آبی بحران: سپریم کورٹ دہلی حکومت سے ناراض، پوچھا- ’آپ نے بربادی پر لگام لگانے کے لئے کیا کیا؟‘
دہلی میں شدید گرمی کے درمیان پانی کے بحران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ اس نے ٹینکر مافیا کو روکنے اور پانی کا ضیاع روکنے کے لیے آپ نے کیا کام کیا؟
دہلی میں شدید گرمی کے درمیان پانی کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ اس نے ٹینکر مافیا کو روکنے اور پانی کا ضیاع روکنے کے لیے آپ نے کیا کام کیا؟
دہلی میں پانی کی قلت کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے یہ معاملہ مسلسل عدالت کے سامنے آ رہا ہے۔ ایسے میں اگر ہر سال گرمیوں میں اس قسم کا مسئلہ پیش آتا ہے تو اس سے نمٹنے کے لیے آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
سپریم کورٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیوز چینلوں پر لگاتار دیکھ رہے ہیں کہ دہلی میں پانی کو لے کر کس طرح ہنگامہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ پانی کو غیر قانونی طور پر منتقل کیا جاتا ہے۔ اس بارے میں کیا کیا گیا؟
عدالت نے ہماچل پردیش حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا ہریانہ کو روزانہ 137 کیوسک اضافی پانی دیا جاتا ہے یا نہیں؟ وہیں، سپریم کورٹ کے تبصرہ پر دہلی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے بہت سے قدم اٹھائے ہیں۔
دہلی حکومت کے وکیل نے کہا کہ دہلی پولیس کو غیر قانونی طور پر پانی کی نقل و حمل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ عدالت نے دہلی حکومت کے وکیل سے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ آپ نے پانی کے ضیاع اور پانی کی غیر قانونی خریداری کو روکنے کے لیے کیا کیا؟
دراصل، دہلی کی کیجریوال حکومت میں پانی کی وزیر آتشی نے الزام لگایا ہے کہ ہریانہ حکومت اپنے حصے کا پانی جاری نہیں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہریانہ کو ہماچل پردیش کی طرف سے فراہم کردہ پانی جاری کیا جائے۔
عآپ لیڈر آتشی نے حال ہی میں دعوی کیا کہ ہریانہ حکومت جان بوجھ کر اور غیر قانونی طور پر پانی کی سپلائی کو روک رہی ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل ہریانہ حکومت کے حلف نامہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہریانہ حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ اس نے دہلی کو مناسب مقدار میں پانی فراہم کیا ہے۔‘‘ وہیں ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی نے آتشی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی کو پانی دیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔