پاکستان کو لے کر پی ایم مودی کی ’دوہری پالیسی‘ سے کانگریس نے اٹھایا پردہ

کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کا کہنا ہے کہ الیکشن نہ ہو تو پی ایم مودی ’پاکستان‘ سے اظہارِ محبت کرتے ہیں، الیکشن آتے ہی ’بٹوارے‘ کا راگ الاپنے لگتے ہیں، اس طرح عوام کو ورغلایا نہیں جا سکتا۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

تنویر

14 اگست کی صبح وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ ہند-پاک تقسیم کے درد کو ظاہر کیا اور نفرت و تشدد کی وجہ سے لاکھوں بہن-بھائیوں کی ہجرت اور ہلاکت پر افسوس کرتے ہوئے 14 اگست کو ’وِبھاجن وبھیشیکا اسمرتی دیوس‘ (تقسیم کے درد کو یاد کرنے والا دن) کی شکل میں منائے جانے کا اعلان کیا۔ اس ٹوئٹ کے بعد کانگریس نے پی ایم مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ’’الیکشن نہیں ہوتے ہیں تو مودی جی پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہیں، الیکشن آتے ہی پاکستان کے نام کا راگ الاپنے لگتے ہیں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے پاکستان کو لے کر پی ایم مودی کی ’دوہری پالیسی‘ سے پردہ اٹھاتے ہوئے کچھ حقائق پیش کیے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے نریندر مودی پاکستان کے تئیں الگ الگ طرح کی روش اختیار کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کا ایک پریس بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’اتر پردیش انتخابات کی تیاری وزیر اعظم نریندر مودی جی نے شروع کر دی ہے۔ ملک کے عوام کو چوطرفہ مہنگائی کی آگ میں جھونکنے کے بعد، سرمایہ داروں کے دروازے پر کسانوں کے حقوق کو فروخت کر تین سیاہ قوانین پاس کرنے کے بعد، کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگاری کے دلدل میں دھکیلنے کے بعد، ملک کی خود مختاری پر پیگاسس کے خطرناک ہتھیار سے حملہ کرنے کے بعد، بھگوان شری رام کی عقیدت کو چندہ چوری گھوٹالے سے چوٹ پہنچانے کے بعد اب حصولیابیوں کے نام پر مودی جی کے پاس بتانے کو کچھ بچا نہیں ہے۔ مودی جی نے پھر بٹوارے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ لگتا ہے، اتر پردیش الیکشن کے سبب ’شمشان-قبرستان‘ دہرانے کی تیاری ہو رہی ہے۔‘‘


اس بیان کے بعد رندیپ سرجے والا نے کچھ حقائق پیش کیے ہیں جو پی ایم مودی کے دو الگ الگ چہرے ہندوستانی عوام کے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مودی جی نے حال ہی میں 22 مارچ 2021 کو پاکستان کو ہند-پاک بٹوارے کے لے چٹھی لکھ کر مبارکباد دی اور لکھا ’’یومِ پاکستان پر مودی جی نے پاکستان کو مبارکبادی پیغام بھیج کر کہا کہ اس یوم کے مدنظر ’سارے پاکستانی بھائیوں کو نیک خواہشات۔‘‘ پھر کانگریس ترجمان نے بتایا کہ دراصل پاکستان کے بٹوارے کی بنیاد اسی دن رکھی گئی تھی۔ اسی دن 1940 میں 22 سے 24 مارچ تک چلے آل انڈیا مسلم لیگ کے لاہور اجلاس میں لاہور قرارداد (جسے پاکستان میں ’قرردادِ پاکستان‘ بھی کہا جاتا ہے) کی پیشکش کی گئی تھی، جس کی بنیاد پر ہی مسلم لیگ نے الگ ملک کے لیے تحریک شروع کی تھی۔ اب آپ تصور کیجیے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم 22 مارچ کو اس یوم کی مبارکباد پاکستان کو دیتے ہیں اور جب الیکشن کا وقت آتا ہے تو اپنے مفاد کے لیے مگرمچھ والا آنسو بہاتے ہیں۔

پی ایم مودی کے تازہ ٹوئٹ کو رندیپ سنگھ سرجے والا نے الیکشن کے مدنظر کیا گیا ٹوئٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یومِ پاکستان پر پہلے تو ہمیشہ پی ایم مودی مبارکباد ہی پیش کیا کرتے تھے، پھر اس بار انھیں بٹوارے کی یاد کیسے آ گئی۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’مودی جی کے دوہرے پیمانوں کی کہانی نئی نہیں ہے۔ ہمیشہ سے مودی جی پاکستان کو 14 اگست کے دن مبارکباد دیتے رہے ہیں (14 اگست 2020 کا ٹوئٹ دیکھیے)۔ آج چونکہ یو پی کے الیکشن میں شکست کے دہانے پر کھڑے ہیں، تو اس سے کارگر طریقہ نظر نہیں آ رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پاکستان سے بی جے پی کا پیار بہت پرانا ہے۔ 1940 میں مسلم لیگ کے جس لیڈر فضل الحق نے ہندوستان کی تقسیم کا قرارداد پڑھا تھا، اسی فضل الحق کے ساتھ مل کر بی جے پی کے بنیاد کا پتھر شیاما پرساد مکھرجی نے 1942 میں بنگال میں برطانیہ حکومت کی سرپرستی میں حکومت بنائی تھی اور کانگریس کے ’انگریزو بھارت چھوڑو‘ انقلاب کے خلاف خاکہ پیش کیا تھا۔‘‘


پی ایم مودی کے دوہرے رویہ کو ظاہر کرنے والا ایک ٹوئٹ بھی رندیپ سرجے والا نے کیا ہے جس میں انھوں نے وزیر اعظم کے تازہ ٹوئٹ کے ساتھ ساتھ 14 اگست 2015 کو کیے گئے ٹوئٹ اور 22 مارچ 2021 کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کا اسکرین شاٹ پیش کیا ہے۔ جہاں تک آج (14 اگست 2021) کیے گئے وزیر اعظم کے ٹوئٹ کا سوال ہے، تو اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ملک کے بٹوارے کے درد کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ نفرت اور تشدد کی وجہ سے ہمارے لاکھوں بہنوں اور بھائیوں کو ہجرت کرنی پڑی اور اپنی جان تک گنوانی پڑی۔ ان لوگوں کی جدوجہد اور قربانی کی یاد میں 14 اگست کو ’وبھاجن وبھیشیکا اسمرتی دیوس‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔