’جنگل راج کا راگ الاپنے والے اب خاموش کیوں ہیں؟‘، مکیش سہنی کے والد کے قتل پر آر جے ڈی کا سخت سوال

آر جے ڈی ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کے لوگوں کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ اب عوام خاموش نہیں بیٹھے گی۔ جب لیڈروں اور سیاستدانوں کے خاندان محفوظ نہیں ہیں توعام لوگوں کا تو خدا ہی حافظ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آر جے ڈی ترجمان مرتیونجے تیواری/ ویڈیو گریب</p></div>

آر جے ڈی ترجمان مرتیونجے تیواری/ ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

بہار میں ’وکاس شیل انسان پارٹی‘ (وی آئی پی) کے سربراہ اور سابق وزیر مکیش سہنی کے والد جیتن سہنی کو منگل (16 جولائی) کی صبح قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے نے بہار میں لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔ اس پر بہار کے سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے بھی ردعمل بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ ریاست کی سب سے بڑی اور اہم اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) نے بھی اس پرسخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور پوچھا ہے کہ ’جنگل راج کا راگ الاپنے والے اب خاموش کیو ہیں؟

آر جے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، جس کی جتنی زیادہ مذمت کی جائے کم ہے۔ ہمیں اس واقعہ سے شدید دکھ ہوا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کے لوگوں کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ اب عوام خاموش نہیں بیٹھے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب لیڈروں اور سیاستدانوں کے خاندان محفوظ نہیں ہیں تو پھر عام لوگوں کا خدا ہی حافظ ہے۔


مرتیونجے تیواری نے  سوال کیا ہے کہ جو لوگ بہار میں جنگل راج کا راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے، اس واقعے پر وہ خاموش کیوں ہیں؟ یہ تو ’مہا جنگل راج‘ آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل انجن کی حکومت میں ایک انجن بدعنوانی کا اور دوسرا  انجن جرائم کا ہے، جس کا مشاہدہ پوری ریاست میں کیا جاسکتا ہے۔ آر جے ڈی کے ترجمان نے کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں ہم سب مکیش سہنی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔

واضح رہے کہ مکیش سہنی کے والد جیتن سہنی کو دربھنگہ کے سب ڈویژن بیرول کے سپول بازار میں واقع ان کے آبائی گھر میں تیز دھار ہتھیار سے قتل کر دیا گیا۔ ان کی مسخ شدہ لاش ان کے گھر سے برآمد ہوئی ہے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر معاملے کی تفتیش شروع کر دی۔ مکیش سہنی کے والد گھر میں تنہا رہتے تھے۔ ان کے ساتھ دو نوکر اور ایک ڈرائیور رہتا تھا، جن سے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔ جیتن سہنی کے دو بیٹے مکیش سہنی اور سنتوش سہنی باہر رہتے ہیں۔ ان کی ایک بیٹی بھی ہے جس کی شادی ہو چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔