بی جے پی لیڈروں کی عادت بگڑ چکی ہے، وہ کبھی آپ کی پریشانی میں آپ کے پاس نہیں آتے: پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم سے پڑھ کر نکلے نوجوانوں کو بھی روزگار نہیں مل رہا، ایسا اس لیے کیونکہ مودی حکومت میں لیڈروں کی جوابدہی ختم ہو چکی ہے۔
لوک سبھا انتخاب کے آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس مرحلے میں جن ریاستوں کی لوک سبھا سیٹوں کے لیے حق رائے دہی کا استعمال کیا جائے گا، ان میں ہماچل پردیش بھی شامل ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ان دنوں ہماچل پردیش میں ہی انتخابی مہم چلا رہی ہیں اور آج انھوں نے حمیر پور لوک سبھا حلقہ میں کانگریس امیدوار کے حق میں انتخابی تشہیر کی۔
پرینکا گاندھی نے آج سب سے پہلے گگریٹ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کیا، پھر کٹلیہر میں لوگوں کی زبردست بھیڑ سے مخاطب ہوئیں، اور بوقت دوپہر بڑسر میں ایک جلسۂ عام کے دوران مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ حمیر پور لوک سبھا حلقہ میں پرینکا گاندھی نے روڈ شو بھی کیا جس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔
یہ بھی پڑھیں : لوک سبھا انتخابات: راہل گاندھی مین آف دی میچ...سید خرم رضا
کٹلیہر میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈروں کی عادت بگڑ چکی ہے۔ یہاں کے اراکین پارلیمنٹ ہوں یا نریندر مودی، وہ صرف بڑے بڑے اسٹیج یا محلوں میں سیٹھوں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ وہ کبھی آپ کی پریشانی میں آپ کے قریب نہیں آتے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’نریندر مودی نے ملک کی پوری ملکیت اپنے ارب پتی متروں کو سونپ دی ہے۔ ہماچل پردیش کے سبھی کولڈ اسٹوریج بھی اڈانی کے ہیں، آج وہ یہاں سیب کی قیمت طے کر رہے ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ جب ملک کا کسان کسی مجبوری میں قرض لیتا ہے تو اس کا قرض معاف نہیں کیا جاتا، کہتے ہیں- معیشت ٹھپ ہو جائے گی۔ لیکن ارب پتیوں کا 16 لاکھ کروڑ روپیہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
مودی حکومت میں بڑھی بے روزگاری کا تذکرہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ملک میں زبردست بے روزگاری ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم سے پڑھ کر نکلے نوجوانوں کو بھی روزگار نہیں مل رہا۔ ایسا اس لیے کیونکہ مودی حکومت میں لیڈروں کی جوابدہی ختم ہو چکی ہے، انھوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ وہیں اگر کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔‘‘ اپنی دادی اندرا گاندھی کو یاد کرتے ہوئے پرینکا کہتی ہیں ’’اندرا گاندھی جی جیسی عظیم لیڈر نے کبھی مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگا۔ اندرا جی نے ہماچل پردیش کو بنایا، سبز انقلاب لایا، فوج کو مضبوط کیا، پاکستان کو توڑ کر الگ ملک بنایا۔ انھوں نے آپ کے لیے ہمیشہ عقیدت کے ساتھ کام کیا، لیکن کبھی تکبر نہیں کیا۔‘‘
پرینکا گاندھی نے گگریٹ کے جلسۂ عام میں بھی اندرا گاندھی کے دور کو یاد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب اندرا گاندھی جی شہید ہوئیں تب ان کے کمرے میں ایک پرچہ ملا۔ اس میں لکھا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہو جائے تو میری نصف ہڈیاں سنگم میں ڈال دینا اور نصف ہمالیہ کے پہاڑوں پر ڈالنا۔ کیونکہ وہ کہتی تھیں کہ یہ میرا ملک ہے، میں اس ملک کی مٹی میں ملنا چاہتی ہوں۔‘‘
پرینکا گاندھی نے لوک سبھا انتخاب 2024 کو عوام کا مستقبل طے کرنے والا انتخاب بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ انتخاب آپ کا مستقبل طے کرنے جا رہا ہے۔ اس لیے نیائے (انصاف) کے لیے ووٹ کیجیے، حقوق کے لیے ووٹ کیجیے، محفوظ کل کے لیے ووٹ کیجیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جمہوریت میں عوام سب سے اعلیٰ ہوتی ہے، یہی کانگریس کا نظریہ ہے۔ لیکن آج بی جے پی کی ایک الگ طرح کی سیاست سامنے آئی ہے جو مذہب کا نام لیتی ہے، لیکن مذہب کے راستے پر نہیں چلتی۔ مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ سچ بولو، عوام کے تئیں دل میں عقیدت رکھو۔ لیکن بی جے پی عوام کی منتخب حکومت کو ہی دولت اور طاقت کی بنیاد پر گرانے کی کوشش کرتی ہے۔‘‘
ہماچل پردیش میں آئے قدرتی آفات کو یاد کرتے ہوئے پرینکا گاندھی کہتی ہیں کہ ’’ہماچل میں قدرتی آفت کے بعد راحت کا کام کرنا تھا، لیکن مرکزی حکومت نے ایک روپیہ کی معاشی مدد نہیں دی۔ یہاں کی کانگریس حکومت نے پورا خرچ اٹھایا اور لوگوں کو راحت پہنچائی۔ جب ہماچل حکومت لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش کر رہی تھی، تب مودی-شاہ اور ان کے لوگ حکومت گرانے میں لگے ہوئے تھے۔ لیکن ہم مضبوط بنے رہے اور آج آپ کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔