بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف پرتشدد احتجاج جاری، اب تک 39 افراد ہلاک، 2500 زخمی

ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف بنگلہ دیش بھر میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور 39 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تشدد پر قابو پانے کے لئے موبائل انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے اور سڑکوں پر فوج تعینات ہے

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہرے / Getty Images</p></div>

بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہرے / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

ڈھاکہ: ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم یعنی ریزرویشن کے کے خلاف بنگلہ دیش بھر میں طلبا کی پرتشدد تحریک جاری ہے۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 39 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 2500 سے زائد مظاہرین زخمی ہیں۔ سڑکوں پر لاٹھیوں، ڈنڈوں اور پتھروں کے ساتھ گھومتے مظاہرین بسوں اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں۔

مظاہروں کے سبب بنگلہ دیش میں بس، ٹرین اور میٹرو خدمات ٹھپ ہو گئی ہیں۔ تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے حکومت نے موبائل انٹرنیٹ بند کر دیا ہے۔ اسکولوں، کالجوں کے علاوہ مدارس کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ملک بھر میں فوج کو محاذ پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ حال ہی میں سرکاری قومی ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئیں اور قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی لیکن اس کے بعد مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے۔ انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن کے دفتر پر حملہ کر کے اسے جلا دیا۔ جس وقت مظاہرین نے سرکاری ٹیلی ویژن کے دفتر کو آگ لگائی، اس وقت وہاں بہت سے صحافیوں کے ساتھ تقریباً 1200 ملازمین موجود تھے۔ پولیس انتظامیہ نے کافی کوشش کے بعد انہیں کسی طرح محفوظ رکھا۔


مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے انسداد فسادات پولیس ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے گولے چلا رہی ہے جس کی وجہ سے کئی مظاہرین شدید زخمی ہو رہے ہیں۔ کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈھاکہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان بس سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ ڈھاکہ کے گبٹولی اور سعید آباد بس ٹرمینلز میں بس کاؤنٹرز پر موجود ملازمین کے مطابق بس مالکان نے انہیں سڑکوں پر کوئی بس نہ چلانے کو کہا ہے۔

ڈھاکہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان کا ایک رپورٹر مہندی حسن ڈھاکہ میں جھڑپوں کی کوریج کے دوران ہلاک ہو گیا۔ مظاہرین نے ڈھاکہ میں کینیڈا یونیورسٹی کے کیمپس میں بھی پرتشدد مظاہرہ کیا۔ اس یونیورسٹی کی چھت پر 60 پولیس اہلکار پھنسے ہوئے تھے جنہیں ہیلی کاپٹر کی مدد سے بچا لیا گیا۔

دریں اثنا، ہندوستانی ہائی کمیشن نے بنگلہ دیش میں مقیم ہندوستانیوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی تازہ ترین صورتحال کے پیش نظر شہریوں، ہندوستانی کمیونٹی کے ارکان اور بنگلہ دیش میں رہنے والے ہندوستانی طلباء کو سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ جب تک ضروری نہ ہو وہ اپنے گھر کے اندر ہی رہیں۔ مدد کے لیے، ہائی کمیشن نے 24 گھنٹے سروس کے ساتھ کچھ ہنگامی رابطہ نمبر بھی جاری کیے ہیں۔


موجودہ ریزرویشن سسٹم کے تحت 56 فیصد سرکاری نوکریاں محفوظ ہیں۔ ان میں سے 30 فیصد 1971 کی جنگ آزادی کے جنگجوؤں کی اولادوں کے لیے، 10 فیصد پسماندہ انتظامی اضلاع کے لیے، 10 فیصد خواتین کے لیے، 5 فیصد نسلی اقلیتی گروہوں کے لیے اور ایک فیصد معذور افراد کے لیے مختص ہیں۔ یہ تحریک آزادی پسندوں کی اولادوں کو دیے گئے 30 فیصد ریزرویشن کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔ بنگلہ دیش میں ہر سال تقریباً 3 ہزار سرکاری نوکریاں پیدا ہوتی ہیں، جس کے لیے تقریباً 4 لاکھ امیدوار درخواست دیتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔