کھادی کی جگہ پالیسٹر کا ہندوستانی پرچم بنائے جانے سے سونیا گاندھی ناراض، مودی حکومت کو بنایا ہدف تنقید

سونیا گاندھی نے کہا کہ یومِ آزادی سے قبل کے ہفتہ میں وزیر اعظم مودی کی طرف سے ’ہر گھر ترنگا‘ مہم کے لیے پھر سے کی گئی اپیل قومی پرچم اور ملک کے لیے اس کی اہمیت پر اجتماعی خود احتسابی کا موقع ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی نے ہندوستانی پرچم یعنی ترنگا بنانے کے لیے پالیسٹر کا کپڑا استعمال کیے جانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے منگل کے روز انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں شائع ایک مضمون میں اس تعلق سے کچھ اہم باتیں قارئین کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے مشین سے تیار پالیسٹر پرچموں کو بڑے پیمانے پر اختیار کیے جانے کے لیے مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کھادی کو ترنگا کے لیے واحد کپڑا کی شکل میں پھر سے بحال کیے جانے کی اپیل کی۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ کھادی کو قومی وقار کی علامت کی شکل میں اپنا صحیح مقام ملنا چاہیے۔

سونیا گاندھی اپنے مضمون میں لکھتی ہیں کہ یومِ آزادی سے قبل کے ہفتہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ’ہر گھر ترنگا‘ مہم کے لیے پھر سے کی گئی اپیل قومی پرچم اور ملک کے لیے اس کی اہمیت پر اجتماعی طور سے خود احتسابی کرنے کا موقع ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’قومی پرچم کے تئیں احترام ظاہر کرنے اور ایک ایسے ادارہ کے تئیں ایمانداری کا حلف لینے میں ان کی (مودی کا) اخلاقی منافقت پہلا معاملہ ہے۔ دوسرا معاملہ مشین سے بننے والے پالیسٹر کے جھنڈوں کو بڑے پیمانے پر اختیار کرنا ہے، جس کے لیے زیادہ تر چین اور دیگر مقامات سے خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ ’فلیگ کوڈ آف انڈیا‘ کے مطابق تاریخی طور سے قومی پرچم کو ’ہاتھ سے کاتے ہوئے او ہاتھ سے بُنے ہوئے اونی یا کپاس یا ریشمی کھادی کے پرچم سے ہی بنایا جانا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کھادی، موٹا لیکن کثیر جہتی اور مضبوط کپڑا ہوتا ہے جسے مہاتما گاندھی نے قومی تحریک کے دوران خود کاتا اور بُنا تھا۔ ہماری تاریخی اور ثقافتی یاد میں اس کا ایک خاص معنی ہے۔ کھادی ہمارے باوقار ماضی کی شاندار علامت ہے اور ہندوستانی جدیدیت و معاشی قوتِ زندگی کی علامت ہے۔


کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیف نے اپنے مضمون میں زور دے کر کہا کہ احترام کے مقصد سے ہی ترنگے میں کبھی مہاتما گاندھی کا چرکھا مرکز میں ہوا کرتا تھا اور جدید ہندوستانی پرچم میں کھادی کو ہی واحد کپڑا مانا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’2022 میں ہماری آزادی کی 75ویں سالگرہ کے مبارک موقع پر حکومت نے فلیگ کوڈ آف انڈیا میں ترمیم کی (30 دسمبر 2021 کے اپنے حکم کے مطابق) جس میں ’مشین‘ سے بنے... پالیسٹر... بٹنگ‘ کو شامل کر لیا گیا۔ ساتھ ہی پالیسٹر سے تیار پرچم کو جی ایس ٹی سے بھی چھوٹ دے دی گئی۔ اس طرح سے اسے بھی کھادی سے بنے پرچموں کے برابر کر دیا گیا۔‘‘

سونیا گاندھی نے بتایا کہ کرناٹک کے ہبلی ضلع میں ’کرناٹک کھادی گرامودیوگ سنیوکت سنگھ‘ (کے کے جی ایس ایس)، جو بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈ (بی آئی ایس) کے ذریعہ منظور شدہ ملک کی واحد قومی پرچم بنانے والی یونٹ ہے، کو ہندوستان کی کھادی صنعت کی حکومت کی طرف سے اسپانسرڈ قتل کی طرف دھیان دلانے کے لیے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا سہارا لینا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا جب ہندوستان پالیسٹر مینوفیکچرنگ کے عالمی مرکز کی شکل میں اپنے باوقار دنوں سے بہت دور 2023 اور 2024 میں پالیسٹر یارن کا شفاف امپورٹر بن گیا ہے۔


مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’اس طرح سے پالیسٹر یارن درآمد کرنا افسوسناک ہے، خاص طور سے چین سے، اور پھر اس برآمد یارن کو اپنے قومی پرچم کے لیے کپڑا بنانے کے لیے بُننا۔ ہمارے قومی وقار کا یہ شرمناک الٹ پھیر ہماری سرحد پر چینی مسلح افواج کے ذریعہ سنگین حملوں کے وقت اور وزیر اعظم کے ’خود کفیل ہندوستان تماشے‘ کے دوران ہو رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’حکومت کے ویژن کے کھوکھلے پن اور کمی نے مہاتما گاندھی کے سب سے بڑے جانشینوں ہمارے کھادی سوت کاتنے والوں اور بنکروں کے لیے بلاواسطہ اور تباہناک نتائج دے دیے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔