ماب لنچنگ جیسے وحشیانہ عمل کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں: جمعیۃ علماء ہند

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتر پردیش حکومت سے علی گڑھ موب لنچنگ کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>جمعیۃ کا وفد موب لنچنگ متاثرہ کنبہ سے ملاقات کرتے ہوئے</p></div>

جمعیۃ کا وفد موب لنچنگ متاثرہ کنبہ سے ملاقات کرتے ہوئے

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں ماب لنچنگ جیسی وحشیانہ حرکتوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ملک کے سبھی طبقوں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے۔ کوئی حکومت اگر کسی طبقے کے ساتھ ہو رہے مظالم پر روک لگانے کی کوشش نہیں کرتی ہے تو اس کے دامن ان مظلوموں کے خون سے پاک صاف نہیں قرا دیے جا سکتے۔

مولانا مدنی نے یہ باتیں حال میں اتر پردیش کے علی گڑھ اور چھتیس گڑھ کے رائے پور میں پیش آئے ہجومی تشدد کے واقعات کے پس منظر میں کہیں۔ مولانا مدنی نے ان واقعات پر گہرے دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے قصورواروں کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔


واضح ہو کہ منگل کی رات علی گڑھ کے ماموں بھانجا علاقے میں گھر لوٹتے وقت 35 سالہ فرید عرف اورنگ زیب پر ہجوم نے وحشیانہ حملہ کیا۔ پولیس کی فوری مداخلت کے باوجود اسے شدید چوٹیں آئیں اور اسے ملکھان سنگھ ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اس نے دم توڑ دیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مولانا مدنی نے اتر پردیش حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تحقیقات تیز کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام ملوث افراد کو بلا تاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہم مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں فرید کے خاندان کو تمام ضروری مدد اور معقول معاوضہ فراہم کرے۔ مولانا مدنی نے سبھی برادریوں سے اپیل بھی کی کہ وہ پرسکون رہیں اور قانونی اقدامات کے ذریعہ انصاف حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ انصاف اور امن کے اصولوں کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے، اس بات کو یقینی بنانا کہ اس طرح کے واقعات ہمارے ملک اور اس میں بسنے والے لوگوں کو تقسیم نہ کریں۔


دریں اثنا جمعیۃ علماء علی گڑھ کے صدر مفتی اکبر قاسمی کی صدارت میں علی گڑھ کی سبھی ملی جماعتوں کی میٹنگ منعقد ہوئی اور مکمل صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ 20 جون کی صبح 10 رکنی وفد مقتول کے گھر پہنچا اور فرید کے والد کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔ وفد نے ان سے انصاف کے حصول میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی بھی کرائی۔ فوری طور پر 5 لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ اس معاملے کی مکمل نگرانی ہو اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جمعیۃ کے وفد میں مولانا خالد قاسمی، مولانا ریاض، عمر بھائی، حافظ عمیر، حافظ اسلم، حاجی عمر وغیرہ شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔