چودھری متین احمد اور چودھری زبیر احمد کی محنت سے سیلم پور اسمبلی میں ہوئی سب سے زیادہ ووٹنگ

سیلم پور اسمبلی میں کل ووٹرس کی تعداد 1,80,971 ہے 1,24,291 ووٹرس نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہو ئے 68.68 فیصد ووٹنگ کی ہے جو اپنے آپ میں اہمیت کا حامل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے ووٹرس، تصویر ویپن/قومی آواز</p></div>

دہلی کے ووٹرس، تصویر ویپن/قومی آواز

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات 2024 میں دہلی کی ساتوں سیٹوں پر بی جے پی اور انڈیا اتحاد کے درمیان سیدھا مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی اتحاد کے تحت یہ پہلا موقع تھا جب عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے بی جے پی کے خلاف مشترکہ امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ دہلی میں کل سات سیٹوں میں سےعام آدمی پارٹی نے چار سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، جبکہ تین سیٹوں پر کانگریس امیدوار میدان میں تھے۔

الیکشن کمیشن نے دہلی میں لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ہونے والی ووٹنگ کے حتمی فیصد یعنی فائنل نمبرس جاری کئے ہیں۔ اس کے مطابق دہلی میں کل حتمی ووٹنگ کا فیصد 58.69 رہا۔ دہلی کی سات پارلیمانی سیٹوں میں سے سب سے زیادہ ووٹنگ شمال مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ میں ہوئی۔ یہاں 62.89 فیصد ووٹنگ نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس سیٹ پر انڈیا اتحاد اور کانگریس پارٹی کے امیدوار کنہیا کمار کے ساتھ مقامی لیڈران اپنی پوری محنت سے الیکشن میں لگے ہوئے تھے۔ شمال مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ میں کل 10 اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ ان 10 اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ ووٹنگ سیلم پور اسمبلی حلقہ میں ہوئی ہے۔


سیلم پور اسمبلی میں کل ووٹرس کی تعداد 1,80,971ہے اور 1,24,291 ووٹرس نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہو ئے 68.68 فیصد ووٹنگ کی ہے۔ پوری دہلی میں سیلم پور اسمبلی میں ہونے والی اس ووٹنگ کا سہرا کانگریس کے قدآور لیڈر اور سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد کے سر جاتا ہے، جنہوں نے ہر وارڈ میں میٹنگ منعقد کر کے ووٹرس کو بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم ضلع سطح پر بھی چودھری متین احمد نے معزز افراد سے لے کر عام لوگوں تک رابطہ کر کے لوگوں کو ووٹ کی اہمیت بتائی، جس کے نتائج آج ہر کس و ناکس کے سامنے ہیں۔

چودھری متین احمد سیلم پور اسمبلی حلقہ کا جانا مانا اور مضبوط نام ہے۔ لوگ ان کی باتوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ متین احمد آج بھی عوام کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ان کی اسی خوبی سے لوگ ان سے متاثر نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں جب متین احمد کو ذمہ داری دی گئی کہ اپنے اسمبلی حلقہ میں ڈاکٹر کنہیا کمار اور انڈیا اتحاد کو مضبوطی کیلئے کام کریں، تو متین احمد نے کمر کسی اور ان کی محنت رنگ لائی۔ وہیں بابرپور ضلع صدر اور سابق کونسلر چودھری زبیر نے بھی ضلع کی پانچوں اسمبلیوں میں جا کر سبھی بلاک صدور کے ساتھ بوتھ کمیٹیاں تشکیل دیں۔ زبیر احمد کی قیادت میں پوری دہلی میں سب سے پہلے 20 بلاک صدور نے اپنی اپنی بوتھ کمیٹی بنا کر ریاستی دفتر میں جمع کروائیں۔


علاوہ ازیں زبیر احمد نے سیلم پور اسمبلی حلقہ کے چاروں بلاک صدور کی ٹیم کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ووٹنگ کیلئے لوگوں سے بات چیت کی اور ایک منظم منصوبہ بندی کی۔ خواتین کو ووٹ کے تئیں بیدار کرنے میں چوہان بانگر وارڈ سے کونسلر شگفتہ چودھری زبیر کا اہم کردار رہا جنھوں نے مسلسل خواتین سے رابطہ کیا۔ شگفتہ چودھری نے انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کے بعد خواتین کو کیا سہولتیں ملیں گی، ان کو تفصیل سے بتایا۔ 4 جون کو کنہیا کمار شمال مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ سے کامیاب ہوتے ہیں تو چودھری متین احمد اور چودھری زبیر احمد کی ٹیم کی محنت کو فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔