سابق وزیر اعظم اور ایمرجنسی پر تبصرہ کر لوک سبھا اسپیکر نے اپنے عہدہ کے وقار کو مجروح کیا: شرد پوار

شرد پوار نے کہا کہ کیا اسپیکر کا کردار سیاسی بیان دینا ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ ان کا بیان نامناسب تھا، صدر جمہوریہ کی تقریر میں بھی ایمرجنسی کا مختصر تذکرہ تھا، اس کی بھی ضرورت نہیں تھی۔

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار/&nbsp;تصویر: قومی آواز</p></div>

شرد پوار/تصویر: قومی آواز

user

قومی آوازبیورو

این سی پی-ایس پی چیف شرد پوار نے ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا میں تقریر کے دوران ایمرجنسی کا تذکرہ کرنا ٹھیک نہیں تھا، یہ ان کے عہدہ کا وقار مجروح کرنے والا عمل ہے۔

دراصل اٹھارہویں لوک سبھا میں نومنتخب اسپیکر اوم برلا نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے ذریعہ 1975 میں لگائی گئی ایمرجنسی کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے ایک مذمتی تجویز پیش کی تھی۔ اپنی تقریر میں انھوں نے جو کچھ کہا، اس سے لوک سبھا میں کھلبلی مچ گئی تھی۔ راہل گاندھی نے اس مذمتی تجویز کو سیاست سے متاثر قرار دیا تھا اور کانگریس کے کئی لیڈران نے اوم برلا کی تقریر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ آج شرد پوار نے بھی اس معاملے میں اپنی رائے لوگوں کے سامنے رکھی اور کہا کہ ’’اسپیکر نے اپنے خطاب میں ایمرجنسی کا تذکرہ کر اپنے عہدہ کا وقار ختم کر دیا۔ ایمرجنسی کے 50 سال ہو چکے ہیں، اندرا گاندھی اب زندہ بھی نہیں ہیں۔ ایسے میں اسپیکر اب اس موضوع کو کیوں اٹھا رہے ہیں؟‘‘


شرد پوار نے اسپیکر کے سیاسی کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’کیا اسپیکر کا کام سیاسی بیان دینا ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ ان کا بیان نامناسب تھا۔ صدر جمہوریہ کی تقریر میں بھی اس موضوع کا مختصر تذکرہ تھا۔ یہ بھی ضروری نہیں تھا۔‘‘

اس درمیان شرد پوار نے راہل گاندھی کو لوک سبھا میں حزب اختلاف کا لیڈر بنائے جانے کو بہترین قدم قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سب سے زیادہ اراکین والی پارٹی کو اپوزیشن کا لیڈر طے کرنے کا حق ہے، اس لیے راہل گاندھی کو اپوزیشن لیڈر منتخب کیا گیا۔ کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ نے راہل گاندھی کو اپنا لیڈر بنانے کا فیصلہ کیا، ایک طرح سے یہ سیاست میں پس منظر والی نئی نسل کی نمائندگی ہے اور ایک اچھی کوشش کرنے کی خواہش ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ چمکیں گے۔


شرد پوار نے بی جے پی کو لوک سبھا میں اس کی موجودہ حالات سے واقف کرانے کی بھی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس سے پاک ہندوستان کا بیان دینے سے پہلے بی جے پی کو یہ دیکھنا چاہیے کہ لوک سبھا انتخاب سے قبل اس کے پاس کتنی سیٹیں تھیں اور اس انتخاب کے بعد اس کے پاس کتنی سیٹیں ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں ہے۔ نتیش کمار اور چندربابو نائیڈو کے بغیر وہ حکومت نہیں بنا پاتے۔ بی جے پی چاہے جتنا بھی چھپانے کی کوشش کرین، لیکن سچائی صاف نظر آ رہی ہے کہ انھیں ہندوستانی عوام نے واضح مینڈیٹ نہیں دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔