بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف قتل کا معاملہ درج، تشدد کا دور ہنوز جاری
شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد بھی بنگلہ دیش میں تشدد کے سبب 230 سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، مجموعی طور پر مہلوکین کی تعداد 550 کے پار ہو چکی ہے، فی الحال محمد یونس کی قیادت میں حکومت تشکیل پا چکی ہے۔
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت تشکیل پا چکی ہے، پھر بھی تشدد کا دور جاری ہے۔ ساتھ ہی کئی طرح کی تازہ پیش رفت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور 6 دیگر افراد کے خلاف گزشتہ ماہ ہوئے پرتشدد تصادم کے دوران ایک شخص کی موت معاملے پر قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں تشدد اور شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد سے شیخ حسینہ کے خلاف یہ پہلا معاملہ درج ہوا ہے۔ اس سلسلے میں منگل کے روز میڈیا رپورٹس کے حوالے سے جانکاری سامنے آئی ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق قتل کا یہ معاملہ ایک جنرل اسٹور کے مالک ابو سعید کے خیر خواہوں نے درج کرایا ہے جن کی گزشتہ 19 جولائی کو پولیس کی گولی باری میں موت ہو گئی تھی۔ یہ مقدمہ شیخ حسینہ کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سکریٹری عبدالقادر، سابق وزیر داخلہ اسدالزماں خان کمال اور سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل چودھری عبداللہ المامون کے خلاف بھی درج ہوا ہے۔ ان کے علاوہ کچھ سرکردہ پولیس افسران کو بھی اس معاملے میں ملزم بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف بی این پی نے محمد یونس کی قیادت میں تشکیل دی گئی عبوری حکومت سے اپیل کی ہے کہ خالدہ ضیا اور ان کے بیٹے طارق رحمان کے خلاف درج سبھی معاملے واپس لیے جائیں۔ بی این پی چیف خالدہ ضیا کو گزشتہ دنوں ہی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ بی این پی کی گزارش پر جلد ہی کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔
ان سرگرمیوں کے درمیان بنگلہ دیش میں تشدد کا دور بھی جاری ہے۔ عبوری حکومت تشکیل پانے کے بعد بھی حالات میں کچھ زیادہ بہتری دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ تازہ تشدد کا معاملہ راجدھانی ڈھاکہ واقع سیتو بھون میں پیش آیا ہے جسے مظاہرین نے اپنا ہدف بنایا ہے۔ سیتو بھون میں بنگلہ دیش کے سڑک، ٹرانسپورٹ اور پل محکمہ کا دفتر ہے۔ مظاہرین نے سیتو بھون پر پتھراؤ کر توڑ پھوڑ کی اور وہاں کھڑی کئی گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ملازمت میں ریزرویشن کے خلاف جو احتجاجی مظاہرہ چند مہینے قبل شروع ہوا، اس نے گزشتہ دنوں شدت اختیار کر لی تھی۔ اس احتجاجی مظاہرہ نے جب زور پکڑا تو شیخ حسینہ سے وزیر اعظم عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ شروع ہو گیا، اور آخر کار انھیں استعفیٰ دینا ہی پڑا۔ اس دوران بنگلہ دیش میں خوب تشدد کے واقعات ہوئے۔ شیخ حسینہ مشکل حالات کو دیکھ کر نہ صرف وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دیا، بلکہ وہ ملک چھوڑ کر ہندوستان پہنچ گئیں۔ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش میں تشدد کے دوران 230 سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے۔ مجموعی طور پر بنگلہ دیش میں ہلاکتوں کی تعداد 550 کے پار پہنچ گئی ہے۔ فی الحال بنگلہ دیش میں نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی ہے۔ اسی عبوری حکومت کی قیادت میں اگلا عام انتخاب کرایا جائے گا۔ حالانکہ انتخاب کب تک ہوں گے، اس سلسلے میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔