قانون پڑھانے کے عمل میں علاقائی زبانوں کا بھی خیال رکھا جائے: چیف جسٹس چندرچوڑ

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ قانون کی پڑھائی میں علاقائی زبانوں کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔ جسٹس چندرچوڑ ہفتہ کو لکھنؤ کی ڈاکٹر رام منوہر لوہیا لاء یونیورسٹی میں منعقدہ کانووکیشن تقریب سے خطاب کر رہے تھے

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ / آئی اے این ایس</p></div>

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: چیف جسٹس آف انڈیا ڈاکٹر ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا ہے کہ قانون کی پڑھائی میں علاقائی زبانوں کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔ جسٹس چندرچوڑ ہفتہ کو لکھنؤ کی ڈاکٹر رام منوہر لوہیا لاء یونیورسٹی میں منعقدہ کانووکیشن تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر انہوں نے قانون کو علاقائی زبانوں میں پڑھانے پر زور دیا۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ وہ اکثر ملک کے تمام ماہرین تعلیم سے بات چیت کرتے ہیں کہ کس طرح قانون کی تعلیم آسان زبان میں پڑھائی جا سکتی ہے۔ اگر ہم عام لوگوں کو قانون کے اصول آسان زبان میں نہیں سمجھا پاتے تو اس سے قانونی پیشہ اور قانونی تعلیم کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔


انہوں نے کہا، ’’قانون کی تعلیم کے عمل میں ہمیں علاقائی زبانوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے اور میرے خیال میں آر ایم این ایل یو کو ہندی میں بھی ایل ایل بی کورس ضرور شروع کرنا چاہیے۔ ہماری یونیورسٹیوں میں علاقائی مسائل سے متعلق قوانین بھی پڑھائے جانے چاہئیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ فرض کریں کہ اگر کوئی شخص آپ کی یونیورسٹی سے ملحقہ گاؤں میں، گاؤں سے یونیورسٹی، یونیورسٹی کے قانونی امدادی مرکز تک آئے اور اپنی زمین سے متعلق مسئلہ کے بارے میں بتائے، لیکن اگر طالب علم کو خسرہ اور کھتونی کا مطلب ہی معلوم نہ ہو تو طالب علم اس شخص کی مدد کیسے کر سکے گا؟ اس لیے طالب علم کو زمین سے متعلق علاقائی قوانین سے بھی آگاہ کیا جانا چاہیے۔


چندرچوڑ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی حیثیت سے انہوں نے ایسی بہت سی ہدایات دی ہیں، جن سے عام لوگوں کے لیے انصاف کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ’’مثال کے طور پر سپریم کورٹ کی طرف سے انگریزی میں دیئے گئے فیصلوں کا آئین ہند میں مروجہ مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے، تاکہ عام لوگ بھی سمجھ سکیں کہ فیصلے میں کیا لکھا ہے۔ آج 1950 سے 2024 تک سپریم کورٹ کے 37000 فیصلے ہیں جن کا ہندی میں ترجمہ کیا گیا ہے اور یہ سروس تمام شہریوں کے لیے مفت ہے۔’‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔