وقف ترمیمی بل پر حکومت تمام فریقوں سے بات چیت کرے: پون کھیڑا

پون کھیڑا نے وقف ترمیمی بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو تمام فریقوں سے مشاورت کے بعد ہی کوئی نتیجہ اخذ کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون میں تبدیلی کے لئے سب سے بات چیت کرنا ضروری ہے

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا / آئی اے این ایس</p></div>

پون کھیڑا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما پون کھیڑا نے جمعہ کے روز وقف بورڈ بل پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس معاملے میں تمام فریقوں سے بات چیت کرنی چاہیے۔ کھیڑا نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی قانون میں تبدیلی یا نئے قانون کے نافذ سے پہلے ایک جامع مشاورت کی ضرورت ہے تاکہ قانون مزید مضبوط ہو سکے اور اس سے صحیح نتائج برآمد ہو سکیں۔

پون کھیڑا نے وقف بورڈ کے حوالے سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی میٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر تمام متعلقہ افراد سے بات چیت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، ’’تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی کوئی نتیجہ اخذ کرنا چاہیے۔ اگر حکومت قانون میں تبدیلی کی کوشش کرتی ہے یا نیا قانون متعارف کراتی ہے، تو اسے تمام فریقوں سے بات چیت کرنی چاہیے تاکہ قانون کو مزید بہتر بنایا جا سکے اور اس سے صحیح نتائج حاصل ہو سکیں۔‘‘


خیال رہے کہ گزشتہ روز جے پی سی کے 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں وقف ترمیمی بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران دوران اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ اور بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ ارکان نے وزارت کی جانب سے اقلیتی امور کی پیشکش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ایک رکن نے الزام لگایا کہ سیکرٹری بغیر تیاری کے آئے ہیں۔

جے پی سی کے تین ارکان نشی کانت دوبے، رادھا موہن داس اگروال اور سریش گوپی ناتھ مہاترے (این سی پی-ایس پی) پہلی جے پی سی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ اسدالدین اویسی اور ایس پی کے محب اللہ ندوی سمیت 5 اپوزیشن ارکان نے تحریری طور پر مجوزہ ترامیم کی مخالفت کی۔ 30 اگست کو ہونے والے آئندہ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ اسٹیک ہولڈرز سے وسیع تر مشاورت کے لیے اخبارات میں اشتہارات دیے جائیں۔ تجاویز، آراء اور خدشات کو مدعو کرنے کے لیے ای میل آئی ڈی اور فون نمبر بھی جاری کیے جائیں۔ اس معاملے پر جے پی سی کی کا آئندہ اجلاس 30 اگست کو ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔