جنگ کی سرگوشی! ایک طرف ایران نے اپنا ایئر اسپیس بند کیا، دوسری طرف اسرائیل نے جاری کیا الرٹ

ایران میں جس طرح کی ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے اس سے آئندہ 48 گھنٹے اسرائیل کے لیے بہت مشکل معلوم پڑ رہے ہیں، اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایرانی فوج اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کر سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایران-اسرائیل تعلقات، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ایران-اسرائیل تعلقات، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ سرگوشی اب بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ دونوں ہی ممالک میں ایسی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں جس سے ظاہر ہو رہے ہیں کہ کبھی بھی حملے شروع ہو سکتے ہیں۔ ایران کی انڈرگراؤنڈ میزائل سٹی میں ہلچل تیز ہو چکی ہے اور ایرانی فوج سائلو کے پاس بیلسٹک میزائلیں بھی لگاتار پہنچا رہی ہے۔ ایران نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ اسرائیل پر اب تک کا سب سے بڑا اور تباہ کن حملہ ہونے والا ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے پنٹاگن نے بھی اسرائیل کو الرٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اس مرتبہ 2 ہزار میزائلوں سے حملہ کر سکتا ہے، اور یہ حملہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ اس تعلق سے اسرائیل نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کریت شمونا اور اوپری گلیل سے نہریا تک شمال کے باشندوں کو محفوظ مقامات کے قریب رہنے کی ہدایت دے دی ہے اور آئندہ 48 گھنٹے تک کھلی جگہ میں نہ نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔

دوسری طرف ایران نے بھی اپنا ایئر اسپیس بند کر دیا ہے جس سے حالات کی سنگینی بڑھ گئی ہے۔ ایرانی فوج کی جس طرح تیاری چل رہی ہے، اس سے صاف اشارہ مل رہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے اسرائیل کے لیے بہت مشکل گزرنے والے ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ایرانی فوج اسرائیل پر 20 راؤنڈ میزائلوں کی بارش کرنے والا ہے۔ ایران کی طرف سے ہنگری کو جانکاری دے دی گئی ہے کہ ایرانی فوج اسرائیل پر حملہ کرنے جا رہی ہے۔


ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کے این ایس اے سرگیئی شوئگو ایران کی راجدھانی تہران پہنچ گئے ہیں۔ شوئگو نے ایران کو ہر طرح کی مدد دینے کا بھروسہ دے دیا ہے۔ اس درمیان اسرائیل پر حملے سے پہلے ایران اپنی سیکورٹی سخت کر رہا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کے حملوں سے بچنے کے لیے ایران نے روس سے ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم مانگے تھے۔ اسلامی ریوولیوشن گارڈ کارپس (آئی آر جی سی) سے منسلک ذرائع کے مطابق روسی ایئر ڈیفنس سسٹم تہران پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

ایرانی فوج کا دعویٰ ہے کہ کئی انڈر گراؤنڈ میزائل سٹی کو حملے کے لیے تیار کر دیا گیا ہے۔ آئی آر جی سی ایئراسپیس فورس کے کمانڈر عامر علی حاجی زادہ کا کہنا ہے کہ ہر میزائل 80 ہدف کو تباہ کرنے میں اہل ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو اگر 100 میزائلیں داغی جائیں گی تو دشمن کے علاقے میں موجود 8000 ٹھکانے تباہ ہو جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران انڈرگراؤنڈ سائلو سے میزائل داغے گا۔ اس وجہ سے اسرائیل اور امریکہ کو حملے کے بارے میں پہلے کچھ بھی پتہ نہیں چل پائے گا۔ ایرانی فوج انڈرگراؤنڈ سائلو سے جس میزائل کو داغے گی، اس کا نام خرام شاہر-4 میزائل ہے۔ یہ میڈیم رینج کی بیلسٹک میزائل ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ 2000 کلومیٹر کی دوری طے کر اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ تباہ کر دیتی ہے۔ اس کی رفتار 10 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یعنی تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے حملہ کرتی ہے۔ یہ بیلسٹک میزائل اپنے ساتھ 1800 کلو کا بارود لے جا کر دھماکہ کرتی ہے۔ یہ بھی توجہ طلب ہے کہ ایران سے اسرائیل کے درمیان کی دوری تقریباً 1500 کلومیٹر ہے اور خرام شاہر-4 میزائل کی رینج 2000 کلومیٹر ہے۔ یعنی یہ میزائل تقریباً پورے اسرائیل میں پہنچ کر دھماکہ کر سکتی ہے۔


ایران کے ذریعہ حملہ کا اندیشہ اس وقت بڑھ گیا جب ایران نے بین الاقوامی ہوابازی کمپنیوں اور اتھارٹی کو وارننگ جاری کر کہا کہ پائلٹ ایران کے ایئر اسپیس کا استعمال نہ کریں۔ اس درمیان اردن کے بعد اب سعودی عرب بھی ایرانی حملے کے خلاف ہو گیا ہے۔ سعودی عرب نے کہا کہ وہ ایران کو حملے کے لیے اپنے ایئر اسپیس کا استعمال نہیں کرنے دے گا۔ حالانکہ کچھ ممالک نے ایران کی حمایت کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ایران کو روس سے سیکورٹی کی گارنٹی مل گئی ہے، لیکن دوسری طرف امریکہ نے اسرائیل کی حفاظت کے لیے جنگی آبدوز اور طیارے بھیج دیے ہیں۔ قطر میں امریکہ نے اپنا بی2 بامبر بھی تعینات کر دیا ہے۔ امریکہ کے 4 جنگی طیارے اردن پہنچ گئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے قطر سے بھی بات کی ہے۔ دوسری طرف فرانس کے صدر امینوئل میکروں نے یو اے ای اور سعودی پرنس سے بات کی ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ جنگ اب صرف ایران اور اسرائیل کے درمیان نہیں ہونے والی، بلکہ یہ جنگ امریکہ اور روس کے درمیان ’طاقت کا مظاہرہ‘ کرنے کا ایک ذریعہ بھی بن گئی ہے۔ اندیشہ ہے کہ اس ’طاقت کے مظاہرہ‘ میں کئی ممالک تباہی کا شکار ہو جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔