تک‘ کے مطابق جسٹس ابھے ایم اوک اور جسٹس اجول بھویاں کی سپریم کورٹ کی بنچ نے اس سلسلے میں سروس ٹیکس اپیل ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’’سروس ٹیکس اپیلٹ ٹریبونل نے صحیح کہا ہے۔ داخلہ فیس وصول کرنے کے بعد یوگ کیمپوں میں یوگ ایک سروس ہے۔ ہمیں ٹریبونل کے حکم میں مداخلت کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اس لیے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کی اپیل کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کسٹمز ایکسائز اینڈ سروس ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل (سی ای ایس ٹی اے ٹی) کی الہ آباد بنچ کے 5 اکتوبر 2023 کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ رام دیو کے یوگ کیمپ میں شریک ہونے والوں سے داخلہ فیس لیتا ہے۔ اپنے فیصلے میں سروس ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل نے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کے لیے یہ لازمی قرار دیا تھا کہ وہ رہائشی اور غیر رہائشی دونوں طرح کے یوگ کیمپوں کے انعقاد کے لیے سروس ٹیکس ادا کرے۔ سی ای ایس ٹی اے ٹی کا کہنا ہے کہ چونکہ پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کے زیر اہتمام یوگ کیمپ میں شرکت کے لیے کسی بھی شخص سے فیس لی جاتی ہے، لہذا یوگ کیمپس کو سروس ٹیکس کے دائرے میں آنا چاہیے۔ ٹریبونل نے کہا تھا کہ ٹرسٹ مختلف رہائشی اور غیر رہائشی کیمپوں میں یوگا کی تربیت فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ اس کے لیے شرکاء سے چندہ کی صورت میں رقم وصول کی جاتی ہے لیکن درحقیقت یہ سروس فراہم کرنے کے لیے انٹری فیس ہے۔
کسٹمز اور سنٹرل ایکسائز کے کمشنر میرٹھ رینج نے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کو اکتوبر 2006 اور مارچ 2011 کے درمیان منعقد کیے گئے ایسے کیمپوں کے لیے جرمانہ اور سود سمیت تقریباً 4.5 کروڑ روپے ادا کرنے کو کہا تھا۔ ٹرسٹ نے دلیل دی تھی کہ وہ ایسی خدمات فراہم کر رہا ہے جو بیماریوں کے علاج کے لیے ہیں اور یہ ’ہیلتھ اینڈ فٹنس سروسز‘ کے زمرے کے تحت ٹیکس ادائیگی کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ مگر ٹربیونل نے کہا کہ پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کے اس دعوے کی کہ وہ لوگوں کو مخصوص بیماریوں کا علاج فراہم کر رہا ہے، اس کی کسی بھی ثبوت سے تائید نہیں ہوتی ہے۔
سی ای ایس ٹی اے ٹی نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ان کیمپوں میں یوگا اور مراقبہ کسی ایک شخص کو نہیں بلکہ پورے گروپ کو ایک ساتھ سکھایا جاتا ہے۔ کسی فرد کی مخصوص بیماری/شکایت کی تشخیص یا علاج کے لیے کوئی نسخہ نہیں لکھا جاتا۔ ٹرسٹ نے کیمپ میں داخلے کی فیس بطور عطیہ جمع کی۔ انہوں نے مختلف قیمتوں کے انٹری ٹکٹ جاری کیے تھے۔ ٹکٹ ہولڈر کو ٹکٹ کی قیمت کے لحاظ سے مختلف مراعات دی گئیں۔ اس لیے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کو یوگا کیپموں پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Apr 2024, 11:39 AM