افغانستان: نیکی و بدی پر نئے قوانین کا نفاذ

طالبان نے نئے قوانین نافذ کیے ہیں جو روزمرہ کی زندگی کے پہلوؤں جیسے خواتین کے لباس، عوامی نقل و حمل، موسیقی، بال مونڈنے اور تقریبات کا احاطہ کرتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

مدیحہ فصیح

افغانستان میں حکمراں طالبان نے برائی کا مقابلہ کرنے اور نیکی کو فروغ دینے کی کوششوں میں نئے قوانین کے تحت عوام میں خواتین کی آوازوں اور بے نقاب چہروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخندزادہ کی منظوری کے بعد یہ قوانین 21 اگست کو جاری کر دیئے گئے۔ واضح رہے کہ طالبان نے 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد فضیلت کی تبلیغ اور برائی کی روک تھام کے لیے ایک وزارت قائم کی تھی۔

21 اگست کو فضیلت کی تبلیغ اور برائی کی روک تھام کی وزارت نے نئے قوانین شائع کیے جو روزمرہ کی زندگی کے پہلوؤں جیسے عوامی نقل و حمل، موسیقی، بال مونڈنے اور تقریبات کا احاطہ کرتے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، یہ قوانین 35 آرٹیکلز پر مشتمل دستاویز میں مرتب کیے گئے ہیں اور طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد یہ افغانستان میں فضیلت اور برائی کے قوانین کا پہلا باضابطہ اعلان ہے۔ یہ قوانین وزارت کو ذاتی طرز عمل کو ریگولیٹ کرنے، انتباہ یا گرفتاری جیسی سزاؤں کا انتظام کرنے کا اختیار دیتے ہیں اگر قوانین نافذ کرنے والے یہ الزام لگاتے ہیں کہ افغانوں نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ وزارت کے ترجمان مولوی عبدالغفار فاروق نے کہا کہ انشاء اللہ اسلامی قانون نیکی کے فروغ اور برائیوں کے خاتمے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔ نئے قوانین کے کچھ اہم آرٹیکل ذیل میں درج ہیں:


آرٹیکل 13 خواتین سے متعلق ہے۔ عورت کے لیے ہر وقت عوامی مقامات پر پردہ کرنا لازم ہے اور فتنہ و فتنہ سے بچنے کے لیے چہرے کا پردہ ضروری ہے۔ لباس باریک، تنگ یا چھوٹا نہیں ہونا چاہیے۔ عورتوں پر فرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو غیر مسلم مردوں اور عورتوں کے سامنے ڈھانپیں تاکہ بدکاری سے بچ سکیں۔ عورت کی آواز دلکش ہوتی ہے، اس لیے اسے عوام میں گاتے، تلاوت کرتے یا بلند آواز میں پڑھتے ہوئے نہیں سنا جانا چاہیے۔ عورتوں کے لیے ان مردوں کی طرف دیکھنا حرام ہے جن سے ان کا تعلق خون یا نکاح سے نہ ہو ۔

آرٹیکل 17 جانداروں کی تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگاتا ہے۔ افغان میڈیا پہلے سے ہی نازک دور سے گزر رہا ہے۔

آرٹیکل 19 موسیقی بجانے، تنہا خواتین مسافروں کی نقل و حمل اور غیر متعلقہ مردوں اور عورتوں کے اختلاط پر پابندی عائد کرتا ہے۔ یہ قانون مسافروں اور ڈرائیوروں کو مقررہ اوقات میں نماز ادا کرنے کا پابند کرتا ہے۔

وزارت کی ویب سائٹ کے مطابق، فضیلت کے فروغ میں نماز، مسلمانوں کے کردار اور طرز عمل کو اسلامی قانون کے مطابق بنانا، خواتین کو حجاب پہننے کی ترغیب دینا، اور لوگوں کو اسلام کے پانچ ستونوں کی تعمیل کی دعوت دینا شامل ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برائی کے خاتمے میں لوگوں کو اسلامی قانون کے ممنوعہ کاموں سے منع کرنا شامل ہے۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ وزارت اپنے احکام اور ان کے نفاذ کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقوں کے ذریعے افغان عوام میں خوف و ہراس بڑھا رہی ہے۔ علاوہ ازیں وزارت کا عمل دخل عوامی زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی بڑھ رہا تھا، جیسے کہ میڈیا کی نگرانی اور منشیات کی لت کا خاتمہ وغیرہ۔ تاہم طالبان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں اقوام متحدہ مشن میں انسانی حقوق خدمات کی سربراہ فیونا فریزر کے مطابق رپورٹ میں بیان کردہ متعدد مسائل اور ان پر طالبان کا موقف کہ نگرانی بڑھتی چلی جائے گی، تمام افغانوں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے اہم تشویش کا باعث ہے۔


نئے قوانین کے نفاذ سے قبل 14 اگست کو طالبان نے افغانستان سے امریکی انخلاء کی تیسری سالگرہ امریکہ کے ذریعے چھوڑے گئے ہتھیاروں اور گاڑیوں کے ساتھ بگرام ہوائی اڈے پر پریڈ کر کے منائی۔

تین سال قبل امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں رونما ہوئے اہم واقعات:

15 اگست، 2021 — بین الاقوامی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے پر طالبان کابل میں داخل ہو گئے۔

26 اگست، 2021 — اسلامک اسٹیٹ گروپ کے خودکش بمباروں اور بندوق برداروں نے کابل ہوائی اڈے پر انخلاء کی کوشش کرنے والے ہجوم پر حملے میں 170 سے زیادہ افغان اور 13 امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔

23 مارچ، 2022 —ہائی اسکول کھلنے پر طالبان چھٹی جماعت سے اوپر لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کے اپنے وعدے سے پلٹ گئے۔

7 مئی، 2022 —فضیلت کی تبلیغ اور برائی کی روک تھام کی وزارت نے کہا کہ عوام میں خواتین کو اس طرح کا لباس پہننا چاہیے کہ آنکھوں کے علاوہ اپنے آپ کو ڈھانپنا چاہیے۔ وزارت انہیں گھر میں رہنے کا مشورہ دیتی ہے جب تک کہ انہیں گھر سے باہر کوئی اہم کام نہ ہو۔

22 جون، 2022 — مشرقی افغانستان کے ایک دور افتادہ علاقے میں ایک طاقتور زلزلہ آیا، جس میں 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اس تباہی نے طالبان کےوسائل کی کمی اور ان کے امدادی گروپوں پر انحصار کو اجاگر کیا ۔

31 جولائی 2022 — امریکہ نے کابل میں ایک ڈرون حملے میں القاعدہ لیڈرایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا۔

30 ستمبر 2022 — کابل کے شیعہ علاقے میں خودکش بمبار نے ایک تعلیمی مرکز پر حملہ کیا جس میں یونیورسٹی میں داخلہ کا امتحان دینے والے طلباء سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ۔

10 نومبر، 2022 — جم اور پارکوں کا استعمال کرنے والی خواتین پر ملک گیر پابندی نافذ کر دی گئی ۔ طالبان نے کہا انہوں نے یہ پابندی اس لیے لگائی کہ خواتین نے مبینہ طور پر صنفی علیحدگی کے قوانین کی نافرمانی کی تھی یا خود کو صحیح طریقے سے ڈھانپ نہیں رکھا تھا۔


20 نومبر، 2022 — طالبان نے 19 افراد کو، جن میں مبینہ زانی بھی شامل ہیں، اقتدار میں واپسی کے بعد پہلی بار سرعام کوڑے مارے۔

8 دسمبر، 2022 — طالبان نے اقتدار پر قبضے کے بعد سینکڑوں تماشائیوں کے سامنے پہلی سرعام پھانسی دی۔

21 دسمبر 2022 — طالبان نے طالبات کو یونیورسٹی جانے سے روک دیا۔ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خواتین کی تعلیم پر پابندی ہے۔

24 دسمبر، 2022 — طالبان نے افغان خواتین کو قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری گروپوں کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا۔

4 جولائی، 2023 — طالبان نے بیوٹی سیلون کو مبینہ طور پر ’ابرو شیپنگ‘ جیسی غیر اسلامی خدمات پیش کرنے پر بند کرنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے سے 60 ہزار خواتین متاثر ہوئیں ۔

13 ستمبر 2023 — طالبان نے چین کے نئے سفیر کا خیرمقدم کیا۔ مہینوں بعد، طالبان نے باضابطہ طور پر اپنا نیا سفیر بیجنگ بھیج دیا۔

4 اکتوبر 2023 — پاکستان نے غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم غیر ملکیوں کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن کا اعلان کیا، متاثرین میں 17 لاکھ افغان بھی شامل ہیں۔ طالبان، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پالیسی کی مذمت کی ہے۔

7 اکتوبر 2023 — مغربی صوبہ ہرات میں 6.3 شدت کے زلزلے سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ آفٹر شاکس سے علاقے میں مزید تباہی ہوئی ۔

15 نومبر 2023 — فلائی دبئی دو سال کے وقفے کے بعد کابل کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے والا پہلا بین الاقوامی کیریئر بن گیا۔ ایئر عربیہ اور ترکش ایئر لائنز نے اس کی پیروی کی۔

4 جنوری، 2024 —کابل میں خواتین کو نامناسب حجاب پہننے پر گرفتار کر لیا، اقتدار میں واپس آنے کے بعد طالبان کا یہ پہلا سرکاری ڈریس کوڈ کریک ڈاؤن تھا۔

14 اگست، 2024 — طالبان نے افغانستان سے امریکی انخلاء کی تیسری سالگرہ مناتے ہوئے بگرام ایئر بیس پر ایک پریڈ کا اہتمام کیا جس میں ترک شدہ امریکی ہتھیاروں اور گاڑیوں کو دکھایا گیا۔

21 اگست، 2024 — سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخندزادہ نے خواتین کی آواز اور عوام میں بے نقاب چہرے پر پابندی کے نئے قوانین کی منظوری دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔