الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ کی ایس آئی ٹی تحقیقات کی درخواست سپریم کورٹ سے مسترد

سپریم کورٹ نے جمعہ کو سیاسی پارٹیوں کو کارپوریٹ کمپنیوں سے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے موصول ہونے والے سیاسی عطیات کی 'خصوصی تفتیشی ٹیم' (ایس آئی ٹی) کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ (2 اگست) کو سیاسی پارٹیوں کو کارپوریٹ کمپنیوں سے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے موصول ہونے والے سیاسی عطیات کی 'خصوصی تفتیشی ٹیم' (ایس آئی ٹی) کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی اس مبینہ گھوٹالے کی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں کسی کو شک ہو تو قانونی راستہ اختیار کیا جائے اور پھر بھی حل نہیں ہوتا تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیموں 'کامن کاز' اور 'سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن' (سی پی آئی ایل) کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ سیاسی عطیات کے نام پر مبینہ رشوت دی گئی تھی۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا ، ’’الیکٹورل بانڈ کے ذریعے دیے گئے عطیات میں کروڑوں روپے کا گھپلہ ہوا ہے۔ سی بی آئی یا کوئی اور جانچ ایجنسی اس معاملے کی تفتیش نہیں کر رہی ہے۔ ایسے میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عدالت کی نگرانی میں ایس آئی ٹی جانچ کرائی جائے۔‘‘


چیف جسٹس نے کہا کہ الیکٹورل بانڈز کی خریداری پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کے تحت کی گئی۔ سیاسی جماعتوں نے اسی قانون کی بنیاد پر چندہ وصول کیا۔ اس قانون کو اب منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کیا اس کے تحت دیے گئے عطیات کی چھان بین کی ضرورت ہے؟ یہ درخواستیں اس خیال میں دائر کی گئی ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو عطیات منافع کمانے کے لیے دیے گئے تاکہ وہ سرکاری ٹھیکے حاصل کر سکیں یا ان کے مطابق حکومتی پالیسی میں تبدیلی لائی جا سکے۔ درخواست گزاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ سرکاری ادارے تحقیقات نہیں کر سکیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے درخواست گزار سے کہا کہ یہ سب آپ کا خیال ہے۔ فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ عدالت براہ راست تحقیقات شروع کرے۔ ایسے معاملات میں جہاں کسی کو شک ہو وہ قانون کا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔ کوئی حل نہ نکلا تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ تحقیقات کے حوالے سے قانون میں بہت سے راستے ہیں۔ موجودہ حالات میں سپریم کورٹ سے تحقیقات کرانا قبل از وقت ہوگا۔ درخواست گزاروں کو دیگر قانونی آپشنز تلاش کرنے چاہئیں۔


سی جے آئی نے کہا کہ جب قانونی آپشن موجود ہوں تو براہ راست سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنا درست نہیں ہے۔ ہمیں سیاسی جماعتوں کی طرف سے دیے گئے عطیات کو ضبط کرنا یا انکم ٹیکس کی دوبارہ تشخیص کا مطالبہ کرنا ضروری نہیں لگتا۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایس آئی ٹی بنانے کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں ایجنسی تفتیش نہیں کرتی یا تفتیش روک دیتی ہے، شکایت کنندہ ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔