لوک سبھا انتخابات کے نتائج اشارہ کرتے ہیں کہ ہندوستان ’ہندو راشٹر‘ نہیں ہے: امرتیہ سین

نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کا خیال ہے کہ نئی وزارت کونسل سابقہ وزارتی کونسل کی نقل ہے ۔ معمولی پھیر بدل ہوئی ہے لیکن وزرا کے پاس آج بھی وہی قلمدان ہیں جو پہلے تھے

<div class="paragraphs"><p>امرتیہ سین، تصویر یو این آئی</p></div>

امرتیہ سین، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین نے بدھ کو کہا کہ حال ہی میں برآمد ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے نتائج اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ہندوستان ’ہندو راشٹر‘ نہیں ہے۔ امریکہ سے کولکاتا پہنچے امرتیہ سین نے نئے نظام کے تحت لوگوں کو بغیر سماعت جیل میں قید کئے جانے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس بین الاقوامی ایئرپورٹ پر ایک بنگالی نیوز چینل سے کہا کہ ہندوستان ہندو راشٹر نہیں ہے، یہ بات انتخابی نتائج سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ہمیشہ ہر انتخاب کے بعد تبدیلی کی امید کرتے ہیں۔ پہلے (بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے دوران) جو کچھ ہوا، مثلاً لوگوں کو بغیر سماعت کے سلاخوں کے پیچھے ڈالنا اور امیر اور غریب کے درمیان کھائی کو چوڑا کرنا، وہ اب بھی جاری ہے، اسے روکنا ہوگا۔‘‘


معروف ماہر اقتصادیات نے کہا کہ سیاسی طور پر آزادانہ خیالات کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب تک ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس کا آئین بھی سیکولر ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر میں بدلنے کی سوچ صحیح ہے۔‘‘

امرتیہ سین کا خیال رہے کہ نئی وزارت کونسل سابقہ وزارت کونسل کی نقل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرا کے اب بھی وہی قلمدان ہیں۔ معمولی پھیر بدل کے باوجود، سیاسی طور پر طاقت ور لوگ آج بھی طاقت ور ہیں۔

امرتیہ سین نے یاد کیا کہ جب ان کا بچپنا تھا اور ہندوستان میں برطانوی راج تھا تو لوگوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’میرے بہت سے چچا اور چچازادوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ ہمیں امید تھی کہ ہندوستان اس سے آزاد ہو جائے گا۔ یہ سلسلہ سابق حکومتوں میں بھی بند نہیں ہوا اور کوئی تبدیلی نہیں ہوئی لیکن موجودہ حکومت کے تحت یہ زیادہ رائج ہے۔‘‘


ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے باوجود فیض آباد لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کے ہارنے پر سین نے کہا کہ ملک کی اصل شناخت کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا، ’’رام مندر اتنا پیسہ خرچ کر کے بنایا گیا تھا۔ ہندوستان کو ایک 'ہندو راشٹر' کے طور پر پیش کرنا، جو مہاتما گاندھی، رابندر ناتھ ٹیگور اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ملک میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یہ ہندوستان کی اصل شناخت کو نظر انداز کرنے کی کوشش ہے اور اسے بدلنا ہوگا۔‘‘

سین نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، پرائمری ایجوکیشن اور پرائمری ہیلتھ کیئر جیسے شعبوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔