’نریندر مودی تاناشاہ بن کر اقتدار پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف‘، پی ایم مودی پر کھڑگے کا تلخ تبصرہ

راجیو گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر ممبئی میں ’سدبھاؤنا دیوس‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں کانگریس کے قومی صدر کے علاوہ شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

<div class="paragraphs"><p>ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے</p></div>

ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے

user

اعظم شہاب

ممبئی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج ممبئی میں راجیو گاندھی کی مقبولیت اور بصیرت کے حوالے سے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی کی قیادت میں کانگریس نے 415 سیٹیں حاصل کیں، مگر ان میں کوئی تکبر یا غرور نہیں تھا۔ اس کے برخلاف وزیر اعظم مودی نے 400 سیٹوں کا نعرہ دیا، لیکن مہاراشٹر کی عوام نے اس نعرے کو مسترد کر دیا۔ اب مرکز میں مودی کی حکومت اقلیت میں ہے اور انہیں جے ڈی یو و تیلگو دیشم پارٹی کا سہارا لے کر حکومت بنانی پڑی ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے یہ باتیں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ’سدبھاؤنا سنکلپ دیوس‘ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس تقریب میں این سی پی (ایس پی) کے صدر شرد پوار اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ ملکارجن کھڑگے نے اس موقع پر واضح لفظوں میں کہا کہ ’’مہاراشٹر کے لوگ مہاراشٹر کو چلائیں گے، دہلی میں بیٹھے مودی کے لوگ نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آئین بچانے کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، آپ کو ریاستوں میں بھی کانگریس کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ راجیہ سبھا میں بھی ہمارے ارکان منتخب ہوں۔ آئین و جمہوریت کو بچانے کے لیے اپوزیشن کو دونوں ایوانوں میں طاقت درکار ہے۔


کانگریس صدر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر نے بڑی تعداد میں ارکان پارلیمنٹ دے کر آئین میں تبدیلی کے مودی کے منصوبے کو شکست دی ہے۔ یہ اپوزیشن کی طاقت کا ہی اثر ہے کہ آج حکومت نے ’لیٹرل انٹری‘ کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی ملک کی بھلائی کے لیے نہیں بلکہ تاناشاہ بن کر اقتدار پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ بی جے پی نے مہاراشٹر، کرناٹک، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، گوا اور منی پور میں اپوزیشن کی حکومتوں کو توڑ کر اپنی حکومت بنائی۔ بی جے پی نے کانگریس اور این سی پی کو توڑ کر لوگوں کو راجیہ سبھا میں بھیجا، لیکن لوک سبھا انتخابات میں عوام نے انہیں 240 سیٹوں پر ہی روک دیا۔ کھڑگے نے عوام سے اپیل بھی کی کہ وہ اسمبلی انتخابات میں متحد ہو کر مہایوتی کا مقابلہ کریں اور ریاست میں مہا وکاس اگھاڑی کو اقتدار میں لائیں۔

این سی پی (ایس پی) صدر شرد پوار نے اس موقع پر کہا کہ راجیو گاندھی کا ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار رہا ہے اور ان کا نام ملک کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ موجودہ حکومت کو اس بات کا شعور ہی نہیں ہے کہ نہرو-گاندھی خاندان نے ملک کے لیے کیا کچھ کیا۔ پوار نے مزید کہا کہ کوئی بھی طاقت ملک کی تاریخ سے نہرو-گاندھی خاندان کے کردار کو مٹا نہیں سکتی۔

’نریندر مودی تاناشاہ بن کر اقتدار پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف‘، پی ایم مودی پر کھڑگے کا تلخ تبصرہ

شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں شیو سینا کے خلاف کبھی بھی ای ڈی یا سی بی آئی کا غلط استعمال نہیں کیا گیا۔ راجیو گاندھی نے کبھی بھی شیو سینا کے خلاف ذاتی دشمنی کا رویہ اختیار نہیں کیا، لیکن بی جے پی شیو سینا کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔ ٹھاکرے نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دے کر ملک کو بحران سے نکالا جائے۔

’نریندر مودی تاناشاہ بن کر اقتدار پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف‘، پی ایم مودی پر کھڑگے کا تلخ تبصرہ

کانگریس کے مہاراشٹر انچارج رمیش چنیتھلا نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ راجیو گاندھی نے ممبئی کی ترقی کے لیے نمایاں کام کیا تھا اور ملک کو 21ویں صدی میں لے جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان کی قیادت میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں جو اقدامات کیے گئے، آج ملک ان کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ چنیتھلا نے مزید کہا کہ راجیو گاندھی نے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے بے پناہ محنت کی۔ آج راہل گاندھی بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فرقہ وارانہ طاقتوں کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ بی جے پی ملک کے لوگوں کو مذہب اور ذات پات کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے خلاف ہمیں متحد ہو کر لڑنا ہوگا۔


اس موقع پر کانگریس جنرل سکریٹری مکل واسنک نے کہا کہ ممبئی اور کانگریس کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ 1885 میں ممبئی میں کانگریس کی بنیاد رکھی گئی تھی اور 1942 میں مہاتما گاندھی نے انگریزوں کے خلاف ’بھارت چھوڑو‘ کا نعرہ دیا تھا جس کے نتیجے میں برطانوی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ آج کا حکمراں طبقہ اقتدار کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے، لیکن راجیو گاندھی نے کبھی ایسی سیاست نہیں کی۔ جب وہ وزیر اعظم بنے تو ملک میں فسادات ہو رہے تھے، انہوں نے دہلی کی سڑکوں پر نکل کر ان فسادات کو روکنے کی کوشش کی۔ آج کے حکمران صرف پارٹیوں کو توڑ کر اپنی حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ راجیو گاندھی نے ملک کی یکجہتی کے لیے اپنا خون بہایا۔

کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے راجیو گاندھی کی کاوشوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمپیوٹر انقلاب کے ذریعے ملک کو 21ویں صدی میں لے آئے۔ اگر وہ کچھ اور دن زندہ رہتے تو ہمارا ملک آج ایک عظیم طاقت ہوتا۔ انہوں نے مہاراشٹر کے بدلاپور میں معصوم بچیوں کے ساتھ ہوئے جنسی زیادتی کے واقعہ پر کہا کہ 15 اگست کو وزیر اعلیٰ بدلاپور میں موجود تھے لیکن انہوں نے اس واقعے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں ریاست میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت قائم کرنے کا عہد کریں اور بی جے پی کو شکست دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔