آئی این ایس وکرانت فنڈنگ معاملہ میں بی جے پی لیڈر کریٹ سومیّا کو مشکلات کا سامنا، عدالت نے جانچ کا دیا حکم
شکایت دہندہ کا الزام ہے کہ کریٹ سومیّا نے جہاز کو بچانے کی مہم میں 57 کروڑ روپے سے زیادہ فنڈ اکٹھا کیا تھا، اس رقم کو مہاراشٹر گورنر کے سکریٹریٹ میں جمع کرنے کی جگہ انھوں نے اس کا غبن کر لیا۔
بی جے پی لیڈر کریٹ سومیّا آئی این ایس وکرانت فنڈنگ معاملہ میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیٓں۔ ممبئی کی ایک عدالت نے کریٹ سومیّا کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے کے خلاف بھی دھوکہ دہی کے ایک معاملے میں ’کلوزر رپورٹ‘ کا نمٹارہ کرتے ہوئے معاملے کی مزید جانچ کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس بات کی جانچ ہی نہیں کی کہ بحریہ کے مال بردار جہاز ’آئی این ایس وکرانت‘ کو بچانے کے لیے کریٹ سومیّا نے جو رقم جمع کی، اس کا کیا ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ ایس پی شندے نے گزشتہ ہفتہ جاری ایک حکم میں پولیس کو ہدایت دی تھی کہ اس معاملے میں مزید جانچ کر رپورٹ جمع کی جائے۔ شکایت دہندہ کا الزام ہے کہ سومیّا نے آئی این ایس وکرانت جہاز کو بچانے کی مہم میں 57 کروڑ روپے سے زیادہ اکٹھا کیے تھے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس رقم کو مہاراشٹر گورنر کے سکریٹریٹ میں جمع کرنے کی جگہ انھوں نے اس کا غبن کر لیا۔ اس معاملہ کو بعد میں ممبئجی پولیس کے معاشی جرائم سیل کو منتقل کر دیا گیا۔
اس کیس کی جانچ کرنے والے افسر نے عدالت کے سامنے کلوزر رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کریٹ سومیّا پر لگائے گئے الزام نہ تو سچ ہیں اور نہ ہی جھوٹ۔ اس معاملے میں مجسٹریٹ نے کہا کہ جانچ افسر نے کوئی بھی دستاویز ریکارڈ میں نہیں رکھا ہے جو ظاہر کرتا ہو کہ ملزم نے رقم کو مہاراشٹر کے گورنر دفتر میں یا ریاستی حکومت کو جمع کر دیا ہے۔ اس لیے اس معاملے میں جانچ افسر نے یہ جانچ نہیں کی ہے کہ ملزمین نے جمع کیے گئے پیسے کا کیا کیا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزمین نے دیگر کچھ مقامات پر بھی مہم چلائی ہے، لیکن جانچ افسر نے دوسرے مقامات سے گواہوں کے بیان درج کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی۔ مجسٹریٹ نے مزید کہا کہ معاملے کے حقائق اور حالات پر غور کرنے کے بعد مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس کی مزید جانچ کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستانی بحریہ کے میجسٹک زمرہ کے مال بردار جہاز ’آئی این ایس وکرانت‘ کو 1961 میں بحریہ میں شامل کیا گیا تھا۔ 1971 کے ہند-پاک جنگ کے دوران مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کی بحری ناقہ بندی میں اس جہاز نے اہم کردار نبھایا تھا۔ آئی این ایس وکرانت کو 1997 میں خدمات سے آزاد کر دیا گیا تھا۔ جنوری 2014 میں اس جہاز کو ایک آن لائن نیلامی میں فروخت کر دیا گیا تھا۔
آئی این ایس وکرانت کو اس نیلامی سے بچانے کے لیے بی جے پی لیڈر کریٹ سومیّا نے ایک مہم چلائی تھی۔ اس کے تحت کافی فنڈ اکٹھا کیا گیا تھا۔ ایک سابق فوجی نے اپریل 2022 میں ممبئی کے ٹرامبے تھانے میں سومیّا اور ان کے بیٹے کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا۔ سابق فوجی نے دعویٰ کیا تھا کہ کریٹ سومیّا نے آئی این ایس وکرانت کو فروخت سے بچانے کے لیے مہم چلائی تھی اور انھوں نے اس مہم کے لیے 2013 میں 2000 روپے کا چندہ دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔