’بھاپ بن کر مر سکتی ہیں سنیتا ولیمس‘، خلائی امور کے ماہر رڈولفی نے اسپیس اسٹیشن میں پھنسی سنیتا پر فکرمندی ظاہر کی

ایک انٹرویو میں رڈولفی نے کہا کہ اگر سنیتا اور ولمور خراب خلائی طیارہ سے واپس آنے کی کوشش کریں گے تو رگڑ سے پیدا ہونے والی گرمی سے بھاپ بن کر مر بھی سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں سنیتا ولیمس، ویڈیو گریب</p></div>

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں سنیتا ولیمس، ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

ہند نژاد امریکی خلائی مسافر سنیتا ولیمس اور ان کے ساتھی بُچ ولمور گزشتہ دو ماہ سے خلائی اسٹیشن میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ صرف 10 دنوں کے لیے وہاں گئے تھے، لیکن اسٹارلائنر خلائی طیارہ میں تکنیکی خرابی پیدا ہونے کے سبب اب تک ان کی واپسی نہیں ہو پائی ہے۔ وہ کب تک واپس آ پائیں گے، اس سلسلے میں بھی کچھ نہیں کہا جا رہا۔ اس درمیان خلائی امور کے ماہر اور سابق امریکی فوجی کمانڈر روڈی رڈولفی نے تین خوفناک اندیشے ظاہر کیے ہیں۔ رڈولفی کا کہنا ہے کہ اگر وہ اس خراب خلائی طیارہ سے واپس آنے کی کوشش کرتے ہیں تو رگڑ سے پیدا ہونے والی گرمی کے سبب وہ بھاپ بن کر مر بھی سکتے ہیں۔

’ڈیلی میل‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں رڈولفی نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بوئنگ اسٹارلائنر کو بہ حفاظت زمین پر لانے کے لیے تکنیکی طور سے اسے ایک درست زاویہ پر لانا ہوگا۔ جب تک کیپسول فضا میں داخل ہونے کے لیے درست زاویہ پر ہے، تب تک سب کچھ ٹھیک رہے گا، لیکن اگر یہ زاویہ درست نہیں ہے تو یا تو خلائی مسافر جل جائیں گے یا پھر واپس خلا میں چلے جائیں گے۔ ایسی حالت میں ان کے ساتھ صرف 96 گھنٹے کی آکسیجن فراہمی ہوگی اور اس کے ساتھ ان کا بچنا انتہائی مشکل ہوگا۔


رڈولفی کا کہنا ہے کہ اسٹارلائنر خلائی مسافر کا خلا میں اُچھلنا یعنی دوسری طف بڑھنا سب سے خراب حالت ہوگی، کیونکہ تب وہ خلا میں ہی بھاپ بن جائیں گے۔ دونوں ہی حالت میں ان کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اگر انھوں نے بہت تیز اینگل کے ساتھ فضا میں میں داخل ہونے کی کوشش کی تو ہوا اور اسٹارلائنر کی رگڑ کے سبب خلائی مسافروں کے جلنے کا خطرہ بھی رہے گا۔

بہرحال، ناسا نے دونوں خلائی مسافروں کو وہاں سے واپس نکالنے کے لیے ’اسپیس ایکس‘ کے ڈریگن کیپسول کی مدد لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لیکن اس منصوبہ کے ذریعہ اگر انھیں واپس لایا جاتا ہے تو وہ فروری یا مارچ 2025 تک زمین پر واپس آ پائیں گے۔ اتنے دنوں تک خلا کی مائیکرو گریویٹی میں رہنا دونوں ہی مسافروں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ ناسا کی رپورٹس کے مطابق دونوں ہی خلائی مسافروں کو دھیرے دھیرے صحت سے متعلق کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانکہ بوئنگ کی طرف سے بھی یہ بیان آیا ہے کہ اسٹارلائنر کے اوپر کام چل رہا ہے اور وہ کسی ایمرجنسی حالت میں خلائی مسافروں کو واپس لانے میں اہل ہیں، لیکن وہ کسی اگر مگر کے چکر میں نہیں پڑنا چاہتے، اس لیے ناسا کی مدد لے رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔