کولکاتا واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال، ملک بھر میں او پی ڈی خدمات معطل
آئی ایم اے نے مرکزی وزیر صحت کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ خاتون ڈاکٹر کے ساتھ بربریت پر فوری کارروائی کی جائے اور منصفانہ اور مکمل تحقیقات کو یقینی بنایا جائے
نئی دہلی: کولکاتا میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کو مبینہ طور پر جنسی استحصال کے بعد قتل کرنے کے معاملہ ملک بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی ضمن میں ملک بھر کے ڈاکٹروں نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور او پی ڈی خدمات معطل کر دی ہیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن (فیما) نے آج منگل 13 اگست سے ملک گیر احتجاج اور او پی ڈی اور دیگر خدمات بند رکھنے کی کال دی ہے۔
خیال رہے کہ 9 اگست کو کولکاتا کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک خاتون پوسٹ گریجویٹ ٹرینی (پی جی ٹی) ڈاکٹر کے جنسی ہراسانی اور قتل کے واقعہ پر ڈاکٹر کئی دن سے احتجاج کر رہے ہیں۔
فیما نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’ہم ہندوستان بھر میں احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ملک بھر کے ڈاکٹروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آج سے اس احتجاج میں شامل ہو جائیں۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔‘‘
دریں اثنا، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے خاتون ڈاکٹر کے ساتھ بربریت کے واقعے کے بارے میں فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ آئی ایم اے نے اس معاملے کی منصفانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ نیز، ایسوسی ایشن نے ان حالات کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جن کی وجہ سے ایسا جرم کیا گیا۔
فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آئی ایم اے نے درخواست کی کہ کام کی جگہ پر ڈاکٹروں، خاص طور پر خواتین کی حفاظت میں اضافہ کے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
کولکاتا میں جمعہ کو اسپتال کے سیمینار ہال میں خاتون ڈاکٹر کی لاش ملنے کے بعد ہنگامہ سنسنی پھیل گئی تھی۔ گورنمنٹ آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ڈیوٹی پر موجود ایک 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ جمعرات کی رات مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی گئی اور اسے قتل کر دیا گیا۔ چیسٹ میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے سیمینار ہال میں سال دوم کی طالبہ کی نیم برہنہ لاش برآمد ہوئی ، جس پر متعدد زخموں کے نشانات تھے۔
بڑھتے ہوئے عوامی غصے کے درمیان مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر پولیس اتوار تک اس کیس کو حل نہیں کرتی ہے تو وہ اسے کو سی بی آئی کے حوالے کر دیں گی۔
دوسری جانب احتجاج کرنے والے طلباء نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے معاملے کو حل کرنے کے لیے سات دن کی ڈیڈ لائن دینے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عدالتی انکوائری، مجرموں کو سزائے موت، متاثرہ خاندان کو مناسب معاوضہ اور ہسپتالوں میں سخت حفاظتی انتظامات کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلہ میں کولکاتا ہائی کورٹ میں تین مفاد عامہ کی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جس میں تحقیقات سی بی آئی کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم کی قیادت والی ڈویژن بنچ منگل کو ان مفاد عامہ کی عرضیوں کی سماعت کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔