نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ہندوستانی وزیر اعظم رہیں گے انتہائی مصروف، کرنے ہوں گے کئی غیر ملکی دورے

نئی حکومت کی تشکیل کے بعد جو بھی ملک کا وزیر اعظم بنے گا اس کے لیے آئندہ چند ماہ کافی مصروفیت بھرے ہوں گے، عالمی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم کو مستقبل قریب میں کئی بیرون ملکی دورے کرنے ہیں۔

ہوائی جہاز، تصویر یو این آئی
ہوائی جہاز، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ یکم جون کو آخری مرحلے کی ووٹنگ ہے اور 4 جون کو انتخابی نتائج برآمد ہوں گے۔ اس لیے ہندوستانی باشندوں کی ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک کی نگاہیں بھی 4 جون پر مرکوز ہیں۔ انتخابی نتائج کا اعلان ہوتے ہی ملک میں نئی حکومت کی تشکیل کا عمل شروع ہو جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ نئی حکومت 8 جون کو حلف اٹھائے گی، لیکن اس کے بعد وزیر اعظم کے لیے مصروفیات کا دور شروع ہو جائے گا۔ دراصل اگلے وزیر اعظم کو کئی غیر ملکی دورے کرنے ہوں گے اور شیڈیول کافی سخت معلوم پڑ رہا ہے۔

نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی اگلے چند ماہ نئے وزیر اعظم کے لیے قدرے مصروف ہونے والے ہیں اور نئے وزیراعظم کو اکثر بیرون ملک دورے کرنے پڑیں گے۔ وزارت خارجہ کے مطابق نئے وزیراعظم کو رواں سال آٹھ لازمی غیر ملکی دورے کرنے کا امکان ہے۔ یعنی 7 ماہ میں 8 غیر ملکی دورے لازمی ہیں، اور اس تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ پہلا دورہ اٹلی کا ہو سکتا ہے کیونکہ اس سال اٹلی 13 سے 15 جون تک G7 ممالک کی میزبانی کر رہا ہے۔

اٹلی کے بعد ہندوستانی وزیر اعظم سوئٹزرلینڈ جا سکتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر برگن اسٹاک میں  15 سے 16 جون تک ’سمٹ آف پیس اِن یوکرین‘ نامی سربراہی کانفرنس ہو رہی ہے، جس کے لیے باضابطہ دعوت نامہ بھی آ گیا ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد سربراہان مملکت سے ملاقات کرنا اور یوکرین میں پائیدار امن کی بحالی کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ روس-یوکرین تنازعہ کے امن فارمولے کی حمایت کی ہے۔ اس لیے جو بھی ملک کا وزیر اعظم بنے گا، اسے سوئٹزرلینڈ کی اس سربراہی کانفرنس میں حصہ لینا ہوگا۔


نئے وزیر اعظم کو قزاقستان کا بھی دورہ کرنا پڑے گا جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس جاری ہے۔ فی الحال شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ، وزرائے دفاع اور ماحولیات کے وزراء کی کونسل کا اجلاس استانہ شہر میں منعقد ہوچکا ہے۔ اس میں وزیر خارجہ کی جگہ وزارت دفاع میں سکریٹری (اقتصادی تعلقات) دمّو روی اور سکریٹری دفاع گریدھر ارمانے شرکت کر چکے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کا اجلاس جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوگا۔ اس اجلاس میں ہندوستان کے وزیر اعظم کی موجودگی ضروری ہوگی۔

روس میں 16ویں برکس سربراہی کانفرنس بھی ہونے جا رہی ہے جو 22 سے 24 اکتوبر 2024 تک منعقد ہوگی۔ اس میں برازیل کے علاوہ روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ شرکت کریں گے۔ گزشتہ سال مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات برکس کے نئے رکن بنے ہیں، جس کے بعد رکن ممالک کی کل تعداد 10 ہو گئی ہے۔ اس سربراہی اجلاس میں ان تمام ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کریں گے۔ اس کے بعد 18-19 نومبر کو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں جی 20 لیڈروں کا اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اس میں ہندوستان سمیت 19 ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کریں گے۔ نئے وزیر اعظم کو اس میں بھی شرکت کرنی ہوگی۔


اسی سال ایتھوپیا میں ہندوستان-افریقہ سربراہی اجلاس بھی منعقد ہوگا، جس کی صدارت ہندوستان کے وزیر اعظم کو کرنی ہے۔ ہندوستان اور افریقی ممالک کے تعلقات کے پیش نظر یہ سربراہی اجلاس بہت اہم ہے۔ ان کے علاوہ جو بھی ملک کے وزیر اعظم بنیں گے ان کے لیے جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ سالانہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اس سال کے آخر میں ٹوکیو جانے کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ 22-23 ستمبر 2024 کو اقوام متحدہ میں ’مستقبل کا سربراہی اجلاس‘ کے تحت ’بہتر کل کے لیے کثیر الجہتی حل‘ پر ایک سربراہی اجلاس بھی منعقد ہونا ہے۔ اس میں بھی ہندوستان کو مدعو کیا گیا ہے۔ مذکورہ بالا ممالک میں ہونے والی ان کانفرنس و اجلاس کی اہمیت کے پیشِ نظر یہ امید کی جا رہی ہے کہ 4 جون کے بعد جو بھی ملک کا وزیر اعظم بنے گا وہ ان میں ضرور شریک ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔