’وَن رینک، وَن پنشن‘ معاملے پر سپریم کورٹ نے مرکز کو لگائی پھٹکار

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے سبکدوش افسران کی پنشن کے معاملے میں جو بھی رخنات آ رہی ہیں، انھیں دور کرنے کے لیے مرکز کو 14 نومبر تک کا وقت دیا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

عدالت عظمیٰ نے آج ’وَن رینک، وَن پنشن‘ (او آر او پی) سے جڑے ایک معاملے پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ دراصل عدالت نے کچھ سال قبل ’وَن رینک، وَن پنشن‘ منصوبہ کے مطابق فوج سے سبکدوش ہوئے مستقل کپتانوں کو بقایہ ادائیگی کرنے کا حکم سنایا تھا۔ لیکن بقایہ پنشن پر سالوں تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ نے آج مرکز کو ڈانٹ لگائی۔ ساتھ ہی عدالت نے مرکزی حکومت پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے اس معاملے میں آج سماعت کی۔ بنچ نے سبکدوش افسران کی پنشن معاملے میں موجود سبھی رخنات کو دور کرنے کے لیے مرکز کو 14 نومبر تک کا وقت دیا ہے۔ یعنی ساڑھے تین مہینے میں مرکزی حکومت کو سبھی پیچیدگیوں کو ختم کر سبکدوش کپتانوں کو پنشن کی ادائیگی کا راستہ ہموار کرنا ہوگا۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے 25 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔


آج سماعت کے دوران بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ مرکز نے گزشتہ حکم کی تعمیل نہیں کی، جس کے لیے اسے 2 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ یہ رقم فوج کے فلاح فنڈ میں جمع کی جائے گی۔ ساتھ ہی عدالت نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر 14 نومبر تک فیصلہ نہیں لیا گیا تو وہ سبکدوش مستقل کپتانوں کی 10 فیصد پنشن بڑھانے کی ہدایت جاری کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔