امریکی پارلیمنٹ نے اٹھایا بڑا قدم، پاکستان میں ہوئے عام انتخاب کی جانچ سے متعلق قرارداد منظور
امریکی پارلیمنٹ نے پاکستان میں جمہوریت اور حقوق انسانی کی حمایت میں ایک قرارداد پاس کرتے ہوئے 2024 میں پاکستان میں ہوئے انتخابات سے متعلق بے ضابطگی کے الزامات کی آزادانہ جانچ کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان میں رواں سال ہوئے عام انتخاب کے بعد شہباز حکومت کی تشکیل ضرور ہو گئی ہے اور سبھی اتحادی پارٹیاں مل کر اس حکومت کو چلا بھی رہی ہیں، لیکن ان کے لیے مسائل کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کئی طرح کی داخلی پریشانیوں کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی وقتاً فوقتاً مختلف دباؤ دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اب شہباز حکومت کے لیے ایک بری خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ امریکی پارلیمنٹ نے پاکستان میں ہوئے عام انتخاب کی جانچ سے متعلق قرارداد منظور کر لیا ہے۔
دراصل پاکستان میں ہوئے عام انتخاب میں بے ضابطگی کی خبریں شروع سے ہی سامنے آ رہی ہیں۔ اس انتخاب میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی ’پی ٹی آئی‘ کو حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان کی عوام نے سب سے زیادہ سیٹیں عمران خان کے حامی امیدواروں کو ہی دی تھیں۔ بطور آزاد امیدوار کامیاب ہونے والے عمران حامی اراکین پارلیمنٹ حکومت سازی میں ناکام ہو گئے، اور پھر یہ الزام عائد کیا گیا کہ فوج نے پی ایم ایل-این کے ساتھ مل کر انتخابات میں دھاندلی کرائی ہے۔ عمران خان نے بھی اس تعلق سے کئی بار آواز اٹھائی۔ اب امریکی پارلیمنٹ نے بھی اس کی جانچ کرانے پر مہر لگا دی ہے۔
اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز پاکستان میں جمہوریت اور حقوق انسانی کی حمایت سے متعلق ایک قرارداد پاس کیا جس میں پاکستان کے 2024 میں ہوئے انتخابات سے متعلق بے ضابطگی کے الزامات کی آزادانہ جانچ کرانے کی بات کہی گئی ہے۔ ایوان میں اس قرارداد کی حمایت میں 98 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں امریکی صدر جو بائڈن سے جمہوریت، حقوق انسانی اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
امریکی پارلیمنٹ میں منظور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ جمہوری اقدار کو بنائے رکھنے اور پاکستان کی عوام کے حقوق کا احترام کرنے کی اہمیت کو نشان زد کرتا ہے، کیونکہ وہ معاشی عدم استحکام اور حفاظتی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس قرارداد کا تقریباً مکمل اتفاق رائے سے پاس ہونا پاکستان حکومت کو ایک صاف پیغام ہے کہ امریکہ جمہوریت، آزادانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب اور ذاتی آزادی و حقوق انسانی کے احترام کے لیے پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : دہلی-این سی آر میں موسلادھار بارش سے لوگوں کو گرمی سے راحت
اس قرارداد پر پاکستان کی طرف سے رد عمل بھی سامنے آ چکا ہے۔ پاکستان کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ قرارداد ملک کی سیاسی حالت اور انتخابی طریقہ کار کی ادھوری سمجھ کے سبب لایا گیا ہے۔ وزارت نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ اس خصوصی قرارداد کا وقت اور ضمن ہمارے دو فریقی تعلقات کی مثبت رفتار کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔