کولکاتا عصمت دری اور قتل معاملہ: پرنسپل طویل تعطیل پر جائیں، ہائی کورٹ کا حکم

کولکاتا کے میڈیکل کالج میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈر کے معاملے نے ممتا بنرجی حکومت کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ ریاستی حکومت پر امن و امان کی صورتحال کے حوالہ سے مسلسل سوالات اٹھ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں ڈاکٹروں کا احتجاج / آئی اے این ایس</p></div>

دہلی میں ڈاکٹروں کا احتجاج / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ میں مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کیس کے سلسلے میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جن پر منگل (13 اگست) کو سماعت ہوئی۔ دریں اثنا، عدالت عالیہ نے ریاستی حکومت سے پوچھا کہ آپ اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے میڈیکل کالج سے استعفیٰ دینے والے پرنسپل کو کیوں بچا رہے ہیں؟ رپورٹ کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ نے پرنسپل کو لمبی چھٹی پر جانے کو کہا ہے۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر سندیپ گھوش، جنہوں نے ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں احتجاج کے بعد آر جی کار میڈیکل کالج کے پرنسپل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، کا ممتا بنرجی حکومت نے شہر کے ہی نیشنل میڈیکل کالج کے پرنسپل کے عہدے پر تبادلہ کر دیا تھا۔

عدالت عالیہ نے کہا، ’’ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں اور اسپتالوں میں کام نہیں ہو رہا۔ مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ یہ صرف مغربی بنگال میں نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں ہو رہا ہے۔ ہمیں ان کے جذبات کا بھی خیال رکھنا ہے۔ ان کی ہم پیشہ کو وحشیانہ زیادتی کا شکار بناتے ہوئے قتل کر دیا گیا ہے۔‘‘


عدالت نے کہا کہ ریاست کے اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے بیان آیا ہے کہ اتوار تک کا الٹی میٹم دیا گیا ہے، فی الحال عدالت کوئی رائے نہیں دے رہی ہے۔ براہِ کرم سب سرکاری وکیل کو کاپیاں فراہم کریں۔ کسی نہ کسی کو مظاہرین ڈاکٹروں کے ساتھ گفتگو میں مشغول ہونا پڑے گا۔ ان کے لیے آواز اٹھانے کا جواز ہے کیونکہ یہ واقعہ انتہائی ظالمانہ ہے۔

ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ مکمل طور پر شفاف تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ان کو پولیس کے اعلیٰ افسران باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا غلط معلومات سے بھرا ہوا ہے۔

غورطلب ہے کہ جمعہ (9 اگست) کو آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں ایک ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی لاش ملی تھی۔ ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ جس شخص پر عصمت دری اور قتل کی اس واردات کو انجام دینے کا الزام ہے وہ کولکاتا پولیس کا ایک رضاکار ہے، جو اسپتال میں ہی تعینات تھا۔ الزام ہے کہ اس نے یہ ظالمانہ واقعہ اس وقت انجام دیا جب اسپتال کے سیمینار ہال میں خاتون ڈاکٹر کو اکیلے آرام کرتے ہوئے پایا۔


پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو ہفتے کی شام تک گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد ملک بھر میں میڈیکل کے طلباء اور ریزیڈنٹ ڈاکٹرز کے مظاہرے شروع ہو گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی جائے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اگر پولیس اتوار تک کیس کو حل نہیں کر پاتی، تو اسے سی بی آئی کو منتقل کر دیا جائے گا۔ تاہم اس یقین دہانی کے باوجود ملک بھر کے ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے خدمات متاثر ہوئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔