پارلیمنٹ میں اٹھا منی پور تشدد کا معاملہ، وزیر اعلیٰ پر ’مارنے کاٹنے‘ والی زبان استعال کرنے کا الزام
الفریڈ کننگم ایس آرتھر نے کہا کہ ہم ملک کے غدار نہیں ہیں۔ جن لوگوں نے مجھے یہاں بھیجا ہے ان کے بارے میں سوال اٹھانا میرا فرض ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آج منی پور کا انصاف کہاں ہے؟
بجٹ سیشن کے دوران آج پارلیمنٹ میں منی پور تشدد کا معاملہ اٹھا۔ بیرونی منی پور سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ الفریڈ کننگم ایس آرتھر نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ہماری ریاست منی پور گزشتہ 15 ماہ سے تشدد جھیل رہی ہے، آپ مجھے 15 منٹ سن لیجئے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے پوچھا کہ آپ منی پور کیوں نہیں آ رہے ہیں، کیا ہم اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟
رکن پارلیمنٹ آرتھر نے کہا کہ گزشتہ 15 ماہ سے ہماری ریاست غلط وجوہات کی بنا پر خبروں میں ہے۔ منی پور میں سب سے کم آمدنی اور سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے لوگ کہتے ہیں ’مودی ہیں تو ممکن ہے‘ اور ہم سب کو انصاف فراہم کریں گے۔ یہ بات سننے میں بہت اچھی لگتی ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آج منی پور کا انصاف کہاں ہے؟ الفریڈ کننگم ایس آرتھر نے کہا کہ ہم ملک کے غدار نہیں ہیں۔ جن لوگوں نے مجھے یہاں بھیجا ہے ان کے بارے میں سوال اٹھانا میرا فرض ہے۔ میری ریاست منی پور میں گزشتہ 15 مہینوں سے کیا ہو رہا ہے۔ یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2014 میں این ڈی اے حکومت کے قیام کے بعد کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرا جب کوئی مرکزی وزیر منی پور نہ پہنچا ہو۔ ہر ہفتے کوئی نہ کوئی مرکزی وزیر منی پور میں ہوتا تھا، مگر 3 مئی 2023 کے بعد آج وہ کہاں ہیں؟
رکن پارلیمنٹ آرتھر نے کہا کہ منی پور کے لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں تک نہیں مل رہی ہیں۔ 15 ماہ سے لوگ رفیوجی کیمپوں میں ہیں۔ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کس کو پکاریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنے وزیر اعلیٰ سے پوچھیں، وہ ہر روز صرف مار کاٹ کی ہی بات کرتے ہیں۔ یہ کیا ہے؟ کیا یہ میرا ملک ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ میرا حق ہے کہ آپ مجھے انصاف فراہم کریں۔ اپنی نیت صاف کیجئے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ براہ کرم منی پور آئیں۔ آج آپ ہمارے پاس کیوں نہیں آنا چاہتے؟ ہم آپ کے ہی ہم وطن ہیں۔ بیرونی منی پور کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم 10 سال سے آپ کے من کی بات سنتے آئے ہیں، آج خواتین اور بچے رو رہے ہیں، وہ اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکتے۔
الفریڈ کننگم ایس آرتھر نے کہا کہ ہماری ریاست کے لوگوں نے اس جدوجہد میں 15 مہینے گزارے ہیں، براہ کرم 15 منٹ کے لیے میری بات سنیں۔ میں ناگا برادری سے ہوں جو اس تنازعہ میں غیر جانبدار ہے۔ ہماری سوچ یہ ہے کہ ہم غیر جانبدار رہیں، ایک نہ ایک دن امن و امان قائم ہوگا۔ انہوں نے ایوان میں یہ بھی کہا کہ ہمارے اپوزیشن لیڈر نے تین بار منی پور کا دورہ کیا اور ہم اس کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔ انڈیا الائنس کے لیڈروں نے اس ایوان میں منی پور کے مسئلے کو زندہ رکھا۔ ایس آرتھر نے کہا کہ ایک وفد گورنر سے ملنے گیا تھا، میں بھی اس کا حصہ تھا۔ منی پور میں امن و امان کے لیے ہم نے دو واضح تجاویز دی تھیں۔ ہم نے بتایا تھا کہ ناگا برادری اس جدوجہد کا حصہ نہیں ہے۔ ہم نے گورنر سے درخواست کی تھی کہ وہ کوکی اور میتئی علاقوں میں امن کا پیغام پھیلانے میں ناگا لیڈروں کی مدد لیں۔
الفریڈ کننگم ایس آرتھر کا کہنا ہے کہ منی پور تشدد کے بارے میں ایک برادری کا کہنا ہے کہ اس کے جڑ میں وزیر اعلیٰ ہیں۔ آپ کے پاس ریاست میں وزیر اعلیٰ کے علاوہ مزید 49 ارکان ہیں۔ وزیر اعظم چاہیں تو وزیر اعلیٰ تبدیل کر سکتے ہیں۔ ایک شخص کو تبدیل کرنا اتنا مشکل کیوں ہے، ایسی صورت میں جب اس سے امن و امان قائم ہو سکتا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ جب آپ اتنی چھوٹی ریاست میں لوگوں کو انصاف نہیں دے پا رہے ہیں تو اتنے بڑے ملک میں کیا کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔