وقف ترمیمی بل: جے پی سی کے سامنے اعلیٰ سرکاری افسران ہوئے پیش، دہلی میں موجود وقف جائیداوں کی دی جانکاری

میٹنگ کے دوران اس وقت تلخ بحث ہوئی جب شہری امور کی وزارت کے افسر برطانوی حکومت کی طرف سے اختیار کردہ اراضی حصول کے طریقہ پر جے پی سی اراکین کے سوالات کا جواب نہیں دے پائے۔

<div class="paragraphs"><p>وقف ترمیمی بل معاملے پر تشکیل جے پی سی کی میٹنگ کا منظر، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/AprajitaSarangi">@AprajitaSarangi</a></p></div>

وقف ترمیمی بل معاملے پر تشکیل جے پی سی کی میٹنگ کا منظر، تصویر@AprajitaSarangi

user

قومی آوازبیورو

’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور و خوض کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) کی میٹنگوں کا سلسلہ تیز رفتار سے جاری ہے۔ جے پی سی چیف جگدمبیکا پال کی قیادت میں اب تک دو آفیشیل میٹنگیں ہو چکی ہیں، جبکہ کمیٹی اراکین کی ملاقات مختلف اداروں کے ذمہ داران سے بھی لگاتار ہو رہی ہے۔ تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ اعلیٰ سرکاری افسران نے قومی راجدھانی علاقہ (دہلی این سی آر) میں موجود وقف جائیدادوں سے جے پی سی کو مطلع کرایا ہے۔

دراصل پارلیمنٹ کے وقف پینل (جے پی سی) کے سامنے کئی اعلیٰ سرکاری افسران پیش ہوئے ہیں۔ اس میٹنگ میں شہری امور و سڑک ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے سکریٹری انوراگ جین اور ریلوے بورڈ کے اراکین (انفراسٹرکچر) انل کمار کھنڈیلوال و دیگر وزارتوں کے افسران نے اپنا پریزنٹیشن دیا۔


ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت برائے شہری امور کے افسران نے دہلی شہر کی تعمیر کے لیے 1911 میں اس وقت کی برطانوی حکومت کی طرف سے کیے گئے حصول اراضی کے طریقہ کے بارے کمیٹی کو جانکاری دی۔ اس معاملے میں پارلیمانی ذرائع نے مطلع کیا ہے کہ میٹنگ کے دوران اس وقت تلخ بحث شروع ہو گئی جب وزارت برائے شہری امور کے افسر برطانوی حکومت کی طرف سے اختیار کردہ حصول اراضی کے طریقہ کار پر اراکین کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے۔

رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے سینئر لیڈر جگدمبیکا پال کی صدارت والی کمیٹی میں اپوزیشن کے ایک رکن نے دعویٰ کیا کہ کچھ اطلاعات کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ کا کہنا ہے کہ 1913 میں ایک وقف قانون پاس کیا گیا تھا اور شہری امور کی وزارت نے اس کے بارے میں پریزنٹیشن میں کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ وزارت کی طرف سے دی گئی جانکاری کے مطابق وقف بورڈ نے 1970 اور 1977 کے درمیان 138 ملکیتوں پر دعوے کیے، جنھیں برطانوی حکومت کی طرف سے نئی دہلی کی تعمیر کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔ قومی راجدھانی دہلی علاقہ (این سی آر) کو بنانے کے لیے مجموعی طور پر 341 اسکوائر کلومیٹر زمین حاصل کیا گیا اور متاثرہ اشخاص کو مناسب معاوضہ دیا گیا۔ اس دعویٰ پر کمیٹی کے کچھ اراکین نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ یہ اراکین چاہتے تھے کہ حکومت یہ پتہ لگائے کہ کیا دہلی میں ملکیتوں پر وقف بورڈ کا دعویٰ 1954 کے وقف ایکٹ میں مقرر طریقہ کار پر عمل کرنے کے بعد کیا گیا تھا۔


اس درمیان اڈیشہ کے سابق وزیر اعلیٰ نوین پٹنایک نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اگر پارلیمنٹ میں وقف (ترمیمی) بل پیش کیا جاتا ہے تو ان کی پارٹی بی جے ڈی اس کی سخت مخالفت کرے گی۔ بی جے ڈی اقلیتی سیل کی میٹنگ کے اختتامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ بیان دیا۔ پٹنایک نے کہا کہ اڈیشہ خیرسگالی، بھائی چارہ اور امن کے لیے جانا جاتا ہے۔ اگر یہ (وقف) بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو بی جے ڈی اس کی سخت مخالفت کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔