نٹھاری قتل عام معاملہ کی سماعت اب سپریم کورٹ میں ہوگی، سی بی آئی کی عرضی ہوئی منظور

سی بی آئی نے 2006 کے نٹھاری قتل عام معاملہ میں ملزم سریندر کولی کو بری کرنے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نوئیڈا کا نٹھاری قتل عام معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس سنسنی خیز قتل معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے جو فیصلہ سنایا تھا، اسے سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا ہے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کی منظوری بھی دے دی ہے۔ یعنی ایک بار پھر نٹھاری واقعہ پر عدالت میں مباحثے ہوں گے اور سی بی آئی کی کوشش ہوگی کہ قصورواروں کو قرار واقعی سزا دلائی جائے۔

سی بی آئی کی عرضی کو پیش نظر رکھتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے سریندر کوہلی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ل ساتھ ہی عدالت نے سی بی آئی کی دیگر عرضیوں کو بھی اس کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔


واضح رہے کہ سی بی آئی نے 2006 کے اس سنسنی خیز قتل معاملہ میں ملزم سریندر کولی کو بری کرنے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 19 جولائی کو ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل اس عرضی میں سی بی آئی اور اتر پردیش حکومت کی الگ الگ عرضیوں پر سماعت کے لیے اتفاق ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد اب کورٹ نے ان عرضیوں پر کولی کو نوٹس جاری کر اس کا جواب طلب کیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مئی ماہ میں سپریم کورٹ نے ایک متاثرہ کے والد کی عرضی پر سماعت کرنے پر بھی اتفاق ظاہر کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سیشن عدالت نے 28 ستمبر 2010 کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں مونندر سنگھ پنڈھیر کو بری کر دیا تھا، لیکن اس کے ملازم سریندر کولی کو سزائے موت سنائی تھی۔ عدالت نے اس وقت کہا تھا کہ فریق استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا اور جانچ پر بھی عدالت نے سوال اٹھا دیے تھے۔


بعد ازاں سریندر کولی کو 12 معاملوں میں اور مونندر پنڈھیر کو 2 معاملوں میں سنائی گئی موت کی سزا کو پلٹتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ فریق استغاثہ ثبوتوں کی بنیاد پر معاملے کے طے پیمانوں پر دونوں ملزمین کا جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ اس کےس اتھ ہی عدالت نے بتایا کہ ذمہ دار جانچ ایجنسیوں کا کام عوام کے بھروسہ کے ساتھ دھوکہ سے کم نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔