ایپل پلانٹس میں شادی شدہ خواتین کو نوکری نہیں مل رہی! حکومت نے مانگی رپورٹ
حکومت ہند کی وزارت محنت اور روزگار نے ان الزامات پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو تفصیلی رپورٹ بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔
اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی معروف کمپنی ایپل پر ایک انتہائی سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایپل کے فوکس کان انڈیا آئی فون پلانٹ میں شادی شدہ خواتین کو ملازمت نہیں دی جارہی ہے۔ اس الزام کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت محنت اور روزگار نے تمل ناڈو حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔ اس سلسلے میں تمل ناڈو حکومت کے لیبر ڈیپارٹمنٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ایپل کے فوکس کان انڈیا پلانٹ میں صرف غیر شادی شدہ خواتین کو ہی نوکری دی جاتی ہے۔ ان میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت محنت اور روزگار نے کارروائی کی ہے۔ مساوی معاوضہ ایکٹ 1976 کا سیکشن 5 واضح طور پر کہتا ہے کہ ملازمت دیتے وقت مرد اور عورت کے درمیان کوئی امتیاز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ علاقائی چیف لیبر کمشنر کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حکومت ہند کی وزارت محنت اور روزگار کو حقائق پر مبنی رپورٹ فراہم کریں۔
اس سے قبل کئی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایپل کا بڑا سپلائر فوکس کان شادی شدہ خواتین کو ملازمتیں دینے سے حکمت عملی سے گریز کر رہا ہے۔ فوکس کان کا یہ پلانٹ چنئی کے قریب سریپرمبدر میں واقع ہے۔ ایپل اور فوکس کان نے اعتراف کیا تھا کہ سال 2022 کے دوران ملازمتیں دینے میں کچھ غلطیاں ہوئی تھیں۔ دونوں کمپنیوں نے کہا تھا کہ ان کی اصلاح کر دی گئی ہے۔ تاہم رائٹرز کی رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ 2023 اور 2024 میں بھی اس پلانٹ میں صرف ان خواتین کو نوکریاں دی جا رہی ہیں جو ابھی تک غیر شادی شدہ ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چونکہ شادی شدہ خواتین کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں۔ اسی لیے کمپنی انہیں ملازمت نہیں دینا چاہتی۔ اس کے علاوہ شادی شدہ خواتین کو ملازمتیں فراہم کرنے کی راہ میں معاشرے اور ثقافت سے متعلق مسائل بھی آ رہے ہیں۔ یہ رپورٹ فوکس کان کے کئی سابق ملازمین کے دعووں پر تیار کی گئی ہے۔ بہت سے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ خواتین زیورات پہنتی ہیں، اس لیے پیداوار میں دشواری ہو سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔