مستقبل قریب میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملنے کا امکان نظر نہیں آتا: جئے رام رمیش

جئے رام رمیش نے اس عمل پر سوال اٹھایا جس میں وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر تشکیل نو ایکٹ 2019 کی دفعہ 55 کے تحت ترمیم شدہ اصولوں کو نوٹیفائی کیا، جس میں ایل جی کی طاقت کو وسعت دی گئی ہے۔

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 55 کے تحت ترمیم شدہ اصولوں سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے بعد جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو بھی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کی طرح انتظامی اختیارات دیے جائیں گے۔ یعنی وہاں بھی اب لیفٹیننٹ گورنر کی اجازت کے بغیر حکومت کوئی بھی ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کر سکے گی۔ اس معاملے میں کانگریس کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور مودی حکومت کے ارادہ پر سوال کھڑا کر دیا گیا ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب 30 ستمبر 2024 تک کرانے کا حکم دیا تھا۔ خود ساختہ نان بایولوجیکل (غیر حیاتیاتی) وزیر اعظم نے کہا تھا کہ تنظیم نو جموں کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا، جسے اگست 2019 میں مرکز کے زیر انتظام خطہ میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ ان کی بات ریکارڈ میں ہے۔‘‘ اس کے بعد جئے رام رمیش لکھتے ہیں کہ ’’کل رات وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کی دفعہ 55 کے تحت ترمیم شدہ اصولوں کو نوٹیفائی کیا جس میں ایل جی کو وسیع اختیارات دینے والی نئی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ اس نوٹیفکیشن کا واحد مطلب یہ نکالا جا سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملنے کا امکان نظر نہیں آتا۔‘‘


اپنے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں جئے رام رمیش نے مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’سبھی سیاسی پارٹیوں میں اس بات کو لے کر عام اتفاق رہا ہے کہ جموں و کشمیر کو پھر سے ہندوستانی یونین کی مکمل ریاست بننا چاہیے۔ اسے مرکز کے زیر انتظام خطہ نہیں بنا رہنا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔