’ریلوے ٹریک کی خرابی کا پتہ ایک گھنٹہ قبل ہی چل گیا تھا‘، گونڈہ ٹرین حادثہ میں بڑی غفلت کا انکشاف
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ریلوے کے انجینئرنگ سیکشن کی لاپرواہی کی وجہ سے ڈبرو گڑھ ایکسپریس ٹرین ٹریک سے اتری تھی۔ جس جگہ ٹرین ٹریک سے اتری تھی وہاں پر چار دنوں سے ٹریک ’بکلنگ‘ ہو رہی تھی۔
اترپردیش کے گونڈہ ضلع میں موتی گنج-جھلاہی ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان پیکورا گاؤں کے قریب 18 جولائی کو چنڈی گڑھ-ڈبرو گڑھ ایکسپریس حادثے کی شکار ہو گئی تھی۔ اس حادثے کی تفتیش کے بعد اب اس کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق ریلوے کے انجینئرنگ سیکشن کی لاپرواہی کی وجہ سے ڈبرو گڑھ ایکسپریس ٹرین ٹریک سے اتری تھی۔ جس جگہ ٹرین ٹریک سے اتری تھی وہاں پر چار دنوں سے ٹریک بکلنگ (گرمی سے پٹریوں میں پھیلاؤ) ہو رہی تھی۔
18 جولائی کو بکلنگ کی وجہ سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی چنڈی گڑھ-ڈبرو گڑھ ایکسپریس کی کل 16 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔ اس حادثے میں اے سی کی تین بوگیاں پٹری پر الٹ گئی تھیں۔ اس حادثے میں 4 افراد کی موت اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ ڈبرو گڑھ ایکسپریس کے حادثے سے قبل جھلاہی کے ’کی مین‘ کی ذمہ داری سنبھالنے والے ریلوے ملازم نے جونیئر انجینئر کو فون پر ریلوے ٹریک کے کمزور ہونے کے بارے میں بتایا تھا۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ’کی مین‘ کی اطلاع کے باوجود بھی سیکشن افسران نے ٹریک پر کوئی احتیاطی بورڈ نہیں لگایا جس کی وجہ سے 70 کلو میٹر کی رفتار سے چل رہی ڈبرو گڑھ ایکسپریس حادثے کی شکار ہوگئی۔ ریلوے کی طرف سے تشکیل دی گئی تفتیشی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھنؤ ریلوے ڈویژن کے تحت جھلاہی سیکشن کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریلوے ٹریک کی فسٹینگ (بندھائی) ٹھیک نہیں تھی۔ یعنی گرمی کی وجہ سے پٹری ڈھیلی پڑ گئی تھی اور اسے ٹھیک سے ٹائٹ نہیں کیا گیا تھا۔
حادثے سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے موتی گنج-جھلاہی کے درمیان ٹریک کی خرابی کا پتہ چلا اس کے بعد بھی روٹ پر احتیاطی بورڈ نہیں لگایا گیا۔ اگر احتیاطی بورڈ لگایا جاتا تو ڈبرو گڑھ ایکسپریس 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی بجائے 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی اور یہ حادثہ نہیں ہوتا۔ یہ حادثہ 18 جولائی کی شا2 بجکر 28 منٹ پر پیش آیا اور موتی گنج کے اسٹیشن ماسٹر کو 2 بجکر 30 منٹ پر اطلاع (احتیاطی میمو) دی گئی۔ نارتھ ایسٹرن ریلوے کے 6 افسران کی ٹیم نے چنڈی گڑھ-ڈبرو گڑھ ایکسپریس ٹرین کے لوکو پائلٹ، منیجر، جھلاہی اور موتی گنج کے اسٹیشن ماسٹروں سمیت کئی ملازمین کے بیانات لیے۔ اس کے بعد ٹیم نے جائے حادثہ کا تکنیکی معائنہ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں جھلاہی سیکشن کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو اس حادثے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
گونڈہ، ڈبرو گڑھ اور گوہاٹی (مالی گاؤں) کے 41 ریلوے افسران اور ملازمین کو لکھنؤ ڈی آر ایم آفس میں طلب کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد لاپرواہی کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ جائے حادثہ پر ریلوے ٹریک کے ارد گرد پانی جمع ہونے کی بھی بات کی جا رہی ہے۔ کل 30 سے زائد ریلوے اہلکار موقع پر مستعد رہے۔ بجری اور مٹی ڈال کر جہاں پانی جمع ہوا تھا اسے بھرنے کا کام کیا جا رہا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ پانی بھر جانے کی وجہ سے ٹریک کمزور ہو گیا ہو اور ٹرین کے گزرتے وقت مٹی اس میں دھنس گئی ہو جو اس حادثے کی وجہ بنی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔