’تحریک آزادی سچ اور عدم تشدد کے اصولوں پر مبنی تھی‘، صدر جمہوریہ کا قوم کے نام خطاب
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند یومِ آزادی سے قبل کی شام ملک کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ’’میں دعاء کرتا ہوں تمام لوگ کووڈ وبا سے پیدا ہونے والی مشکلات سے باہر نکلیں اور خوشحالی کے راستے پر آگے بڑھیں۔‘‘
نئی دہلی: صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان تعطل پر تبصرہ کیے بغیر ہفتہ کے روز کہا کہ ہندوستانی جمہوریت طاقتور ہے اور پارلیمانی نظام پر مبنی ہے، جس میں پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مندر شمار کیا جاتا ہے۔ رام ناتھ کووند نے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب میں کہا کہ قوم کے معماروں نے عوام کے ضمیر پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور 'ہم ہندوستان کے لوگ' اپنے ملک کو ایک طاقتور جمہوریت بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’پچہتر سال پہلے جب ہندوستان نے آزادی حاصل کی تھی، تب بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ ہندوستان میں جمہوریت کامیاب نہیں ہوگی۔ ایسے لوگ شاید اس حقیقت سے بے خبر تھے کہ قدیم زمانے میں جمہوریت کی جڑیں ہندوستان کی اس سرزمین میں پنپ چکی تھیں۔ اور جدید دور میں بھی ہندوستان بلا امتیاز تمام بالغ افراد رائے دہی حق کا دینے میں متعدد مغربی ممالک سے آگے رہا ہے۔‘‘
رام ناتھ کووند نے کہا کہ ’’جب ہم اپنی جمہوریت کے گزشتہ 75 برسوں کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے ترقی کی راہ پر ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ مہاتما گاندھی جی نے ہمیں سکھایا کہ غلط سمت میں تیز قدم اٹھانے سے بہتر ہے کہ صحیح سمت میں سست مگر ٹھوس قدم اٹھائیں۔ عالمی برادری متنوع روایات سے مالا مال ہندوستان کی سب سے بڑی اور متحرک جمہوریت کی شاندار کامیابی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارا ملک، بہت سے دوسرے ممالک کی طرح، بیرونی حکمرانی کے دوران بہت زیادہ ناانصافیوں اور مظالم کا شکار ہوا۔ لیکن ہماری خصوصیت یہ تھی کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کی قیادت میں ہندوستان کی تحریک آزادی سچ اور عدم تشدد کے اصولوں پر مبنی تھی۔ انہوں نے اور دیگر تمام قومی ہیروز نے نہ صرف ہندوستان کو نوآبادیاتی حکمرانی سے آزاد کرنے کا راستہ دکھایا بلکہ قوم کی تعمیر نو کا روڈ میپ بھی پیش کیا۔ انہوں نے ہندوستانی اقدار اور انسانی وقار کی بحالی کے لیے بھی بہت کوششیں کیں۔‘‘
تمام کامیابیوں کے باوجود قدموں کو حقیقت کی ٹھوس زمین پر رکھنے کی خاصیت کا ذکر کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاؤں حقیقت کی ٹھوس زمین پر ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آزادی کے لیے جان دینے والے آزادی پسندوں کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کے لئے ہمیں بہت آگے جانا ہے۔ ان خوابوں کو ہمارے آئین میں چار واضح الفاظ 'انصاف'، 'آزادی'، 'مساوات' اور 'برادرانہ سے واضح طور پر مجسم کیا گیا ہے۔‘‘ غیر مساوی عالمی نظام میں زیادہ مساوات اور غیر منصفانہ حالات میں زیادہ انصاف کے لیے پرعزم کوشش کرنے کی ضرورت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’انصاف کا تصور بہت وسیع ہو گیا ہے جس میں معاشی اور ماحولیاتی انصاف شامل ہے۔ آگے کا راستہ بہت آسان نہیں ہے۔ ہمیں کئی پیچیدہ اور مشکل مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ ہمیں یہ رہنمائی مختلف ذرائع سے ملتی ہے۔ ہمارے پاس اپنے رہنماؤں کی ایک بہت بھرپور روایت کی طاقت ہے، صدیوں پہلے کے بزرگوں سے لے کر جدید دور کے سنتوں اور قومی ہیروز تک۔ تنوع میں اتحاد کے جذبے کی طاقت پر، ہم بحیثیت قوم مضبوطی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ میرے لئے ہندوستان اور بیرونِ ملک میں رہنے والے تمام ہندوستانیوں کو یومِ آزادی کی مبارکباد دینا ایک بہت خوشی کی بات ہے۔ یہ دن بہت خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال کا آغاز ہے، جس کے لئے آزادی کا امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے۔ اس یاد گار موقع پر آپ سب کو میری دِلی مبارکباد۔‘‘
اپنے پیغام میں صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ ’’یومِ آزادی، ہمارے لئے ایک آزادی کا تہوار ہے۔ یہ آزادی مجاہدینِ آزادی کی کئی نسلوں کے ذریعے ممکن ہوئی ہے، جن میں سے کچھ کو ہم جانتے ہیں اور بہت سوں کو ہم نہیں جانتے۔ انہوں نے عظیم قربانیاں دیں۔ آج میں اور آپ آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں، جس کے لئے، اُن کے شاندار کارناموں کا شکریہ۔ میں، اُن تمام مقدس اور بہادر شہیدوں کی یاد میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ ہمارے ملک نے کئی دیگر ملکوں کی طرح غیر ملکی حکومت کے دوران بہت اذیتیں اور پریشانیاں اٹھائی ہیں۔ البتہ، ہندوستان اِن سب سے، اِس طرح علیحدہ ہے کہ مہاتما گاندھی کی قیادت میں ہماری قوم پرستی کی مہم سچائی اور عدم تشدد کے اصول پر مبنی تھی۔ انہوں نے اور تمام قومی عظیم شخصیتوں نے ہمیں ایک بیش قیمت خاکہ فراہم کیا کہ ہمیں نہ صرف ملک کو سامراجی حکومت سے آزاد کرانا ہے بلکہ اِس کی تعمیرِ نوبھی کرنی ہے۔ گاندھی جی کی جدو جہد ہندوستانی اخلاقیات کو حاصل کرنے اور انسانی وقار کے لئے تھی۔ اب ہم، جب اپنی جمہوریت کے پچھلے 75 برسوں کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں فخر ہوتا ہے کہ ہم نے کافی طویل سفر طے کر لیا ہے۔ گاندھی جی نے ہمیں سکھایا کہ غلط سمت میں تیز قدم اٹھانے سے بہتر ہے کہ صحیح سمت میں سست مگر مستحکم قدم اٹھائیں۔ عالمی برادری، ہندوستان کی سب سے بڑی اور متحرک جمہوریت کی شاندار کامیابی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے، جو بہت سی روایات سے مالا مال ہے۔‘‘
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے ٹوکیو اولمپک میں ہمارے کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے ملک کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ ہندوستان نے اولمپک میں شرکت کے 121 برسوں میں، اب تک کی سب سے بڑی تعداد میں تمغے جیتے ہیں۔ ہماری بیٹیوں نے بہت سی رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے کھیل کے میدان میں عالمی درجے کی شاندار کارکردگی حاصل کی ہے۔ کھیلوں کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت اور کامیابی میں عہد ساز تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں سے لے کر مسلح افواج تک، لیباریٹریوں سے لے کر کھیل کے میدان تک، ہماری بیٹیاں اپنی شناخت بنا رہی ہیں۔ بیٹیوں کی اس کامیابی میں مجھے مستقبل کے ترقی یافتہ ہندوستان کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔ میں تمام والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ایسی ہونہار بیٹیوں کے کنبوں سے سبق لیں اور اپنی بیٹیوں کو ترقی کے مختلف راستوں کی جستجو کرنے کا موقع دیں۔
پچھلے سال کی طرح، وباء کی وجہ سے، اس سال بھی یومِ آزادی کی تقریبات بڑے پیمانے پر نہیں منائی جائیں گی لیکن ہمارے دِل جوش و خروش سے بھرے ہوئے ہیں۔ اگرچہ وباء کی شدت میں کمی آ گئی ہے لیکن کورونا وائرس ابھی پوری طرح نہیں گیا ہے۔ ہم ابھی اس سال بھی وباء کی دوسری لہر کے تباہ کن اثرات سے نمٹ رہے ہیں۔ پچھلے سال، تمام لوگوں کی غیر معمولی کوششوں سے، ہم انفیکشن کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ ہمارے سائنسداں بہت کم وقت میں ویکسین تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس لئے، اِس سال کے آغاز سے امید نظر آنے لگی ہے کیونکہ ہم نے تاریخ میں سب سے بڑی ٹیکہ کاری کا آغاز کر دیا ہے۔ البتہ، نئے ویریئنٹ اور دیگر غیر متوقع وجوہات سے ہمیں دوسری لہر کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھے بہت دکھ ہے کہ بحران کے اس غیر معمولی مرحلے میں بہت سی جانیں نہیں بچائی جا سکیں اور بہت سے لوگ بری طرح متاثر ہوئے۔ جب میں کہتا ہوں کہ مجھے تمام متاثرہ کنبوں کی پریشانیوں سے انتہائی صدمہ ہوا ہے تو میں پورے ملک کی طرف سے یہ بات کہتا ہوں۔
سائنس ہمیں نظر نہ آنے والے دشمن سے پوری قوت کے ساتھ نمٹنے میں مدد کر رہی ہے۔ ہم اِس حقیقت کو پہچان سکتے ہیں کہ جتنی جانوں کا زیاں ہوا ہے، اُس سے زیادہ جانیں بچا لی گئی ہیں۔ اِس چیلنج سے نمٹنے کے لئے یہ ہمارا مشترکہ عزم تھا، جس نے ہمیں دوسری لہر کو کمزور کرنے میں ہماری مدد کی۔ ایک بار پھر ہمارے ڈاکٹروں، نرسوں اور صحت ورکروں،جیسے کورونا جانبازوں، انتظامیہ اور دیگر نے دوسری لہر کے اثرات پر قابو پانے کے لئے ہر طرح کے خطرے کا سامنا کیا۔ دوسری لہر نے ہمارے سرکاری حفظانِ صحت کے بنیادی ڈھانچے پر زبردست دباؤ ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی بنیادی ڈھانچہ،یہاں تک کہ ترقی یافتہ ملکوں میں بھی، اتنے وسیع پیمانے کے بحران کا سامنا نہیں کر سکتا تھا۔ خامیوں کو پُر کرنے کے لئے جنگی پیمانے پر کوششیں کی گئیں۔ لیڈر شپ نے، اِس چیلنج کو قبول کیا اور حکومت کی کوششوں کی ریاستوں، پرائیویٹ سیکٹر کی حفظانِ صحت کی سہولیات، سول سوسائٹی اور دیگر کے ذریعے مدد کی گئی۔ اس غیر معمولی مشن میں بیرونی ملکوں نے دل کھول کر ضروری اشیاء کا تعاون کیا، جس طرح کے بھارت نے ادویات، ساز و سامان اور ویکسین کے ساتھ کئی دوسرے ملکوں کی مدد کی تھی۔ میں عالمی برادری کا مشکور ہوں کے اُس نے آگے آکر مدد کا ہاتھ بڑھایا۔
ان کوششوں کی وجہ سے ملک کو راحت کی سانس نصیب ہوئی اور حالات معمول کی جانب لوٹنے لگے۔ اگر ہم نے اچھی طرح سبق حاصل کیا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ اس مرتبہ اضافی دیکھ بھال اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی احتیاط کم نہیں کرنی چاہیئے۔ ویکسین سب سے بہتر تحفظ ہے، جو سائنس نے ہمیں فراہم کیا ہے۔ ہمارے ملک میں جاری ٹیکہ کاری، دنیا کی سب سے بڑی مہم کے تحت اب تک 50 کروڑ سے زیادہ ہم وطنوں کو ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔ میں تمام اہل شہریوں سے، جنہوں نے ٹیکہ نہیں لگوایا ہے، درخواست کرتا ہوں کہ وہ جلد از جلد ٹیکہ لگوائیں اور دوسروں کو بھی تحریک دلائیں۔
عالمی وباء کے اقتصادی اثرات بھی اتنے ہی تباہ کن ہیں، جیسا کہ صحت پر اثرات۔ حکومت مسلسل نچلے متوسط طبقے اور غریبوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے لئے متفکر رہی ہے۔ حکومت مزدوروں کی ضروریات اور آجروں کی ضروریات سے آگاہ ہے، جو لاک ڈاؤن اور آمد و رفت پر پابندیوں کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہماری ضروریات کے بارے میں باخبر حکومت نے گذشتہ سال راحت کے کئی اقدامات کئے ہیں۔ اس سال بھی حکومت نے مئی اور جون میں تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو اناج تقسیم کیا ہے۔ یہ فائدہ دیوالی تک جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ، حکومت نے کووڈ سے متاثرہ شعبوں میں ترقی کو بڑھانے کی خاطر 6 لاکھ 28 ہزار کروڑ روپئے کے ایک نئے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس میں خوشی کی بات یہ ہے کہ 23 ہزار 220 کروڑ روپئے کی رقم طبی سہولیات میں توسیع کرنے کے لئے ایک سال میں خرچ کی جائے گی۔
ایک خوشی کی بات یہ ہے کہ دیہی بھارت، خاص طور سے زرعی شعبے نے تمام مشکلات کے باوجود ترقی جاری رکھی ہے۔ اپنے آبائی گاؤں کانپور دیہات ضلع کے پارونکھ گاؤں میں اپنے حالیہ دورے میں مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ دیہی علاقوں میں لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اب شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان نفسیاتی دوری ماضی کے مقابلے بہت کم ہو گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ بھارت اپنے گاؤوں میں بستا ہے، جسے ترقی کی رفتار میں پیچھے نہیں چھوڑا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ پردھان منتری کسان سماّن ندھی سمیت خصوصی پروگرام ہمارے کسانوں کی بہبود کے لئے نافذ کئے جا رہے ہیں۔
یہ کوششیں ایک خود مختار بھارت، ایک آتم نربھر بھارت کے ویژن سے مطابقت رکھتی ہیں۔ ہماری معیشت میں موجود ترقی کی صلاحیت پر پختہ یقین کے ساتھ، حکومت نے دفاع، صحت، شہری ہوا بازی، بجلی اور دیگر شعبوں کو سرمایہ کاری کے لئے کھول دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے ماحول دوست، قابل تجدید توانائی کے ذرائع بالخصوص شمسی توانائی کو فروغ دینے کے نئے اقدامات کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ جب ‘‘ کاروبار میں آسانی ’’ کی درجہ بندی بہتر ہو جاتی ہے، تو اس کا ملک کے باشندوں کی ‘‘ آسان زندگی ’’ پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، عوامی فلاح و بہبود کی اسکیموں پر خصوصی زور دیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر 70000 کروڑ روپے کی کریڈٹ سے منسلک سبسڈی اسکیم کا شکریہ، جس کی وجہ سے اپنا مکان ہونے کا خواب اب حقیقت بن گیا ہے۔ زرعی مارکیٹنگ میں کی گئی کئی اصلاحات کے ساتھ، ہمارے اَنّ داتا کسانوں کو مزید بااختیار بنایا جائے گا اور انہیں اپنی پیداوار کی بہتر قیمت ملے گی۔ یہ حکومت کے ذریعے ہرہندوستانی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے کئے گئے اقدامات میں سے کچھ اقدامات ہیں۔
جموں و کشمیر میں ایک نئی صبح کا آغاز ہوا ہے۔ حکومت نے، اُن تمام فریقوں کے ساتھ، جنہیں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی میں یقین ہے، صلاح و مشورے کا عمل شروع کیا ہے۔ میں تمام لوگوں سے، خاص طور پر جموں و کشمیر کے نو جوانوں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس موقع کا فائدہ اٹھائیں اور جمہوری اداروں کے ذریعے اپنی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے کام کریں۔ مجموعی ترقی کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھارت کی شبیہ میں اضافہ ہورہا ہے، جیسا کہ اِس کا اظہار کئی کلیدی کثیر جہتی فورموں میں ہماری شرکت اور کئی ملکوں کے ساتھ ہمارے تعلقات میں استحکام سے ہوتا ہے۔
پیارے شہریوں،
75 سال پہلے،جب بھارت نے آزادی حاصل کی، بہت سے لوگوں نے سوچا تھا کہ بھارت میں جمہوریت برقرار نہیں رہے گی لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ جمہوریت کی جڑیں، اِس سرزمین میں عہد قدیم سے اور یہاں تک کہ بھارت کے جدید دور میں بھی پرورش پا رہی ہیں اور یہ بہت سے مغربی ملکوں سے بھی آگے ہے، جہاں تمام بالغوں کو کسی امتیاز کے بغیر حقوق دیئے گئے ہیں۔ ہمارے ملک کے بانیوں نے عوام کے شعور میں اعتماد ظاہر کیا ہے اور ہم، بھارت کے لوگوں نے بھارت کو ایک مضبوط جمہوریت بنایا ہے۔
ہم نے پارلیمانی جمہوریت کے نظام کو اپنایا۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری پارلیمنٹ، ہماری جمہوریت کا مندر ہے، جو ہمیں ایسا سب سے بڑا فورم فراہم کرتا ہے، جہاں ہم بحث و مباحثہ کر سکتے ہیں اور اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے معاملات کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ یہ تمام ہندوستانیوں کے لئے ایک فخر کی بات ہے کہ ہماری پارلیمنٹ جلد ہی ایک نئی عمارت میں منتقل ہو جائے گی۔ یہ ہمارے منظر نامے کے لئے ایک درست قدم ہوگا۔ یہ عمارت ہماری روایات اور اخلاقیات کا اظہار کرے گی۔ یہ ہماری وراثت کا احترام کرے گی اور ہم عصر دنیا میں آگے بڑھتا ہوا قدم ہوگا۔ یہ ایک علامت سے زیادہ ہوگا کہ نئی عمارت کا افتتاح آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے سال میں کیا جائے گا۔
رام ناتھ کووند نے کہا کہ حکومت نے اس خصوصی سال کو یادگاری بنانے کے لئے کئی اقدامات کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان میں سے بہت سے پُر جوش ہیں، جیسا کہ گگن یان مشن۔ بھارتی فضائیہ کے پائلٹ بیرونی ملک میں تربیت حاصل کر رہے ہیں، جب وہ خلاء میں پہنچیں گے تو بھارت، دنیا میں چوتھا ملک ہوگا، جو خلاء میں انسان کے ساتھ اپنا مشن بھیجے گا۔ ہماری خواہشات کی پرواز کے لئے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
البتہ، ہمارے قدم اب بھی زمین پر ہیں۔ ہم اِس بات کا اعتراف کرتےہیں کہ ابھی ہمیں اُن لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے بہت کچھ کرنا ہے، جنہوں نے ہمارے لئے آزادی حاصل کی ہے۔ ہمارا آئین، اِن خوابوں کو چار الفاظ میں بیان کرتا ہے : ‘ انصاف ’، ‘آزادی’، ‘ برابری ’ اور ‘ بھائی چارہ ’۔ ہمیں نابرابری والی دنیا میں زیادہ برابری اور بغیر انصاف والے حالات میں زیادہ انصاف کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ انصاف، اقتصادیات اور ماحولیات میں انصاف سمیت وسیع تر پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ آگے کا راستہ آسان نہیں ہے۔ ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن ہمیں ایک قابل رہنمائی کا فائدہ حاصل ہے، جو متنوع وسائل سے حاصل ہو رہی ہے، جو ہزاروں سال سے سادھو سنتوں کے ذریعے سینہ بہ سینہ ہوتی ہوئی ہمارے دور کے سادھوؤں اور لیڈروں تک پہنچی ہے۔ کثرت میں وحدت کا جذبہ ہی ہمارے ملک کے لئے درست راستہ ہے۔
بھارت کی منفرد وراثت سے حاصل کیا گیا ویژن صرف ہمارے لئے ہی نہیں بلکہ اس صدی میں پوری دنیا کے لئے مددگار ہوگا۔ جدید صنعتی تہذیب نے انسانیت کے سامنے کئی سنگین چیلنج پیدا کر دیئے ہیں۔ آب و ہو ا میں تبدیلی زندگی کی حقیقت بن گئی ہے، جس میں سمندروں کی سطح میں اضافہ، گلیشئروں کا پگھلنا اور درجۂ حرارت میں اضافہ شامل ہے۔ بھارت کو فخر حاصل ہےکہ وہ نہ صرف آب و ہوا سے متعلق پیرس معاہدے پر عمل کر رہا ہے، بلکہ اُس سے زیادہ کر رہا ہے، جس کے لئے ملک نے آب و ہوا کے تحفظ کی خاطر وعدہ کیا ہے۔ البتہ، دنیا کو درست اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا، بھارت کی ذہانت کی طرف دیکھ رہی ہے، جیسا کہ ویدوں اور اُپنیشدوں کے مصنفوں نے پیش کیا ہے، رامائن اور مہا بھارت میں دکھایا گیا ہے، جیسا کہ بھگوان مہا ویر، بھگوان بدھ اور گرو نانک نے تعلیم دی ہے اور جیسا کہ مہاتما گاندھی جیسے لوگوں کی زندگی سے ظاہر ہوتا ہے۔
صدر جمہوریہ کووند نے اپنے خطاب میں کہا کہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر زندگی گزارنے کا فن سیکھنے کے لئے کوشش کی ضرورت ہے۔ گاندھی جی نے کہا ہے کہ آپ کو چاہیئے کہ آپ دریاؤں، پہاڑوں، پرندوں اور جانوروں سے تعلق قائم کریں گے تو فطرت آپ کے لئے اپنے تمام راز افشاں کر دے گی۔ آئیے، ہم گاندھی جی کے اِس پیغام پر دھیان دیں اور اس سر زمین کے لئے، جہاں ہم رہتے ہیں، قربانی دینے کے لئے خود کو تیار کریں۔ ہمارے مجاہدین ِ آزادی میں حب الوطنی اور قربانی کا جذبہ عروج پر تھا۔ انہوں نے اپنے مفادات کا خیال کئے بغیر ہر قسم کے چیلنجوں کا سامنا کیا۔ یہ چیز میں نے کورونا کے بحران میں دیکھی ہے، جب لاکھوں لوگوں نے دوسروں کا تحفظ کرنے کے لئے زبردست خطرات مول لئے اور یہ سب انہوں نے بے لوث انسانی خدمت کے جذبے کے ساتھ کیا۔ میں، ایسے سبھی کووڈ جانبازوں کے لئے اپنی جانب سے ستائش پیش کرتا ہوں۔ اُن میں سے بہت سے لوگ کووڈ-19 کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں۔ میں انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔
حال ہی میں، ’ کرگل وجے دِوس‘ کے موقع پر، میں اپنے بہادر جوانو ں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے لداخ کے دراس میں واقع ’کرگل وار میموریل‘ کا دورہ کرنا چاہتا تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے میرا اُس وقت وہاں پہنچنا ممکن نہیں ہوا۔ اُس دن میں نے بارہمولہ میں ‘ ڈاگر وار میموریل ’ پر بہادر سپاہیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ یہ جنگی یادگار، اُن تمام سپاہیوں کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے، جنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران عظیم قربانی پیش کی۔ ان بہادر سپاہیوں کی عظیم قربانی کی ستائش کرتے ہوئے، میں نے مشاہدہ کیا کہ اُس یادگار پر لکھا ہوا ہے، ’’میرا ہر کام، دیش کے نام‘‘، جس کا مطلب ہے کہ میرا ہر ایک کام ملک کے لئے ہے۔
ہم سب کو اسی مقصد کو اپنے تمام کام کا منتر بنانا چاہیے اور ملک کی ترقی کے لئے مکمل عہد بستگی کے ساتھ کام کرنا چاہیئے۔ میں چاہوں گا کہ ہم سب ملک کے مفاد اور سماج کی بھلائی کے ذریعے کے ساتھ بھارت کو ترقی کی راہ پر آگے لے جانے کے لئے یکجاں ہوں۔ میں، خاص طور پر مسلح افواج کے ارکان کو اپنی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے رضا کارانہ طور پر خوشی کے ساتھ ضرورت پڑنے پر عظیم قربانی دے کر بھی ہماری آزادی کا تحفظ کیا۔ میں، بھارت کے اُن تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے، اُن علاقوں میں، جہاں وہ رہ رہے ہیں، مادرِ وطن کی نمائندگی کی ہے۔
میں ایک بار پھر آپ سب کو بھارت کے 75 ویں یومِ آزادی سے قبل مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس سالگرہ کو مناتے ہوئے، میں 2047 ء میں ایک ایسے طاقتور، خوشحال اور پُر امن بھارت کا تصور کر رہا ہوں، جب بھارت اپنی آزادی کے 100 سال کا جشن منائے گا۔ میں دعاء کرتا ہوں کہ ہمارے تمام لوگ کووڈ وباء سے پیدا ہونے والی مشکلات سے باہر نکلیں اور خوشیوں اور خوشحالی کے راستے پر آگے بڑھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔